بلوچستان کا معاملہ پچیدہ ہےبہت سی چیزیں آن ریکارڈ نہیں بتا سکتا۔ رحمن ملک

میں ڈیڑھ سال سے ایک ہی التجا ہے کہ مجھے ان کیمرہ سنا جائے لیکن آج تک میری اس التجا کو پورا نہیں کیا گیا۔


ویب ڈیسک August 02, 2012
میں ڈیڑھ سال سے ایک ہی التجا ہے کہ مجھے ان کیمرہ سنا جائے لیکن آج تک میری اس التجا کو پورا نہیں کیا گیا۔ فوٹو ای ایف پی

سینیٹ میں لاپتہ افراد اوربلوچستان کے مسئلے پرگرما گرم بحث جاری ہے ۔ وزیرداخلہ رحمان ملک کہتے ہیں کہ بلوچستان کا معاملہ پچیدہ ہے۔ بہت سی چیزیں آن ریکارڈ نہیں بتا سکتا ہوں۔

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئےرحمان ملک نے کہاکہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے والی طاقتوں نے ایک روڈ میپ تیار کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں کسی کو الزام نہیں دے رہا صرف حقائق کو پوری ذمہ داری کے ساتھ بیان کررہا ہوں۔

بلوچستان میں طالبان کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لشکری جھنگوی اور بی ایل اے میں رابطے ہیں، امن و امان خراب کرنے میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی ملوث ہے۔ قتل کے اکثر واقعات کی ذمہ داری بی ایل اے قبول کر لیتی ہے۔

براہمداغ بگٹی بہت سے لوگوں کے اغوا اور قتل میں ملوث ہے۔انہوں نےکہادہشت گردی کےخلاف جنگ میں قربانیاں پاکستان دے رہا ہے۔ مگر مراعات بھارت کو مل رہی ہیں۔

رحمن ملک نے کہا کہ میں اپنے فاضل ممبران کے بیان سے کئی حد تک متفق ہوں آخری یہ سب پاکستانی ہیں ان کے دل میں بھی وہی درد ہے جو میرے اور چیرمین کے دل میں ہے یہ لوگ بھی روز اخبار پڑھتے ہیں ان کے بھی رشتے دار ہیں، ان کے پاس بھی بلوچستان سے لاشیں آتی ہیں لوگ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟

رحمن ملک کا کہنا ہے کہ میں ڈیڑھ سال سے ایک ہی التجا ہے کہ مجھے ان کیمرہ سنا جائے لیکن آج تک میری اس التجا کو پورا نہیں کیا گیا۔

اگر آج ہم نے کوتاہی کی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں