مسئلہ کشمیر پر خفیہ مذاکرات کا آپشن موثر ہوگا امریکا
دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکا نے پہلی بار مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کیلیے خفیہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر دونوں ملکوں کو علانیہ طور پر مذاکرات کی بحالی میں کوئی مجبوری ہے تو پھر خفیہ سفارت کاری کے ذریعے ہی اس مسئلے کے حل کی طرف پہل کیلیے راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے تاکہ خطے میں استحکام آئے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کو قریب لانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات پھر سے بحال ہوں، انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے علانیہ مذاکرات کے بجائے خفیہ مذاکرات کا راستہ بھی اختیار کرسکتے ہیں اور وقت آنے پر اس کا کھل کر اظہار بھی کیا جا سکتا ہے۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ علانیہ طور پر مذاکرات کی بحالی کیلیے امریکا بھی کوششیں جاری رکھے گا تاہم مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے ایک بڑی پہل ناگزیر بن گئی ہے لہذا دونوں ممالک کو خفیہ سفارت کاری کو بھی جاری رکھنا ہو گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں تاکہ بہتر نتائج برآمد ہو سکیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال کشیدہ نہیں ہے تاہم مذاکرات کی بحالی پر تعطل ہنوز برقرار ہے جس کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کو قریب لانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات پھر سے بحال ہوں، انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے علانیہ مذاکرات کے بجائے خفیہ مذاکرات کا راستہ بھی اختیار کرسکتے ہیں اور وقت آنے پر اس کا کھل کر اظہار بھی کیا جا سکتا ہے۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ علانیہ طور پر مذاکرات کی بحالی کیلیے امریکا بھی کوششیں جاری رکھے گا تاہم مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے ایک بڑی پہل ناگزیر بن گئی ہے لہذا دونوں ممالک کو خفیہ سفارت کاری کو بھی جاری رکھنا ہو گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں تاکہ بہتر نتائج برآمد ہو سکیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال کشیدہ نہیں ہے تاہم مذاکرات کی بحالی پر تعطل ہنوز برقرار ہے جس کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔