مایوس کن نتائج کی وجہ غلط سلیکشن ہے عمران بٹ
قومی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا تو مایوس نہیں کروں گا، سینئر گول کیپر
KARACHI:
قومی سینئر گول کیپر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ پسند نا پسند پر ٹیمیں بنانے سے نتائج مایوس کن ہی آئیں گے۔
گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران بٹ نے کہا کہ پی ایچ ایف پر کبھی تنقید کی، نہ ہی کوچنگ اسٹاف کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، یہ فیڈریشن کا معاملہ ہے، ایسی باتیں منظر عام پر ہیں کہ ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی ہونے جا رہی ہے جس کے اعلان کے بعد اپنے مستقبل کا فیصلہ کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاکی ورلڈ لیگ میں قومی ٹیم کے خلاف 28 گول ہونا مایوس کن ہے، میرے سات، آٹھ سالہ کیریئرمیں کسی ٹورنامنٹ میں مجھے اتنے گول نہیں ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران بٹ کا کہنا تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کی ابھی قومی ٹیم کو اشد ضرورت ہے، مجھے فخر ہے کہ گذشتہ چیمپئنز ٹرافی میں میری کارکردگی کی بنا پر پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلا تھا،اب بھی اپنی فٹنس پر بھرپور توجہ دے رہا ہوں، فیڈریشن جب بھی موقع دے گی، اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرونگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینئر کھلاڑی اگر ہاکی ورلڈ لیگ ٹورنامنٹ کے اسکواڈ میں شامل کیے جاتے تو پاکستان ٹیم آسانی سے ٹاپ فور میں جگہ بناسکتی تھی، پسند نا پسند کو ختم کرکے پاکستان میں ہاکی لیگ کا آغاز کرنا وقت کی ضرورت ہے جس میں صوبوں کے ساتھ ڈپارٹمنٹل ٹیمیں شامل کی جائیں۔
سینئر گول کیپر نے کہا کہ پاکستان میں ہاکی ختم نہیں ہوگی تاہم اچھی پوزیشن اور ماضی کے اعزازات حاصل کرنے کیلیے گراس روٹ لیول پر کام کرنے ضرورت ہے۔ ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی فیڈریشن کا معاملہ ہے، میرا کام محنت کرکے اچھا پرفارم کرنا ہے، ابھی چند سال مزید پاکستان کی نمائندگی کرسکتا ہوں، دوبارہ ملکی ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا تو اپنی کارکردگی سے گرین شرٹس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔
قومی سینئر گول کیپر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ پسند نا پسند پر ٹیمیں بنانے سے نتائج مایوس کن ہی آئیں گے۔
گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران بٹ نے کہا کہ پی ایچ ایف پر کبھی تنقید کی، نہ ہی کوچنگ اسٹاف کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، یہ فیڈریشن کا معاملہ ہے، ایسی باتیں منظر عام پر ہیں کہ ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی ہونے جا رہی ہے جس کے اعلان کے بعد اپنے مستقبل کا فیصلہ کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاکی ورلڈ لیگ میں قومی ٹیم کے خلاف 28 گول ہونا مایوس کن ہے، میرے سات، آٹھ سالہ کیریئرمیں کسی ٹورنامنٹ میں مجھے اتنے گول نہیں ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران بٹ کا کہنا تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کی ابھی قومی ٹیم کو اشد ضرورت ہے، مجھے فخر ہے کہ گذشتہ چیمپئنز ٹرافی میں میری کارکردگی کی بنا پر پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلا تھا،اب بھی اپنی فٹنس پر بھرپور توجہ دے رہا ہوں، فیڈریشن جب بھی موقع دے گی، اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرونگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینئر کھلاڑی اگر ہاکی ورلڈ لیگ ٹورنامنٹ کے اسکواڈ میں شامل کیے جاتے تو پاکستان ٹیم آسانی سے ٹاپ فور میں جگہ بناسکتی تھی، پسند نا پسند کو ختم کرکے پاکستان میں ہاکی لیگ کا آغاز کرنا وقت کی ضرورت ہے جس میں صوبوں کے ساتھ ڈپارٹمنٹل ٹیمیں شامل کی جائیں۔
سینئر گول کیپر نے کہا کہ پاکستان میں ہاکی ختم نہیں ہوگی تاہم اچھی پوزیشن اور ماضی کے اعزازات حاصل کرنے کیلیے گراس روٹ لیول پر کام کرنے ضرورت ہے۔ ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی فیڈریشن کا معاملہ ہے، میرا کام محنت کرکے اچھا پرفارم کرنا ہے، ابھی چند سال مزید پاکستان کی نمائندگی کرسکتا ہوں، دوبارہ ملکی ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا تو اپنی کارکردگی سے گرین شرٹس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔