حضور اقدس ﷺ کے اوصاف حمیدہ

حضرت سرکار دو عالم ؐ سفر اور حضر میں 5 چیزوں آئینہ، سرمہ دانی، کنگھی، تیل اور مسواک کو نظر انداز نہیں کر تے تھے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود درمیان میں بیٹھتے اور صحابہ کرام حلقہ باندھے چاروں طرف بیٹھاکرتے۔فوٹو: فائل

اللہ عزوجل نے نبی اکرمﷺ کو جس طرح تمام اولین و آخرین سے افضل و اعلیٰ بنایا اسی طرح جمالِ صورت میں بھی یکتا و بے نظیر بنایا۔

صحابہ کرامؓ، سفر و حضر میں جمالِ جہاں آرا کو دیکھتے رہے۔ انہوں نے حبیب پاکؐ کے فضل و کمال کی جو تصویر کشی کی ہے اسے سُن کر یہی کہنا پڑتا ہے کہ؎

کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا

چند سطور سرکار دو عالمؐ کے سراپائے اقدس کے حوالے سے باختصار نقل کر تے ہیں تاکہ ہمارے دلوں میں آپؐ کی الفت و محبت دوبالا ہو جائے۔

حضور اکرمؐ کی ہنسی اور مسکراہٹ

امام ترمذی نے حارث بن جزءؓ سے روایت کیا ہے۔ حضرت حارث نے کہا کہ میں نے نبی اکرمؐؐ سے زیادہ مسکراتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا۔ دوسری روایت میں ہے کہ نبی اکرم ؐ کی ہنسی تبسم تھی۔ حضرت عمرہ بنتِ عبدالرحمٰن فرماتی ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے دریافت کیا کہ جب نبی اکرم ؐ گھر تشریف لاتے تو حضور اکرمؐ کا طریقہ کار کیا تھا؟ آپؓ نے فرمایا: حضور اکرم ؐ سب سے زیادہ کریم اخلاق والے تھے، ہنستے بھی تھے اور مسکراتے بھی تھے۔

انداز تکلم: حضور اقدسؐ جب گفتگو فرماتے تو آہستہ آہستہ، ہر لفظ الگ الگ کر کے تلفظ فرماتے اور بسا اوقات ایک لفظ کو یا جملے کو تین مرتبہ دہراتے تاکہ تمام سامعین اس کو پوری طرح سُن بھی لیں اور اس کا مفہوم سمجھ بھی لیں۔ دوران گفتگو حضور اکرمؐ بکثرت تبسم فرمایا کر تے۔ حضرت عباس ؓفرماتے ہیں جب نبی اکرمؐ گفتگو کر تے تو معلوم ہوتا کہ دہن مبارک سے نور نکل رہا ہے۔ دوران گفتگو نبی اکرمؐ بعض اوقات اپنا سر مبارک آسمان کی طرف بلند کر تے اور '' اللہ اکبر'' کہتے۔ اُم معبد نے حضور اکرم ؐ کے انداز تکلم کو خوب بیان کیا ہے۔ آپ فرماتی ہیں: جب حضور اکرم ؐ خاموشی اختیار فرماتے تو پیکر وقار معلوم ہوتے اور جب گفتگو فرماتے تو ایک خاص قسم کی چمک روئے اقدس پر رونما ہو جاتی۔ حضور اکرمؐ کی گفت گو بڑی حسین اور دل کش ہو تی۔



چہرہ مبارک: وہ صحابہ کرام جو حضور سرور کونینؐ کا حلیہ مبارک بیان کرنے میں بڑی شہرت رکھتے تھے، ان میں سے جمہور صحابہ نبی اکرمؐ کے چہرے کی ابیض سے توصیف کر تے اور بعض اس سفیدی کو ایسی سفیدی قرار دیتے ہیں، جس میں ملاحت ہو تی ہے۔ حضر ت علیؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ کی رنگت سفید تھی جس میں سرخی کی ملاوٹ تھی۔ یعنی سرخ و سپید۔ حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رنگت ابیض تھی۔ یوں معلوم ہوتا تھا کہ حضور اکرم ؐ کو چاندنی سے ڈھالا گیا اور چاندنی سے اس لیے تشبیہ دی ہے کہ چاندنی کی سفیدی دوسری سفیدیوں سے اعلیٰ ہوتی ہے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ اس میں ایسی سفیدی تھی جس میں سُرخی کی ملاوٹ ہوتی، ایسی سفیدی نہیں تھی جو آنکھوں کو ناگوار گزرے۔

نشست کا انداز: حضرت انس بن مالک ؓ روایت کر تے ہیں کہ حضور اکرم ؐ جب اپنے صحابہ ؓ کے درمیان تشریف لے جاتے تو اپنے گھٹنوں کو اپنے ہم نشینوں سے آگے نہ کر تے۔ جو شخص نبی اکرمؐ کے دست مبارک کو تھام لیتا، جب تک وہ خود اپنا ہاتھ واپس نہ کر تا، حضور اکرمؐ اس کے ہاتھ کو نہ چھوڑتے اور جو شخص بھی بارگاہ رسالت میں حاضری کا شرف حاصل کر تا جب تک وہ خود اُٹھ کر نہ چلا جاتا حضور اکرم ؐ کھڑے نہ ہوتے۔ حضور اکرم ؐ اپنے صحابہ کرام کے ساتھ جب کہیں تشریف فرما ہوتے تو خود درمیان میں بیٹھتے۔ صحابہ کرام حلقہ باندھے چاروں طرف بیٹھا کر تے۔ سرور دو عالم ؐ جب خطاب فرماتے تو کبھی ایک طرف کے لوگوں پر توجہ دیتے، پھر دوسری طرف کے لوگوں پر، پھر تیسری طرف کے لوگوں پر توجہ فرماتے۔ حضرت ابو ہریرہؓ اور ابو زرؓ سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اکرمؐ اپنے صحابہ کے درمیان میں بیٹھتے۔ نا واقف اعرابی آتے تو وہ یہ نہ سمجھ سکتے کہ حضور اکرمؐ کہاں تشریف فرما ہیں۔ انہیں لوگوں سے پوچھنا پڑتا۔ ہم نے بارگاہ رسالت میں عرض کی حضور ؐ اجازت دیں تو ہم اونچا چبوترا بنا لیں تاکہ اعرابی پہچان سکیں۔ چناں چہ ہم نے ایک چبوترہ بنایا۔ حضور اکرمؐ اس پر تشریف فرما ہوتے اور ہم ایک دوسرے کے پیچھے صفیں بناکر بیٹھ جاتے۔

خوش ذوقی:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ سرکار دو عالم ؐ سفر اور حضر میں ان پانچ چیزوں کو نظر انداز نہیں کر تے تھے: آئینہ، سرمہ دانی، کنگھی، تیل اور مسواک۔ آپ فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرمؐ سفر کا ارادہ فرماتے تو میں یہ چیزیں تیار کر کے حضور اکرمؐ کے سامان میں رکھواتی: خوشبودار تیل، کنگھی، آئینہ، قینچی، سرمہ دانی اور مسواک۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ؐ جب رات کے وقت بستر پر استراحت فرماتے تو اس سے پہلے مسواک کرتے، وضو فرماتے اور بالوں میں کنگھی کرتے۔ حضور اکرمؐ کی کنگھی ہاتھی دانت کی بنی تھی جس سے آپ اپنے بالوں کو درست کیا کر تے تھے۔ حضرت عباس ؓ سے مروی ہے کہ رحمت عالمؐ جب آئینے میں اپنے دل پذیر چہرے کو دیکھتے تو بارگاہ الٰہی میں عرض کر تے۔ اے اللہ! تو نے میری ظاہری صورت کو حسین بنایا ہے۔ الٰہی! میرے اخلاق کو بھی حسین بنا دے اور میرا رزق میرے لیے وسیع فرمادے۔
Load Next Story