178 یونین کونسلوں کو نادرا سے منسلک کردیا گیا ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ
کمپیوٹرائزڈ دستاویزات سے کالجز میں داخلے، ویزے کے حصول،جائیداد کی تقسیم اوردیگر معاملات میں مدد مل سکتی ہے، ایڈمنسٹر
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا ہے کہ کراچی کی 178 یونین کونسلوں کو نادرا کے پروگرام سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم (CRMS) سے منسلک کردیا گیا ہے اور اب تمام شہریوں کو کمپیوٹرائزڈ پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹس اور نکاح و طلاق نامے جاری کیے جاسکیں گے جس میں کسی قسم کی تحریف یا جعلسازی ممکن نہیںہوسکے گی۔
یہ بات انھوں نے نادرا کے افسران سے اپنے دفترمیں ملاقات کے موقع پر کہی، انھوں نے کہا کہ پیدائش و اموات، نکاح و طلاق نامے کی بروقت رجسٹریشن کرانا شہریوں کی قانونی واخلاقی ذمے داری ہے جس سے ہم سب بے شمار پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ ان کمپیوٹرائزڈ دستاویزات سے اسکولوں،کالجز،مختلف ملکوںکے ویزے،جائیداد کی تقسیم اوردیگر معاملات میں مدد مل سکتی ہے اور یہ دستاویزات یورپی ملکوں سمیت دنیا کے تمام ملکوں میں تسلیم کی جاتی ہیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر آپریشن ڈویژن نے بتایا کہ نادرا نے سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے نام سے ایک نیا سوفٹ ویئر متعارف کرایا ہے جس کے تحت چار اہم دستاویزات کو یونین کونسلوں کے ذریعے نادرا میں رجسٹر کرایا جاسکتا ہے ان میں پیدائشی سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، نکاح نامہ اور طلاق نامہ شامل ہیں ،پاکستان کی تمام 6 ہزار550 یونین کونسلوںکوکمپیوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی تربیت دی جارہی ہے،ان یونین کونسلوںکونادرا کے مرکزی سسٹم سے منسلک کیا گیاہے ۔
2ہزار245یونین کونسلوں کو اب تک آپریشنل کیا جاچکا ہے،انھوں نے بتایا کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں رہنے والے لوگ ان دستاویزات کے بارے میں بہتر طورپرنہیں جانتے ان کے لیے نادرا بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تعاون سے کمپین شروع کرنا چاہتی ہے،انھوں نے بتایا کہ سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم 2006 ء میںشروع کیا گیا تھا اوراب تک ڈیڑھ کروڑ افراد کی دستاویزات کو رجسٹر کیا جاچکا ہے، انھوں نے کہا کہ اس سسٹم کو کراچی میں مکمل طور پر نافذ کردیا گیا ہے اور بتدریج سندھ کے اندرونی علاقوں میں بھی نافذ کردیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ جلد ہی نادرا انفارمیشن سسٹم بھی شروع کیا جارہا ہے جس کے ذریعے بڑے بڑے حکومتی ادارے، بینکس اورمختلف ملکوں کے سفارتخانے ان کے دستاویزات کی آن لائن تصدیق کرسکیں گے کہ یہ دستاویزات درست ہیں یا ان میں کسی قسم کی کوئی تحریف یا جعلسازی کی گئی ہے ،ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے نادرا کے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس سسٹم کے نفاذ میں ہرممکن تعاون کریں گے اور نادرا کے تحت دی جانے والی تربیت کیلیے ملازمین کو بھیجا جائے گا تاکہ وہ شہریوں کی بہتر خدمت کرسکیں۔
یہ بات انھوں نے نادرا کے افسران سے اپنے دفترمیں ملاقات کے موقع پر کہی، انھوں نے کہا کہ پیدائش و اموات، نکاح و طلاق نامے کی بروقت رجسٹریشن کرانا شہریوں کی قانونی واخلاقی ذمے داری ہے جس سے ہم سب بے شمار پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ ان کمپیوٹرائزڈ دستاویزات سے اسکولوں،کالجز،مختلف ملکوںکے ویزے،جائیداد کی تقسیم اوردیگر معاملات میں مدد مل سکتی ہے اور یہ دستاویزات یورپی ملکوں سمیت دنیا کے تمام ملکوں میں تسلیم کی جاتی ہیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر آپریشن ڈویژن نے بتایا کہ نادرا نے سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے نام سے ایک نیا سوفٹ ویئر متعارف کرایا ہے جس کے تحت چار اہم دستاویزات کو یونین کونسلوں کے ذریعے نادرا میں رجسٹر کرایا جاسکتا ہے ان میں پیدائشی سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، نکاح نامہ اور طلاق نامہ شامل ہیں ،پاکستان کی تمام 6 ہزار550 یونین کونسلوںکوکمپیوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی تربیت دی جارہی ہے،ان یونین کونسلوںکونادرا کے مرکزی سسٹم سے منسلک کیا گیاہے ۔
2ہزار245یونین کونسلوں کو اب تک آپریشنل کیا جاچکا ہے،انھوں نے بتایا کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں رہنے والے لوگ ان دستاویزات کے بارے میں بہتر طورپرنہیں جانتے ان کے لیے نادرا بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تعاون سے کمپین شروع کرنا چاہتی ہے،انھوں نے بتایا کہ سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم 2006 ء میںشروع کیا گیا تھا اوراب تک ڈیڑھ کروڑ افراد کی دستاویزات کو رجسٹر کیا جاچکا ہے، انھوں نے کہا کہ اس سسٹم کو کراچی میں مکمل طور پر نافذ کردیا گیا ہے اور بتدریج سندھ کے اندرونی علاقوں میں بھی نافذ کردیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ جلد ہی نادرا انفارمیشن سسٹم بھی شروع کیا جارہا ہے جس کے ذریعے بڑے بڑے حکومتی ادارے، بینکس اورمختلف ملکوں کے سفارتخانے ان کے دستاویزات کی آن لائن تصدیق کرسکیں گے کہ یہ دستاویزات درست ہیں یا ان میں کسی قسم کی کوئی تحریف یا جعلسازی کی گئی ہے ،ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے نادرا کے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس سسٹم کے نفاذ میں ہرممکن تعاون کریں گے اور نادرا کے تحت دی جانے والی تربیت کیلیے ملازمین کو بھیجا جائے گا تاکہ وہ شہریوں کی بہتر خدمت کرسکیں۔