نوازشریف کی مشاورت میں تیزی چوہدری نثار سے ملاقات آج متوقع
ایوان وزیراعظم کو لگتا ہے اعتراضات درخوراعتنانہ سمجھے تودنوں میں فیصلہ آسکتا ہے
MANAMA:
وزیراعظم اوران کی ٹیم پاناماکیس کسی نتیجے پرپہنچنے کی منتظرہے اوروفاقی دارالحکومت میں فیصلہ سازی کاعمل تقریباً رک چکا ہے۔
ایوان وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس کو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے وکلا کے کیے گئے اعتراضات کو درخوراعتنا نہ سمجھا توکچھ دنوں میں فیصلہ دے سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حالات میں شریف فیملی کے پاس جے آئی ٹی کے پیش کردہ شواہدکے جواب میں اتنے دستاویزی ثبوت نہیں ہیں۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10کوعام نہ کیا توشریف فیملی کے پاس زیادہ دلائل باقی نہیں رہیں گے۔
وفاقی دارالحکومت کے حلقوں میں 19جولائی کے بارے میں کہا جارہاہے کہ اس روز وزیراعظم کچھ اہم فیصلے کرسکتے ہیں ۔یہ بھی افواہ ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان استعفیٰ دے سکتے ہیں اورمسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی کی بڑی تعدادکو توڑسکتے ہیں۔ ان ارکان کے خیال میں قومی اسمبلی اور پارٹی کوبچانے کیلیے وزیراعظم کولازماً استعفیٰ دے دینا چاہیے لیکن مسلم لیگ ن کے اندرونی ذرائع کے بقول چوہدری نثاروزیراعظم نوازشریف کے انتہائی وفادار ہیں اورانھیں کھائی میں نہیں گرائیں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری نثارکاخیال ہے کہ وزیراعظم کوکچھ سینئرکابینہ ارکان مکمل لڑائی کا مشورہ دے کرغلط فیصلے کرا رہے ہیں۔وہ (چوہدری نثار) چاہتے ہیں کہ وزیراعظم اوران کے رفقاء فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارتاً سازش کے الزام استعمال نہ کریں اورعدلیہ پربالواسطہ تنقیدسے بھی گریزکریں۔
ایکسپریس کوذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی مدد سے وزیراعظم نوازشریف اورچوہدری نثارکی آج منگل کوملاقات متوقع ہے جس کے بعد چوہدری نثارافواہوں کی تردیدکیلیے پریس کانفرنس کریں گے۔دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف بھی موجودہ صورتحال میں دستیاب مواقع کا تیزی سے جائزہ لے رہے ہیں اور گروپ اورانفرادی شکل میں مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ وہ خودکوممکنہ نااہلی کیلیے تیارکر رہے ہیں اورایسی صورتحال کیلیے مشاورت شروع کردی ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ماضی میںچوہدری نثارسے وعدہ کیاگیا تھاکہ وہ ان کی جگہ لیں گے لیکن پارٹی میں گروپ بندی کی وجہ سے یہ اب بعدازقیاس ہے۔شریف کیمپ کی اب تک کی سوچ بچارکے مطابق موجودہ صورتحال میں نظام کوبچانا ترجیح ہے اور وزیراعظم نوازشریف کا عہدہ چلے جانے کی صورت میں نئے وزیراعظم کیلیے بھی اچھی منصوبہ بندی کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزیراعظم اوران کی ٹیم پاناماکیس کسی نتیجے پرپہنچنے کی منتظرہے اوروفاقی دارالحکومت میں فیصلہ سازی کاعمل تقریباً رک چکا ہے۔
ایوان وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس کو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے وکلا کے کیے گئے اعتراضات کو درخوراعتنا نہ سمجھا توکچھ دنوں میں فیصلہ دے سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حالات میں شریف فیملی کے پاس جے آئی ٹی کے پیش کردہ شواہدکے جواب میں اتنے دستاویزی ثبوت نہیں ہیں۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10کوعام نہ کیا توشریف فیملی کے پاس زیادہ دلائل باقی نہیں رہیں گے۔
وفاقی دارالحکومت کے حلقوں میں 19جولائی کے بارے میں کہا جارہاہے کہ اس روز وزیراعظم کچھ اہم فیصلے کرسکتے ہیں ۔یہ بھی افواہ ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان استعفیٰ دے سکتے ہیں اورمسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی کی بڑی تعدادکو توڑسکتے ہیں۔ ان ارکان کے خیال میں قومی اسمبلی اور پارٹی کوبچانے کیلیے وزیراعظم کولازماً استعفیٰ دے دینا چاہیے لیکن مسلم لیگ ن کے اندرونی ذرائع کے بقول چوہدری نثاروزیراعظم نوازشریف کے انتہائی وفادار ہیں اورانھیں کھائی میں نہیں گرائیں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری نثارکاخیال ہے کہ وزیراعظم کوکچھ سینئرکابینہ ارکان مکمل لڑائی کا مشورہ دے کرغلط فیصلے کرا رہے ہیں۔وہ (چوہدری نثار) چاہتے ہیں کہ وزیراعظم اوران کے رفقاء فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارتاً سازش کے الزام استعمال نہ کریں اورعدلیہ پربالواسطہ تنقیدسے بھی گریزکریں۔
ایکسپریس کوذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی مدد سے وزیراعظم نوازشریف اورچوہدری نثارکی آج منگل کوملاقات متوقع ہے جس کے بعد چوہدری نثارافواہوں کی تردیدکیلیے پریس کانفرنس کریں گے۔دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف بھی موجودہ صورتحال میں دستیاب مواقع کا تیزی سے جائزہ لے رہے ہیں اور گروپ اورانفرادی شکل میں مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ وہ خودکوممکنہ نااہلی کیلیے تیارکر رہے ہیں اورایسی صورتحال کیلیے مشاورت شروع کردی ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ماضی میںچوہدری نثارسے وعدہ کیاگیا تھاکہ وہ ان کی جگہ لیں گے لیکن پارٹی میں گروپ بندی کی وجہ سے یہ اب بعدازقیاس ہے۔شریف کیمپ کی اب تک کی سوچ بچارکے مطابق موجودہ صورتحال میں نظام کوبچانا ترجیح ہے اور وزیراعظم نوازشریف کا عہدہ چلے جانے کی صورت میں نئے وزیراعظم کیلیے بھی اچھی منصوبہ بندی کرنے کا کہا گیا ہے۔