اسرائیلی فائرنگ سے 3 فلسطینی شہید 170 زخمی

مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم کیخلاف شدید مظاہرے، نعرے بازی


AFP July 22, 2017
متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا، محمود عباس کا امریکی ہم منصب کے مشیر کو فون، سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال۔ فوٹو : اے ایف پی

PESHAWAR: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے3 فلسطینی شہید جبکہ 170 زخمی ہوگئے۔

خبر ایجنسی کے مطابق فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی اہلکاروں میں مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مسجد اقصیٰ کے قریب علاقوں میں 70 افراد زخمی جبکہ مغربی کنارے میں 100 افراد زخمی ہوئے۔ صیہونی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کے جواب میں فلسطینی مظاہرین نے اسرائیلی اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔

ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر سے بھی بات چیت کی ہے۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ امریکا اس صورتحال میں مداخلت کرے کیونکہ حالات بہت خراب ہیں۔ ترک صدر نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام رکاوٹوں کو ختم کردیں۔ ترک صدر نے مسجد الاقصیٰ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے بارے میں اسرائیلی صدررایو وان ریولین سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے50 برس سے کم عمر مسلمانوں کو مسجد الاقصیٰ جانے سے روکنے کے اعلان کے علاوہ مسجد تک جانے والے تمام راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز بھی نصب کر دیے تھے۔ مسلم رہنماؤں کی جانب سے اسرائیلی پابندی کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ نمازی مسجد الاقصیٰ کے قریب گلیوں ہی میں جمعے کی نماز ادا کریں۔

واضح رہے کہ بیت المقدس میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے میں آرہی ہے اور اب یہودی آبادکاروں نے بھی اسرائیلی پولیس اور فوج کے ساتھ مل کر مسجد اقصیٰ کے برآمدوں پر حملے شروع کردیئے ہیں۔ ایسے ہی ایک تازہ حملے میں المغاربہ کے مرکزی دروازے سے درجنوں آبادکار مسجد اقصیٰ داخل ہوگئے۔

فلسطینی حکومت کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس سرزمین پر قابض اسرائیلی حکام ہی اس سارے واقعے کے اصل ذمے دار ہیں اور سیکیورٹی کے نام پر کیے گئے اسرائیلی اقدامات انتہائی خطرناک ہیں جبکہ وزیراعظم فلسطین رامی الحمد اللہ نے مذکورہ اسرائیلی اقدامات پر سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے عالمی برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے مقبوضہ شہر میں امن و امان اور مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔