وفاقی وزیر صرف بیان دیتے ہیں کراچی والوں ہوشیار ہوجاؤ کچھ ہونے والا ہے جسٹس خلجی

وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی یوں لگتا ہے ہم بے معنی مشقت کر رہے ہیں۔ جسٹس جواد


ویب ڈیسک February 07, 2013
وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی یوں لگتا ہے ہم بے معنی مشقت کر رہے ہیں۔ جسٹس جواد فوٹو راشد اجمیری

سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ وفاقی وزیر آکر صرف بیان دے دیتے ہیں کراچی والوں ہوشیار ہوجاؤ کچھ ہونے والا ہے

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کی، دوران سماعت حکومت کی طرف سے مرحلہ وار رپورٹ پیش نہیں کی گئی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا موقف تھا کہ کل کی رپورٹ میں ہر بات کا جواب مرحلہ وار دیا تھا۔

اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ آپ معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے کراچی کے حالت بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی یوں لگتا ہے ہم بے معنی مشقت کر رہے ہیں، ہم آئین کے مطابق آرڈر کرنے کا سوچ رہے ہیں آپ نے جو نہیں کرنا وہ نہ کریں، انہوں نے کہا کہ آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ کراچی میں بدامنی میں سیاسی جماعتوں کی مداخلت ہے اب آپ لکھ کر دے دیں کہ ہم سیاسی جماعتوں کے معاملے میں بے بس ہیں، جسٹس جواد نے کہا کہ وفاق کی طرف سے کب جواب داخل کرایا جائےگا جب کراچی جل کر خاک ہوجائے گا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس کے دوران ایک شعر بھی پڑھا "اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، ہمیں ہے حکم اذاں لاالہ اللہ"

جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتح ملک صاحب آپ کا کام اذان دینا ہے، نمازی آئیں یا نہ آئیں یہ آپ کی ذمہ داری نہیں، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر آکر صرف بیان دے دیتے ہیں کراچی والوں ہوشیار ہوجاو کچھ ہونے والا ہے، کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں