ڈاکٹر شاہ کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا اراکین سندھ اسمبلی
طب،کھیلوں اور رفاہی کاموں میں خدمات کو زبردست خراج تحسین،سوگ میں اجلاس ملتوی
سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک روز کے وقفے کے بعد بدھ کو قائم مقام اسپیکر شہلا رضا کی صدارت میں صبح 11 بجکر25 منٹ پر شروع ہوا ۔
تلاوت کلام پاک اور نعت خوانی کے بعد سندھ کے وزیر قانون ایاز سومرو نے قائم مقام اسپیکر سے استدعا کی کہ معزز ایوان کے سابق رکن اور موجودہ کابینہ میں شامل صوبائی مشیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کا انتقال ہوگیا ہے اور اسمبلی روایت کے مطابق آج کا اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد ان کے سوگ میں ملتوی کردیا جائے جس پر اسپیکر نے ان کی اس استدعا کو تسلیم کیا ۔
اس موقع پر صوبائی وزرا آغا سراج درانی، ایاز سومرو، سید سردار احمد، ڈاکٹرصغیر احمد، شیخ محمد افضل، عبدالحسیب خان، زاہد بھرگڑی، شرجیل انعام میمن، رفیق انجینئر، فیصل سبزواری، توقیر فاطمہ بھٹو، منظور وسان سمیت دیگر وزرا اور ایوان میں موجود خواتین اور مرد اراکین اسمبلی نے ڈاکٹر محمد علی شاہ کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ انسان کے روپ میں ایک فرشتہ تھے ۔اراکین اسمبلی نے کہا کہ وہ ایک ماہر سرجن، اسپورٹس مین، سیاستدان اور فلاحی شخصیت کے مالک تھے اور ان کی صوبہ سندھ ، پاکستان اور دنیا بھر میں پاکستان کی خدمات کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
فاتحہ خوانی سے قبل ڈاکٹر محمد علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قول ' جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں اسپتال خالی ہوتے ہیں' پر عمل پیرا ہوکر صوبے بھر میں کھیلوں کے میدان آباد کیے اور کھیل کے کئی میدان بنائے۔ وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے کہاکہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے صوبے میں کھیلوں کی ترقی کے لیے جنون سے بڑھ کر کام کیا اور اپنے ذاتی روپے سے میدان بنائے اور کھیلوں کو ترقی دی اور سندھ کی جیلوں میں بھی کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کروائیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور سینیئر وزیر سید سردار احمد نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ ایک حاتم تھے اور جس طرح دنیا حاتم طائی کو اس کی سخاوت سے جانتی ہے آج ہم بھی ڈاکٹر محمد علی شاہ کو اسی نام سے یاد کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے اپنی پوری زندگی مقابلے کے طور پر گزاری۔
اراکین سندھ اسمبلی جام مدد علی، نصرت سحر عباسی، سلیم خورشید کھوکھر، رشیدہ پنہور، خالد احمد، نثار پنہور، زرین مجید ، حمیرہ علوانی ، شمع مٹھانی، عبدالرزاق راہموں، حاجی مظفر شجرہ، شیخ محمد افضل، انور مہر، خواجہ اظہار الحسن، ڈاکٹر سکندر شورو، علیم الرحمٰن، شمیم آراء پنہور، امیر نواب، عارف مصطفیٰ جتوئی، ڈاکٹر عبدالستار راجپر اور دیگر نے بھی ڈاکٹر محمد علی شاہ کی طب، کھیلوں اور رفاہی کاموں میں خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور ان کی وفات کو صوبہ سندھ اور ملک کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ بعدازاں قائم مقام اسپیکر نے ڈاکٹر محمد علی شاہ کے انتقال کے سوگ میں اجلاس جمعرات کی صبح تک ملتوی کردیا۔
تلاوت کلام پاک اور نعت خوانی کے بعد سندھ کے وزیر قانون ایاز سومرو نے قائم مقام اسپیکر سے استدعا کی کہ معزز ایوان کے سابق رکن اور موجودہ کابینہ میں شامل صوبائی مشیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کا انتقال ہوگیا ہے اور اسمبلی روایت کے مطابق آج کا اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد ان کے سوگ میں ملتوی کردیا جائے جس پر اسپیکر نے ان کی اس استدعا کو تسلیم کیا ۔
اس موقع پر صوبائی وزرا آغا سراج درانی، ایاز سومرو، سید سردار احمد، ڈاکٹرصغیر احمد، شیخ محمد افضل، عبدالحسیب خان، زاہد بھرگڑی، شرجیل انعام میمن، رفیق انجینئر، فیصل سبزواری، توقیر فاطمہ بھٹو، منظور وسان سمیت دیگر وزرا اور ایوان میں موجود خواتین اور مرد اراکین اسمبلی نے ڈاکٹر محمد علی شاہ کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ انسان کے روپ میں ایک فرشتہ تھے ۔اراکین اسمبلی نے کہا کہ وہ ایک ماہر سرجن، اسپورٹس مین، سیاستدان اور فلاحی شخصیت کے مالک تھے اور ان کی صوبہ سندھ ، پاکستان اور دنیا بھر میں پاکستان کی خدمات کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
فاتحہ خوانی سے قبل ڈاکٹر محمد علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قول ' جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں اسپتال خالی ہوتے ہیں' پر عمل پیرا ہوکر صوبے بھر میں کھیلوں کے میدان آباد کیے اور کھیل کے کئی میدان بنائے۔ وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے کہاکہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے صوبے میں کھیلوں کی ترقی کے لیے جنون سے بڑھ کر کام کیا اور اپنے ذاتی روپے سے میدان بنائے اور کھیلوں کو ترقی دی اور سندھ کی جیلوں میں بھی کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کروائیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور سینیئر وزیر سید سردار احمد نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ ایک حاتم تھے اور جس طرح دنیا حاتم طائی کو اس کی سخاوت سے جانتی ہے آج ہم بھی ڈاکٹر محمد علی شاہ کو اسی نام سے یاد کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے اپنی پوری زندگی مقابلے کے طور پر گزاری۔
اراکین سندھ اسمبلی جام مدد علی، نصرت سحر عباسی، سلیم خورشید کھوکھر، رشیدہ پنہور، خالد احمد، نثار پنہور، زرین مجید ، حمیرہ علوانی ، شمع مٹھانی، عبدالرزاق راہموں، حاجی مظفر شجرہ، شیخ محمد افضل، انور مہر، خواجہ اظہار الحسن، ڈاکٹر سکندر شورو، علیم الرحمٰن، شمیم آراء پنہور، امیر نواب، عارف مصطفیٰ جتوئی، ڈاکٹر عبدالستار راجپر اور دیگر نے بھی ڈاکٹر محمد علی شاہ کی طب، کھیلوں اور رفاہی کاموں میں خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور ان کی وفات کو صوبہ سندھ اور ملک کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ بعدازاں قائم مقام اسپیکر نے ڈاکٹر محمد علی شاہ کے انتقال کے سوگ میں اجلاس جمعرات کی صبح تک ملتوی کردیا۔