ملکی معیشت اور اصلاحات کا عمل

توانائی بحران کے باعث نہ صرف ٹیکسٹائل کی صنعت کو خاصا نقصان پہنچا بلکہ دیگر صنعتیں بھی کمزور ہوئیں


Editorial July 24, 2017
توانائی بحران کے باعث نہ صرف ٹیکسٹائل کی صنعت کو خاصا نقصان پہنچا بلکہ دیگر صنعتیں بھی کمزور ہوئیں ۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے توخیر مرزو نے پاکستانی معیشت کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے اگر یہ سلسلہ جاری نہ رکھا گیا تو معاشی استحکام کا موقع ضایع ہو جائے گا' محنت سے حاصل کی گئی بہتری کو ضائع نہ کیا جائے۔

موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ وہ ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کرے گی، بیمار صنعتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ نئی صنعتوں کے قیام کو بھی یقینی بنایا جائے گا جس سے یہاں صنعتی انقلاب آ جائے گا اور روز گار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔

بعض حلقوں کی جانب سے یہ کہا جا رہا تھا کہ 2013ء کے انتخابات سے قبل برسراقتدار حکومت کے پانچ سالہ دور میں ملکی معیشت کی حالت بہتری کی جانب جانے کے بجائے روز بروز دگرگوں ہوتی چلی گئی' اندرونی اور بیرونی قرضوں کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا' دوسری جانب ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کوئی حوصلہ افزا اقدامات سامنے نہیں آئے۔

توانائی بحران کے باعث نہ صرف ٹیکسٹائل کی صنعت کو خاصا نقصان پہنچا بلکہ دیگر صنعتیں بھی کمزور ہوئیں۔ اس پریشان کن صورت حال کے خاتمے کے لیے سرمایہ داروں اور صنعت کاروں نے موجودہ حکومت کے دعوؤں پر یقین کرتے ہوئے اسے اپنی حمایت سے نوازا' انھیں امید تھی کہ موجودہ حکومت نہ صرف توانائی کے بحران کو حل کرے گی بلکہ صنعتوں کے فروغ میں بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔ آج ملک کی معاشی صورت حال حکومت کے تبدیلی کے دعوؤں کی نفی کرتے ہوئے نظر آتی ہے۔

یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس کے معاملات طے پانے کے بعد حکومتی سطح پر ہر طرف سے یہ آواز آنے لگی کہ ملکی برآمدات میں ایک ارب سے دو ارب ڈالر تک سالانہ اضافہ ہو گا۔ بنگلہ دیش نے اس معاہدے سے تو بھرپور فائدہ اٹھایا مگر پاکستان اپنی کمزور معاشی پالیسیوں کے باعث اس معاہدے سے توقع کے مطابق مستفید ہونے سے محروم رہا۔ حکومت کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے پر بھی قابو پانے میں ناکام ہو گئی۔

آئی ایم ایف کے نمایندے نے بھی کمزور مالیاتی نظام کی بڑی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے اور زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کو قرار دیا۔ حیرت انگیز امر ہے کہ حکومتی بزرجمہروں کی جانب سے ملکی معاشی نمو کو درآمدات سے جوڑا جانے لگا اور یہ کہا جانے لگا کہ درآمدات میں افزونی معاشی خوشحالی کی علامت ہے۔ لیکن معاشی ماہرین اسے خوشحالی نہیں بلکہ ملک کے معاشی نظام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت صرف درآمدات کے انجن پر چل رہی ہے جب کہ برآمدات کا انجن مشکلات کا شکار ہے۔

اگر پاکستان نے اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے تو اسے اپنی معاشی پالیسیوں میں تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ کاروباری سیکٹر سے اپنے تعلقات بہتر کرنا ہوں گے' مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث برآمدات میں کمی کمزور معاشی نظام کی نشاندہی کرتی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے بھی آیندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پریشان کن صورت حال پیش کی کہ زرمبادلہ کے ذخائر جو مالی سال 2016ء میں 18.1 ارب ڈالر تھے' مالی سال 2017 کے اختتام پر کم ہو کر 16.1 ارب ڈالر رہ گئے۔ بیرونی کھاتوں کا بڑھتا ہوا خسارہ معیشت کے لیے ایک خطرہ ہے' ٹیکسٹائل کی کچھ بیمار صنعتیں ابھی تک بحال نہیں ہو سکیں۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی سے ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔

معاشی عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ معاشی اصلاحات میں عدم تسلسل کے عنصر کو رد نہیں کیا جا سکتا' ہر نئی آنے والی حکومت نے سیاسی عداوت کی بنا پر سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے نئی پالیسیاں تشکیل دینے کو ترجیح دی جس کے سبب ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ اسی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے نمایندے نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے استحکام کے لیے لازم ہے معاشی اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے اور اس تسلسل کو ٹوٹنا نہیں چاہیے۔

جہاں توانائی کا بحران اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث صنعتی پیداواری عمل کو نقصان پہنچا وہاں بعض اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خلاف شروع کی گئی مہم کے باعث اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کا عمل شدید متاثر ہوا۔ پاناما کیس کے سبب بھی سرمایہ کاری کا عمل سست ہو گیا' بہرحال یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی کی نسبت معیشت کی حالت قدرے بہتر ہے' اس کی وجہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسی ہے' اصل مسئلہ اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنا ہے' جس کی جانب آئی ایم ایف کے نمایندے نے اشارہ کیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں