بھلکڑ خاتون کی آنکھ سے 27 کانٹیکٹ لینس برآمد
67 سالہ برطانوی خاتون گزشتہ 35 برس سے اپنی آنکھ میں 27 لینس لگا کر بھول گئیں جو ڈاکٹر نے برآمد کرلیے
PESHAWAR:
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں ہمارا کانٹیکٹ لینس نہیں ملتا لیکن وہ آنکھ کے ڈیلے میں ہی کہیں چھپ جاتا ہے۔ ایک برطانوی خاتون کئی برس کے دوران اپنی آنکھ میں 27 کانٹیکٹ لینس لگا کر بھول چکی تھیں جو ایک سرجن نے نکال لیے ہیں۔
67 سالہ برطانوی خاتون گزشتہ 35 برس سے کانٹیکٹ لینس پہن رہی ہیں اور اس مدت میں وہ کئی مرتبہ اپنے لینس آنکھ سے باہر نکالنا بھول گئیں اور اب تکلیف بڑھنے پر سرجن نے ان کی آنکھ سے 27 لینس برآمد کیے ہیں۔
گزشتہ نومبر میں برمنگھم کے سولی ہِل ہسپتال میں ایک مریضہ کو لایا گیا۔ معائنہ کرنے پر اس کی ایک آنکھ کے کونے میں کانٹیکٹ لینس کا ڈھیر دکھائی دیا۔ جب انہیں نکالا گیا تو وہ 17 ڈسپوزیبل کانٹیکٹ لینس تھے۔ اس آنکھ پر مزید غور کیا گیا تو 10 لینس کا مزید گچھا برآمد ہوا۔ لیکن اتنے عرصے تک لینس کا جمع ہونا اور آنکھ کو کوئی نقصان نہ ہونا ایک عجیب معاملہ ہے۔
سرجن روپل مورجاریا کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا کہ اتنے سارے لینس ایک طویل عرصے تک آنکھ میں موجود رہیں۔ اگر ایک لینس بھی آنکھ میں پھنس جائے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ پھر بڑھاپے میں آنکھوں کی نمی کم ہوجاتی ہے اور اس صورت میں یہ لینس زخم پیدا کرسکتے ہیں اور ان کے گرد بیکٹیریا اور جراثیم کا ایک ڈھیر پیدا ہوجاتا ہے۔
اس معاملے کی رپورٹ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اسے ایک عجیب کیس کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس میں مریض کی آنکھ میں اتنے سارے لینس پھنسے رہے اور اسے کوئی خاص تکلیف بھی نہیں ہوئی۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں ہمارا کانٹیکٹ لینس نہیں ملتا لیکن وہ آنکھ کے ڈیلے میں ہی کہیں چھپ جاتا ہے۔ ایک برطانوی خاتون کئی برس کے دوران اپنی آنکھ میں 27 کانٹیکٹ لینس لگا کر بھول چکی تھیں جو ایک سرجن نے نکال لیے ہیں۔
67 سالہ برطانوی خاتون گزشتہ 35 برس سے کانٹیکٹ لینس پہن رہی ہیں اور اس مدت میں وہ کئی مرتبہ اپنے لینس آنکھ سے باہر نکالنا بھول گئیں اور اب تکلیف بڑھنے پر سرجن نے ان کی آنکھ سے 27 لینس برآمد کیے ہیں۔
گزشتہ نومبر میں برمنگھم کے سولی ہِل ہسپتال میں ایک مریضہ کو لایا گیا۔ معائنہ کرنے پر اس کی ایک آنکھ کے کونے میں کانٹیکٹ لینس کا ڈھیر دکھائی دیا۔ جب انہیں نکالا گیا تو وہ 17 ڈسپوزیبل کانٹیکٹ لینس تھے۔ اس آنکھ پر مزید غور کیا گیا تو 10 لینس کا مزید گچھا برآمد ہوا۔ لیکن اتنے عرصے تک لینس کا جمع ہونا اور آنکھ کو کوئی نقصان نہ ہونا ایک عجیب معاملہ ہے۔
سرجن روپل مورجاریا کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا کہ اتنے سارے لینس ایک طویل عرصے تک آنکھ میں موجود رہیں۔ اگر ایک لینس بھی آنکھ میں پھنس جائے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ پھر بڑھاپے میں آنکھوں کی نمی کم ہوجاتی ہے اور اس صورت میں یہ لینس زخم پیدا کرسکتے ہیں اور ان کے گرد بیکٹیریا اور جراثیم کا ایک ڈھیر پیدا ہوجاتا ہے۔
اس معاملے کی رپورٹ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اسے ایک عجیب کیس کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس میں مریض کی آنکھ میں اتنے سارے لینس پھنسے رہے اور اسے کوئی خاص تکلیف بھی نہیں ہوئی۔