میئر کراچی نے شہر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی
70 فیصد کچرا نالوں میں موجود ہے، ملیرکے دورے پروسیم اخترکی شہریوں سے گفتگو
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے شہری اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں تاہم شہر میں ایمرجنسی نافذ کردی اوربارش کے پانی کی نکاسی کے لیے نالوں کی صفائی جاری ہے۔
میئر کراچی نے ملیر کے مختلف علاقوں کالا بورڈ، برف خانہ،کھوکھرا پار،عرب خاص خیلی ویلیج اورنیشنل ہائی وے کے دورے کے موقع پر شہریوں سے گفتگو کی جس پر بزرگوں نے کہا کہ میئر کراچی شہریوں سے رابطے میں رہتے ہیں، بلدیاتی ٹیم کے ہمراہ سڑکوں پر وقت گزارتے ہیں،مسائل کے حل کیلیے سنجیدہ اور پوری طاقت استعمال کررہے ہیں، ملیرکے نوجوانوں نے فعال ترین میئر قرار دے دیا۔
اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ساجد احمد،ضلع کورنگی کے چیئرمین نیئر رضا،وائس چیئرمین سید احمر علی، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور، منتخب بلدیاتی نمائندے ، یوسی چیئرمین،سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم موجود تھے۔
میئر کراچی نے کہا کہ شہر میں بارشیں شروع ہوگئی اس لیے بلدیہ عظمیٰ اورتمام ضلعی بلدیاتی اداروں میں شہر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور جن افسران کی ذمے داری ہے انھیں میں سختی سے ہدایت کروں گا کہ وہ اپنے دفاتر میں موجود رہیں،اپنے فرائض محنت،لگن اور جذبے سے انجام دیں تاکہ بارش ہونے کی صورت میں سڑکوں پرپانی کھڑا نہ ہو اور شہریوں کو کم سے کم تکلیف کا سامنا ہو،انھوں نے کہا کہ ملیر سے گزرنے والے مختلف نالوں کی صفائی جاری ہے اور برساتی پانی کی نکاسی کیلیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
وسیم اختر نے محکمہ میونسپل سروسز کو ہدایت کی کہ بلدیہ کورنگی کو مزید مشینری فراہم کی جائے تاکہ وہ کورنگی اور ملحقہ علاقے کے نالوں کی صفائی کے کاموں کو تیزی سے انجام دے سکے،میئرکراچی وسیم اختر نے ملیر کالا بورڈ پر نالے کی صفائی کے کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ کام کو تیزکیا جائے کوئی بھی علاقہ ہو اسے یکساں ترقی کے مواقع ملنے چاہئیں۔
علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے کھوکھرا پار نمبر 4 سے کھوکرا پار نمبر6 ملیر ندی تک تعمیر کی جانے والی سڑک کی جگہ کی معائنہ کیا اورکہا کہ اس علاقے میں ہرطرف سیوریج کا پانی جمع ہے، یہاں کی خواتین اپنے گھروں سے کس طرح نکلتی ہونگی بچے اس سیوریج کے پانی میں اسکول جانے سے قاصر ہیں اگر حکومت اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہی تو ہم شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑسکتے کل سے کام شروع کردیا جائے،2 ماہ کے اندر اس کی تعمیر مکمل کی جائے گی سڑک کی تعمیر سے پہلے سیوریج کے پانی کے لیے100 گٹر بنائے جائیں گے اور ان کاموں پر 20.80 ملین روپے خرچ ہوں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ اس سڑک کی لمبائی 3300 رننگ اسکوائر فٹ ہے اور یہ دو طرفہ ہوگی، میئر کراچی نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے بار بار درخواست کرکے تھک گئے ہیں کہ کراچی کے سارے علاقوں کی سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں پورے شہر کو سیوریج کے گندے پانی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے برساتی نالوں میں 90 فیصد سیوریج کا پانی ڈالا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ شہر سے کچرا اٹھانے میں بری طرح ناکام ہے اور 70 فیصد کچرا نالوں میں موجود ہے لیکن حکومت سندھ اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی، ہمارے اختیارات چھینے جارہے ہیں اور فنڈز نہ ہونے کے باعث شہر میں صفائی ستھرائی اور ترقیاتی کام نہیں ہوپا رہے جس سے یہ شہر بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
میئر کراچی نے ملیر کے مختلف علاقوں کالا بورڈ، برف خانہ،کھوکھرا پار،عرب خاص خیلی ویلیج اورنیشنل ہائی وے کے دورے کے موقع پر شہریوں سے گفتگو کی جس پر بزرگوں نے کہا کہ میئر کراچی شہریوں سے رابطے میں رہتے ہیں، بلدیاتی ٹیم کے ہمراہ سڑکوں پر وقت گزارتے ہیں،مسائل کے حل کیلیے سنجیدہ اور پوری طاقت استعمال کررہے ہیں، ملیرکے نوجوانوں نے فعال ترین میئر قرار دے دیا۔
اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ساجد احمد،ضلع کورنگی کے چیئرمین نیئر رضا،وائس چیئرمین سید احمر علی، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور، منتخب بلدیاتی نمائندے ، یوسی چیئرمین،سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم موجود تھے۔
میئر کراچی نے کہا کہ شہر میں بارشیں شروع ہوگئی اس لیے بلدیہ عظمیٰ اورتمام ضلعی بلدیاتی اداروں میں شہر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور جن افسران کی ذمے داری ہے انھیں میں سختی سے ہدایت کروں گا کہ وہ اپنے دفاتر میں موجود رہیں،اپنے فرائض محنت،لگن اور جذبے سے انجام دیں تاکہ بارش ہونے کی صورت میں سڑکوں پرپانی کھڑا نہ ہو اور شہریوں کو کم سے کم تکلیف کا سامنا ہو،انھوں نے کہا کہ ملیر سے گزرنے والے مختلف نالوں کی صفائی جاری ہے اور برساتی پانی کی نکاسی کیلیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
وسیم اختر نے محکمہ میونسپل سروسز کو ہدایت کی کہ بلدیہ کورنگی کو مزید مشینری فراہم کی جائے تاکہ وہ کورنگی اور ملحقہ علاقے کے نالوں کی صفائی کے کاموں کو تیزی سے انجام دے سکے،میئرکراچی وسیم اختر نے ملیر کالا بورڈ پر نالے کی صفائی کے کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ کام کو تیزکیا جائے کوئی بھی علاقہ ہو اسے یکساں ترقی کے مواقع ملنے چاہئیں۔
علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے کھوکھرا پار نمبر 4 سے کھوکرا پار نمبر6 ملیر ندی تک تعمیر کی جانے والی سڑک کی جگہ کی معائنہ کیا اورکہا کہ اس علاقے میں ہرطرف سیوریج کا پانی جمع ہے، یہاں کی خواتین اپنے گھروں سے کس طرح نکلتی ہونگی بچے اس سیوریج کے پانی میں اسکول جانے سے قاصر ہیں اگر حکومت اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہی تو ہم شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑسکتے کل سے کام شروع کردیا جائے،2 ماہ کے اندر اس کی تعمیر مکمل کی جائے گی سڑک کی تعمیر سے پہلے سیوریج کے پانی کے لیے100 گٹر بنائے جائیں گے اور ان کاموں پر 20.80 ملین روپے خرچ ہوں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ اس سڑک کی لمبائی 3300 رننگ اسکوائر فٹ ہے اور یہ دو طرفہ ہوگی، میئر کراچی نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے بار بار درخواست کرکے تھک گئے ہیں کہ کراچی کے سارے علاقوں کی سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں پورے شہر کو سیوریج کے گندے پانی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے برساتی نالوں میں 90 فیصد سیوریج کا پانی ڈالا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ شہر سے کچرا اٹھانے میں بری طرح ناکام ہے اور 70 فیصد کچرا نالوں میں موجود ہے لیکن حکومت سندھ اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی، ہمارے اختیارات چھینے جارہے ہیں اور فنڈز نہ ہونے کے باعث شہر میں صفائی ستھرائی اور ترقیاتی کام نہیں ہوپا رہے جس سے یہ شہر بری طرح متاثر ہورہا ہے۔