آشوب چشم احتیاط کے ساتھ علاج کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے
آشوب چشم زیادہ تر ایک وائرس کے باعث ہوتی ہےتاہم یہ بیکٹیریا کے کسی انفیکشن یا الرجی کے ردعمل کے باعث بھی ہو سکتی ہے۔
وائرل آشوب چشم کیلیے کسی طبی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فوٹو : فائل
آشوب چشم اس باریک جھلی میں سوزش کا نام ہے جو آنکھ کے سفید حصے (سفیدہ چشم) کو ڈھانپتی ہے۔
اسی لیے اسے آنکھ کی جھلی کی سوزش بھی کہتے ہیں۔ اس جھلی کی سفید رنگت گلابی یا سرخ رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ آشوب چشم زیادہ تر ایک وائرس کے باعث ہوتی ہے۔ تاہم یہ بیکٹیریا کے کسی انفیکشن یا الرجی کے رد عمل کے باعث بھی ہو سکتی ہے۔
آشوب چشم کی علامات
مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں :
٭آنکھ میں اور آنکھ کے پپوٹوں کے اندرونی جانب سرخی
٭پپوٹوں پر ہلکی سوجن
٭آنکھوں میں خارش
٭آنکھ سے شفاف یا پیلے سبز مواد کا اخراج
وائرس کے باعث ہونے والا آشوب چشم دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس صورت میں نیند سے بیدار ہونے پر متاثر فرد کی پلکیں باہم چپکی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ آنکھوں سے خارج ہونے والا مواد عام طور پر صاف شفاف ہوتا ہے۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والا آشوب چشم اکثر پہلے صرف ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے۔ آنکھ عموماً کافی سْرخ ہو جاتی ہے اور اس میں زیادہ زرد یا سبز مواد دیکھا جا سکتا ہے، جس سے اکثرو بیشتر آنکھ کے پیوٹوں پر پرت جم جاتی ہے۔
الرجی کے باعث ہونے والا آشوب چشم عموماً ماحول میں موجود الرجی پیدا کرنے والے عام عناصر کے باعث ہوتا ہے جیسے پودوں کی پولن، گھاس، درختوں کی پولن، یا جانور۔ یہ دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے اور اس میں کم یا پھر بالکل ہی کوئی مواد خارج نہیں ہوتا۔
آشوب چشم کا علاج کیسے کیا جائے
وائرل آشوب چشم ایک سے دو ہفتے تک رہ سکتا ہے اور اس کے لیے کسی طبی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ازخود ختم ہو جاتا ہے۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والے آشوب چشم کے لیے آنکھ میں جراثیم کش قطرے ڈالے جاتے ہیں۔ عام طور پر علاج شروع ہوجانے کے 24 سے 48 گھنٹوں میں بہتری کے آثار نمودار ہونے لگتے ہیں۔ بیکٹیریئل آشوب چشم کے علاج کا عرصہ عام طور پر5 سے7 دن ہوتا ہے۔
الرجک آشوب چشم منہ سے لی جانے والی ادویات جیسے اینٹی ہسٹامینز یا آنکھ میں ڈالے جانے والے قطروں ہی سے، جو کہ بالخصوص الرجی کی علامات کے لیے ہوتے ہیں، کافی بہتر ہو جاتا ہے۔ تاہم اس کے علاج کے حوالے سے پہلے ڈاکٹر سے بات کر لینی چاہیے۔
آشوب چشم وائرل ہو یا بیکٹیریئل دونوں ہی وبائی ہیں۔ یہ باآسانی مندرجہ ذیل طریقوں سے پھیل سکتے ہیں:
متاثرہ آنکھ کے ساتھ کسی بھی طرح اتصال
ایسے ہاتھوں کے ذریعے جن سے متاثرہ آنکھوں کو چھوا گیا ہو تکیے،تولیے، میک اپ یا چہرے سے متعلق دیگر اشیاء کے استعمال سے اگر کسی کو وائرل یا بیکٹریل آشوب چشم ہو، تو اْس کی اْن چیزوں کو استعمال کرنے سے پرہیز کریں جو چہرے یا آنکھوں کو چھوتی ہیں۔ ہاتھوں کو صابن اور پانی کے ساتھ اچھی طرح دھوئیں اور ا نفیکشن کی منتقلی کو روکنے کے لیے الکوحل سے بنے ہوئے، ہاتھ صاف کرنے والے محلول کا استعمال کریں۔ ہاتھ صاف کرنے والے محلول کو آنکھوں میں جانے سے بچائیں، کیوں کہ وہ آنکھوں میں سوزش کا باعث بنے گا۔
آنکھوں کی صفائی
اگر آنکھوں کی چپچپاہٹ یا آنکھوں سے نکلنے والے مواد کو کسی گرم کپڑے سے صاف کرلیا جائے تو آشوب چشم میں مبتلا فرد بہتر محسوس کرتا ہے۔ متاثرہ آنکھ کو صاف کرنے کے لیے، گرم، گیلا تولیہ یا کوئی صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں اور بڑی نرمی سے آنکھ سے نکلے یا جمے ہوئے مواد کو صاف کریں۔ ہر بار آنکھ کی صفائی کے لیے صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو صاف کر لیں۔ سیلین (نمکین پانی) یا کوئی دوسرے سکون پہنچانے والے آنکھ کے قطرے آنکھ کو صاف کرنے اور خارش سے نجات پانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
آشوب چشم آنکھوں کے لیے سوزش کا باعث ہو سکتا ہے، لیکن یہ تکلیف دہ نہیں ہوتا۔ عام طور پر تکلیف سے نجات پانے والی ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی۔
طبی معاونت کب حاصل کی جائےجب بصارت میں کوئی تبدیلی رونما ہو آنکھوں میں تکلیف محسوس ہوروشنی سے حساسیت ہو یا آنکھوں کے پیوٹوں کی سوجن بڑھتی جارہی ہوآشوب چشم کی وجہ سے بینائی میں وقتاً فوقتاً کچھ دھندلاہٹ آجاتی ہے جو کہ آنکھ جھپکنے یا مواد کے صاف کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہے، تاہم آشوب چشم کے باعث آنکھوں میں مستقل دھندلاہٹ نہیں آتی اور نہ ہی بینائی کم ہوتی ہے۔