جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو فوجی مذاکرات کی پیشکش کردی
بات چیت کے ذریعے کشیدگی پیدا کرنے والی جارحانہ سرگرمیوں کو ختم کیا جائے گا، نائب وزیر دفاع سوہ شوشک
جنوبی کوریا نے 2015 کے بعد پہلی بار شمالی کوریا کو فوجی مذاکرات کی غیرمعمولی پیش کش کی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے نائب وزیر دفاع سوہ شوشک نے 21 جولائی کو شمالی کوریا کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا مقصد ایسی تمام جارحانہ سرگرمیوں کا خاتمہ ہوگا جن کی وجہ سے دونوں ممالک میں فوجی کشیدگی پیدا ہورہی ہے۔ سوہ شوشک نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان غیرفوجی زون میں شمالی کوریا کی عمارت میں یہ بات چیت کی جاسکتی ہے جہاں پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے مستقل میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے پورے خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ دونوں ممالک میں آخری بار 2015 میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے تھے۔
جنوبی کوریا کے نئے صدر مون جائی ان نے بھی حال ہی میں جرمنی میں تقریر میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ایٹمی و میزائل پروگرام کے خاتمے کیلئے اس کے ساتھ بات چیت اور امن معاہدہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے نائب وزیر دفاع سوہ شوشک نے 21 جولائی کو شمالی کوریا کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا مقصد ایسی تمام جارحانہ سرگرمیوں کا خاتمہ ہوگا جن کی وجہ سے دونوں ممالک میں فوجی کشیدگی پیدا ہورہی ہے۔ سوہ شوشک نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان غیرفوجی زون میں شمالی کوریا کی عمارت میں یہ بات چیت کی جاسکتی ہے جہاں پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے مستقل میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے پورے خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ دونوں ممالک میں آخری بار 2015 میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے تھے۔
جنوبی کوریا کے نئے صدر مون جائی ان نے بھی حال ہی میں جرمنی میں تقریر میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ایٹمی و میزائل پروگرام کے خاتمے کیلئے اس کے ساتھ بات چیت اور امن معاہدہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔