شریف فیملی جے آئی ٹی رپورٹ پر واضح اسٹرٹیجی نہ لاسکی
پہلی لیگل ٹیم سے رابطہ،سپریم کورٹ پیشی کے لیے کوئی بھی دستیاب نہیں
شریف فیملی جے آئی ٹی رپورٹ کاجواب دینے کیلیے قانونی حکمت عملی وضع کرنے کے بارے میں تاحال الجھن کا شکار ہے۔
6 روز گزرنے پربھی حکمران خاندان کی جے آئی ٹی رپورٹ پر واضح قانونی حکمت عملی سامنے نہیں آسکی جس کا جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3رکنی بینچ کل سے جائزہ لے گا۔ یہ بھی پتہ چلاہے کہ سپریم کورٹ کی سماعت سے ایک روزقبل شریف خاندان نے خواجہ حارث کی سفارش پر پاناما لیکس کے کیس میں5رکنی بینچ کے سامنے پیش ہونیوالی اپنی پہلی لیگل ٹیم کے ارکان سے رابطہ کیاہے تاہم ان میں سے کوئی بھی شخص شریف فیملی کی نمائندگی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان اس وقت لندن میں مصروف ہیں اورپھروہ واشنگٹن چلے جائیں گے، اس لیے وہ آئندہ چندہفتوں کیلیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ اسی طرح وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز اور ان کے شوہر صفدر کے وکیل شاہد حامد 10 اگست تک عمومی وقفے پربیرون ملک ہیں۔
علاوہ ازیں شریف فیملی نے سلمان اکرم راجاسے رابطہ کیاہے لیکن انھوں نے بھی ابھی تصدیق نہیں کی کہ کل (پیر) وزیراعظم کے صاحبزادوں حسین اورحسن نواز کی جانب سے پیش ہونگے یا نہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سلمان اکرم راجا نے بھی آئندہ ہفتے غیرملکی دورے پر جانا ہے۔ حیران کن طور پر شریف فیملی نے سینئر وکیل خالد انورسے بھی رابطہ کیاہے لیکن انھوں نے رضامندی ظاہرنہیں کی۔ پہلی لیگل ٹیم کے ایک رکن نے بتایا میں نے شریف فیملی کوپہلے ہی مشورہ دیاہے کہ اس کیس کوخواجہ حارث سے بہترکوئی نہیں چلاسکتا۔
لیگل ذرائع نے بتایایہ کیسی بے حسی ہے کہ کیس کل کی عدالتی لسٹ میں شامل ہے اورابھی تک اعتراضات جمع نہیں کرائے گئے، کہیں اس کامطلب یہ تونہیں کہ وزیراعظم اور انکی فیملی نے اس رپورٹ کوتسلیم کرلیاہے؟۔
واضح رہے کہ شریف فیملی نئے وکیلوں کی تلاش میں ہے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ حتمی حکمت عملی آج کے اجلاس میں وضع کی جائیگی کہ آیا پیر کوعدالت میں اعتراضات جمع کرائے جائیں یا مزید وقت لیاجائے جبکہ خواجہ حارث اعتراضات کا مسودہ پہلے ہی تیارکرچکے ہیں۔
6 روز گزرنے پربھی حکمران خاندان کی جے آئی ٹی رپورٹ پر واضح قانونی حکمت عملی سامنے نہیں آسکی جس کا جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3رکنی بینچ کل سے جائزہ لے گا۔ یہ بھی پتہ چلاہے کہ سپریم کورٹ کی سماعت سے ایک روزقبل شریف خاندان نے خواجہ حارث کی سفارش پر پاناما لیکس کے کیس میں5رکنی بینچ کے سامنے پیش ہونیوالی اپنی پہلی لیگل ٹیم کے ارکان سے رابطہ کیاہے تاہم ان میں سے کوئی بھی شخص شریف فیملی کی نمائندگی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان اس وقت لندن میں مصروف ہیں اورپھروہ واشنگٹن چلے جائیں گے، اس لیے وہ آئندہ چندہفتوں کیلیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ اسی طرح وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز اور ان کے شوہر صفدر کے وکیل شاہد حامد 10 اگست تک عمومی وقفے پربیرون ملک ہیں۔
علاوہ ازیں شریف فیملی نے سلمان اکرم راجاسے رابطہ کیاہے لیکن انھوں نے بھی ابھی تصدیق نہیں کی کہ کل (پیر) وزیراعظم کے صاحبزادوں حسین اورحسن نواز کی جانب سے پیش ہونگے یا نہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سلمان اکرم راجا نے بھی آئندہ ہفتے غیرملکی دورے پر جانا ہے۔ حیران کن طور پر شریف فیملی نے سینئر وکیل خالد انورسے بھی رابطہ کیاہے لیکن انھوں نے رضامندی ظاہرنہیں کی۔ پہلی لیگل ٹیم کے ایک رکن نے بتایا میں نے شریف فیملی کوپہلے ہی مشورہ دیاہے کہ اس کیس کوخواجہ حارث سے بہترکوئی نہیں چلاسکتا۔
لیگل ذرائع نے بتایایہ کیسی بے حسی ہے کہ کیس کل کی عدالتی لسٹ میں شامل ہے اورابھی تک اعتراضات جمع نہیں کرائے گئے، کہیں اس کامطلب یہ تونہیں کہ وزیراعظم اور انکی فیملی نے اس رپورٹ کوتسلیم کرلیاہے؟۔
واضح رہے کہ شریف فیملی نئے وکیلوں کی تلاش میں ہے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ حتمی حکمت عملی آج کے اجلاس میں وضع کی جائیگی کہ آیا پیر کوعدالت میں اعتراضات جمع کرائے جائیں یا مزید وقت لیاجائے جبکہ خواجہ حارث اعتراضات کا مسودہ پہلے ہی تیارکرچکے ہیں۔