ورلڈ الیون کا پاکستان ٹورشکوک کے بادل منڈلانے لگے
6ہفتے سے کم وقت رہ گیا،سیکیورٹی سمیت مختلف امور پر پیش رفت تعطل کا شکار
ورلڈ الیون کے دورئہ پاکستان پر شکوک کے بادل منڈلانے لگے،مجوزہ ٹور میں 6ہفتے سے کم وقت رہ گیا مگر سیکیورٹی سمیت مختلف امور پر پیش رفت تعطل کا شکار ہیں،پی سی بی تاحال پنجاب حکومت کے جواب کا منتظر ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے ورلڈ الیون کا ستمبر میں دورہ انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ لندن میں ہونیوالے آئی سی سی سالانہ اجلاس کے دوران انٹرنیشنل اسٹارز سے مزین ٹیم بھجوانے کی توثیق بھی کردی گئی تھی، البتہ شیڈول، بجٹ اور ممکنہ کرکٹرز کے ناموں کو حتمی شکل دی جانا باقی ہے، 3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کیلیے مہمان اسکواڈ کی لاہور آمد ستمبر کے آخری ہفتے میں متوقع تھی، بعد ازاں یہ اطلاعات بھی ملیں کہ کئی غیر ملکی کرکٹرز کی دیگر مصروفیات کے پیش نظر ٹور ستمبر کے آغاز میں ہی شیڈول کیا جا سکتا ہے۔اب ذرائع کے مطابق ورلڈ الیون کی متوقع آمد میں 6 ہفتے سے کم وقت رہ گیا لیکن ابھی تک بیشتر معاملات پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی، زمبابوے کی ٹیم قذافی اسٹیڈیم میں 3 ون ڈے اور2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلیے آئی تو کئی ماہ پہلے ہی پی سی بی اور پنجاب حکومت کے تحت مختلف اداروں میں انتظامات پر بات چیت شروع ہوگئی تھی، اس مشاورت کی روشنی میں سیکیورٹی پلان اور دیگر امور طے کرلیے گئے تھے۔
قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ریہرسل کا بھی موقع مل گیا تاہم ورلڈ الیون کیخلاف سیریز کے حوالے سے خاموشی چھائی ہوئی ہے،ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات میں معاونت اور رہنمائی کیلیے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا جس کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا،ابھی تک ایک بھی میٹنگ ممکن نہیں ہوسکی،پاناما کیس کی وجہ سے ملک کی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ابھی یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ ورلڈ الیون کی میزبانی کے بارے میں کیا فیصلہ ہوگا۔ یاد رہے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستانی میدان ویران ہیں، صرف 2015 میں زمبابوے نے لاہور کا دورہ کیا تھا، بعد ازاں رواں سال پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل قذافی اسٹیڈیم میں ہی کھیلا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے ورلڈ الیون کا ستمبر میں دورہ انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ لندن میں ہونیوالے آئی سی سی سالانہ اجلاس کے دوران انٹرنیشنل اسٹارز سے مزین ٹیم بھجوانے کی توثیق بھی کردی گئی تھی، البتہ شیڈول، بجٹ اور ممکنہ کرکٹرز کے ناموں کو حتمی شکل دی جانا باقی ہے، 3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کیلیے مہمان اسکواڈ کی لاہور آمد ستمبر کے آخری ہفتے میں متوقع تھی، بعد ازاں یہ اطلاعات بھی ملیں کہ کئی غیر ملکی کرکٹرز کی دیگر مصروفیات کے پیش نظر ٹور ستمبر کے آغاز میں ہی شیڈول کیا جا سکتا ہے۔اب ذرائع کے مطابق ورلڈ الیون کی متوقع آمد میں 6 ہفتے سے کم وقت رہ گیا لیکن ابھی تک بیشتر معاملات پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی، زمبابوے کی ٹیم قذافی اسٹیڈیم میں 3 ون ڈے اور2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلیے آئی تو کئی ماہ پہلے ہی پی سی بی اور پنجاب حکومت کے تحت مختلف اداروں میں انتظامات پر بات چیت شروع ہوگئی تھی، اس مشاورت کی روشنی میں سیکیورٹی پلان اور دیگر امور طے کرلیے گئے تھے۔
قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ریہرسل کا بھی موقع مل گیا تاہم ورلڈ الیون کیخلاف سیریز کے حوالے سے خاموشی چھائی ہوئی ہے،ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات میں معاونت اور رہنمائی کیلیے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا جس کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا،ابھی تک ایک بھی میٹنگ ممکن نہیں ہوسکی،پاناما کیس کی وجہ سے ملک کی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ابھی یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ ورلڈ الیون کی میزبانی کے بارے میں کیا فیصلہ ہوگا۔ یاد رہے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستانی میدان ویران ہیں، صرف 2015 میں زمبابوے نے لاہور کا دورہ کیا تھا، بعد ازاں رواں سال پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل قذافی اسٹیڈیم میں ہی کھیلا گیا۔