مطلب نکل گیا ہے تو پہچانتے نہیں

پینٹاگون پاکستان کو فوجی اخراجات 2016ء کی مد میں واجب الادا رقم جاری نہیں کرے گا۔


Editorial July 23, 2017
پینٹاگون پاکستان کو فوجی اخراجات 2016ء کی مد میں واجب الادا رقم جاری نہیں کرے گا۔ فوٹو: فائل

امریکا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائن کردار اور قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بقایاجات کی مد میں 35 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک لی ہے، یہ اقدام امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر اور تسلی بخش کارروائیاں نہیں کر رہا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان ایڈم سٹمپ نے بتایا کہ وزیر دفاع جم میٹس نے کانگریس کی دفاع کمیٹی کو بتایا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرتے کہ مالی سال 2016ء کے اتحادی سپورٹ فنڈز کے مکمل حصول کے لیے پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف نیشنل ڈیفنس اتھورائزیشن ایکٹ یا اختیارات سونپنے کے قانون کے مطابق موثر کارروائی کی ہے۔

برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق پینٹاگون پاکستان کو فوجی اخراجات 2016ء کی مد میں واجب الادا رقم جاری نہیں کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی دہشتگردی پر ملکی سالانہ رپورٹ 2016ء میں پاکستان کو انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں میں اہم اتحادی قرار دیا تاہم پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں بھی شمار کیا گیا جہاں پر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بدستور موجود ہیں۔

پینٹاگون کی جانب یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی سرحد سے مبینہ طور پر افغانستان پر حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے اسلام آباد پر دباؤ بڑھانے کا سوچ رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے اگرچہ اس امریکی الزام کی سختی سے تردید کی گئی ہے مگر چونکہ امریکی فوجیوںکی ایک مخصوص تعداد خود افغانستان میں موجودہے اس لیے امریکا اپنے فوجیوںکی بات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور پاکستان کی تردیدوںکو مسترد کرتا رہتا ہے۔

پاکستان فوج نے قبائلی علاقہ خیبر ایجنسی کی دشوار گزار چوٹیوں پر پھر سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے کہ عین ممکن ہے اس سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف امریکی شکوے کا مداوا ہو سکے۔ رپورٹ میں یہ اعتراف البتہ کیا گیا کہ ہے کہ پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میںنمایاں کمی آئی ہے تاہم یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اسلام آباد سرحد پار دہشتگردی کی کارروائیاںکرنیوالے گروپوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے حالانکہ پاکستان افغانستان سے ملحقہ تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر کی سرحد پر باڑ لگانے کا کٹھن کام بھی شروع کر رہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔