زیکا ڈینگی اور چکن گونیا پھیلانے والے مچھروں سے نمٹنے کا انوکھا منصوبہ
اس مشن کے لئے خاص طور پر تیار کیے گئے 2 کروڑ نَر مچھروں کو چھوڑا جائے گا
ISLAMABAD:
امریکی ماہرین نے زیکا، ڈینگی اور چکن گونیا پھیلانے والی مادہ مچھروں کی افزائش نسل روکنے کے لیے خاص طور پر تیار کیے گئے کروڑوں نر مچھروں کو چھوڑنے کا انوکھا منصوبہ بنایا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ کیلی فورنیا میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کارپوریشن اور سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے تیار کیا ہے جس کے تحت ریاست کیلی فورنیا کی فریسنو کاؤنٹی میں تقریباً 2 کروڑ نر مچھروں کو آئندہ 20 ہفتوں کے دوران چھوڑا جائے گا۔ یہ جراثیم سے پاک مچھر تقریباً بانجھ ہوں گے یہ کسی بھی انسان کو نہیں کاٹیں گے۔
رپورٹ کے مطابق جب ان مچھروں کو چھوڑا جائے گا تو یہ ان مادہ مچھروں کے ساتھ جنسی اختلاط کریں گے جو اپنے ساتھ ڈینگی، زیکا اور چکن گونیا جیسے موذی وائرس لے کر گھومتی ہیں۔ ان مچھروں سے جنسی اختلاط کے نتیجے میں مادہ مچھر جو انڈے دیں گی ان سے بچے نکلنے کا امکان کافی حد تک کم ہوگا اور اس طرح ان کی افزائش کم ہو جائے گی۔
اس پروجیکٹ کو ''ڈی بَگ فریسنو'' کا نام دیا گیا ہے جس کا مقصد ''ایڈیس ایجپٹی'' نسل کے مچھروں کی تعداد کو کم کرنا ہے جو زیکا، ڈینگی اور چکن گونیا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ان نر مچھروں کو خاص طور پر تجربہ گاہ میں تیار کر کے جراثیم سے پاک کیا گیا ہے لیکن ان میں ''وول باچیا'' نامی بیکٹیریا ڈالا گیا ہے جو عام طور پر 40 فیصد کیڑے مکوڑوں میں پایا جاتا ہے اور اس بیکٹیریا سے انسان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
''وول باچیا'' انفیکشن کا شکار نر مچھر جب مادہ مچھر سے ملاپ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں مادہ مچھر جو انڈے دیتی ہے وہ انتہائی ناقص ہوتے ہیں اور ان میں سے بچے نکلنے کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان نر مچھروں کی مدد سے آنے والے دنوں میں ان مادہ مچھروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوگی جو ڈینگی، زیکا اور چکن گونیا وائرس پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
امریکی ماہرین نے زیکا، ڈینگی اور چکن گونیا پھیلانے والی مادہ مچھروں کی افزائش نسل روکنے کے لیے خاص طور پر تیار کیے گئے کروڑوں نر مچھروں کو چھوڑنے کا انوکھا منصوبہ بنایا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ کیلی فورنیا میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کارپوریشن اور سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے تیار کیا ہے جس کے تحت ریاست کیلی فورنیا کی فریسنو کاؤنٹی میں تقریباً 2 کروڑ نر مچھروں کو آئندہ 20 ہفتوں کے دوران چھوڑا جائے گا۔ یہ جراثیم سے پاک مچھر تقریباً بانجھ ہوں گے یہ کسی بھی انسان کو نہیں کاٹیں گے۔
رپورٹ کے مطابق جب ان مچھروں کو چھوڑا جائے گا تو یہ ان مادہ مچھروں کے ساتھ جنسی اختلاط کریں گے جو اپنے ساتھ ڈینگی، زیکا اور چکن گونیا جیسے موذی وائرس لے کر گھومتی ہیں۔ ان مچھروں سے جنسی اختلاط کے نتیجے میں مادہ مچھر جو انڈے دیں گی ان سے بچے نکلنے کا امکان کافی حد تک کم ہوگا اور اس طرح ان کی افزائش کم ہو جائے گی۔
اس پروجیکٹ کو ''ڈی بَگ فریسنو'' کا نام دیا گیا ہے جس کا مقصد ''ایڈیس ایجپٹی'' نسل کے مچھروں کی تعداد کو کم کرنا ہے جو زیکا، ڈینگی اور چکن گونیا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ان نر مچھروں کو خاص طور پر تجربہ گاہ میں تیار کر کے جراثیم سے پاک کیا گیا ہے لیکن ان میں ''وول باچیا'' نامی بیکٹیریا ڈالا گیا ہے جو عام طور پر 40 فیصد کیڑے مکوڑوں میں پایا جاتا ہے اور اس بیکٹیریا سے انسان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
''وول باچیا'' انفیکشن کا شکار نر مچھر جب مادہ مچھر سے ملاپ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں مادہ مچھر جو انڈے دیتی ہے وہ انتہائی ناقص ہوتے ہیں اور ان میں سے بچے نکلنے کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان نر مچھروں کی مدد سے آنے والے دنوں میں ان مادہ مچھروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوگی جو ڈینگی، زیکا اور چکن گونیا وائرس پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔