امریکا کا پاکستان کو فوجی امداد کی مد میں بقایا 35 کروڑ ڈالرنہ دینے کا فیصلہ

پاکستانی امداد روکنے کا فیصلہ وزیر دفاع جیمز میٹس کے کانگریس کو دیئے گئے بیان کے بعد کیا گیا، ترجمان پینٹا گون

پینٹاگون نے گزشتہ برس بھی پاکستان کی 350 ملین ڈالر کی فوجی امداد روک لی تھی۔ فوٹو: فائل

امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کو سال 2016 کے لئے مختص کی گئی فوجی امداد کی مد میں باقی رہ جانے والی 350 ملین ڈالر کی خطیر رقم فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے پینٹاگون کے ترجمان ایڈم اسٹمپ کے حوالے سے بتایا کہ یہ فیصلہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کی جانب سے کانگریس کو دی جانے والی وضاحت کے بعد کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کو فوجی امداد کی مد میں مختص رقم ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ اسلام آباد نے 2016 میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف نیشنل ڈیفنس اتھورائزیشن ایکٹ کے مطابق کارروائی نہیں کی۔


واضح رہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے گزشتہ کئی برسوں سے حالات کشیدہ چلے آ رہے ہیں، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کر رہا جب کہ حکومت پاکستان اور پاک فوج کا موقف ہے کہ پاکستان ہر قسم کے شدت پسند اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے، اور ان کارروائیوں میں اب تک 50 ہزار سے زیادہ سویلین اور فورسز کے اہلکار اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پینٹا گون نے شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کا بہانا بنا کر پاکستان کی فوجی امداد روکی ہو، گزشتہ برس بھی امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کو ملنے والی 30 کروڑ ڈالر مالیت کی فوجی امداد روک لی تھی جب کہ جیمز میٹس کے حالیہ فیصلے کے بعد پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ملنے والے بقایا 5 کروڑ ڈالر بھی روک لئے گئے ہیں۔
Load Next Story