نوجوانوں کی عدم دلچسپی سیاست پر بزرگوں کا غلبہ

سیاسی قائدین 60 سال سے زائد گزار چکے، نوجوان سیاست دانوں کو آگے آنا ہوگا


حسیب حنیف July 24, 2017
موروثی سیاست کی وجہ سے مریم، بلاول کے علاوہ کوئی نیا نام سامنے نہ آ سکا۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں قومی سطح پر نوجوان سیاسی قیادت ابھر کر سامنے نہ آ سکی، نوجوانوں میں سیاسی عدم دلچسپی کے باعث قومی سطح پر اس وقت 60 سال سے زائد کے سیاست دانوں کا غلبہ ہے۔

اگر موجودہ سیاسی قیادت پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ پارٹی رہنماؤں کی سطح پر ایسے رہنماؤں کا غلبہ ہے جو کسی سرکاری ملازم کی رٹائرمنٹ کی عمر کے قریب یا وہ حد بھی عبور کر چکے ہیں، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نواز شریف اس وقت 67 سال کے ہیں، سربراہ تحریک انصاف عمران خان کی عمر64 سال ہے، سابق صدر آصف زرداری61 سال کے ہیں، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی 64 سال کے ہیں، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کئی مرتبہ وفاقی وزیر اور اہم عہدوں پر رہے اور 66 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، سربراہ عوامی تحریک طاہر القادری 66 سال کے ہیں، سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی بھی 68 سال کے ہو گئے ہیں۔

اسی طرح ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار 58 سال کے ہیں، اہم سیاسی جماعتوں میں قومی سطح پر کردار ادا کرنے والے سیاسی قائدین اپنی زندگی کے 60 سال سے زائد گزار چکے مگر مستقبل کیلیے قومی سطح پر نوجوان سیاستدانوں کو سامنے نہیں لایا جا سکا، مریم نواز کی عمر 43 اور بلاول بھٹو کی عمر 28 سال ہے۔

خاندانی سیاست کی وجہ سے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے ان 2 ناموں کے علاوہ کوئی اہم نوجوان سیاستدان سامنے نہیں آیا، پاکستان کے سیاسی نظام کی مضبوطی اور روشن مستقبل کیلیے نوجوان سیاست دانوں کو قومی سطح پر اہم کردار ادا کرنے کیلیے آگے لانے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں