جامعہ کراچی آئی سی سی بی ایس سے 10 ملازمین جبری طور پر فارغ

چند ماہ میں8 رٹائرڈ افراد ریسرچ اور فیکلٹی سے منسلک کردیے گئے۔

، آئی سی سی بی ایس اور ایچ ای جے ریسرچ سینٹرکے خلاف شکایات عام ہیں۔ فوٹو: فائل

جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹرکیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس)کی جانب سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے ادارے کی جانب سے 10 ملازمین کوملازمتوں سے جبری طور پر فارغ کر دیا گیا ہے، جبری برطرف کیے گئے ملازمین میں ریسرچر بھی شامل ہیں۔

برطرف نوجوانوں میں پاکستان میں سب سے پہلے برازیل سے آن لائن لیکچرکا انتظام کرنے والی خاتون بھی شامل ہیں اس سے قبل آئی سی سی بی ایس کے ماتحت دوسرے ادارے سی بی ایس بی آر سے 10 ملازمین فارغ کیے جاچکے ہیں جبکہ ادارے کی جانب سے چند ماہ کے دوران 8 رٹائرڈ افراد ریسرچ اور فیکلٹی سے منسلک کیے گئے ہیں۔

برطرف کیے گئے بعض ملازمین کی جانب سے شیخ الجامعہ سے کی گئی اپیل کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ ملازمین کی بحالی کے لیے کوئی اقدام نہیں کررہی جس کے سبب محتسب اعلیٰ سندھ نے برطرف کی گئی ایک خاتون کی درخواست پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے جامعہ کراچی کے رجسٹرارکو 2 اگست کو طلب کیا ہے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلرکو بھجوائے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی میں بھرتیوں اور تقرریوں میں بے قاعدگیوں اور اقربا پروری کی شکایات سامنے آئی ہیں یہ شکایت آئی سی سی بی ایس سے منیجر ٹیکنیکل کوآرڈی نیٹر ویڈیوکانفرنسنگ کے عہدے سے برطرف کی گئی خاتون مہتاب بانوکی جانب سے کی گئی ہے اس شکایت پر رجسٹرار جامعہ کراچی کو ریکارڈ کے ہمراہ بلایا گیا ہے۔


واضح رہے کہ مہتاب بانوکی جانب سے محتسب اعلیٰ سندھ کوبھجوائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے آئی سی سی بی ایس بورڈ کے چیئرمین اورجامعہ کراچی کے وائس چانسلرکو اس حوالے سے درخواست جمع کرائی ہے تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی انھوں نے موقف اختیارکیا ہے کہ وہ گزشتہ11برس سے آئی سی سی بی ایس کے تحت کام کرنے والے ایل ای جے (نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر) منیجر ٹیکنیکل کوآرڈی نیٹر ویڈیوکانفرنسنگ سمیت دیگرعہدوں پر کام کررہی ہیں تاہم جون2017 میں ان کا کنٹریکٹ ختم کردیا گیا۔

اس اسامی پر مستقل افسرکی تعیناتی کے لیے سلیکشن بورڈ گزشتہ برس کرایا گیا جس میں بہترین امیدوارکے طور پر شامل بھی ہوئی تاہم بورڈکی جانب سے نہ صرف انھیں مستردکردیا گیا بلکہ نئے قواعد کے تحت دیے گئے اشتہارکے ساتھ آئی سی سی بی ایس کے سربراہ کے من پسند امیدوارکو یہاں بھرتی کرنے کی کوشش کی گئی انھوں نے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری پرالزام عاید کیاکہ اس ادارے میں من پسند افرادکی بھرتی کوئی نئی بات نہیں ہے اور بھرتی ہونے والے امیدوارکاواحد میرٹ یہ ہوتا ہے کہ وہ ڈاکٹراقبال چوہدری کافرمانبردار ہو خاتون ریسرچر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس عرصے میں 8 ہزار آن لائن سیشن کراچکی ہیں انھوں نے سوال اٹھایاکہ اگروہ اس اسامی کے لیے موزوں نہیں تو انتظامیہ ان سے کیوں کام لیتی رہی اوران کوانکریمنٹ بھی جاری کیا جاتا رہا۔

درخواست میں کئی ملازمین کی مثالیں پیش کی گئیں جو متعلقہ ڈگری نہ ہونے کے باوجود ادارے میں کام کررہے ہیں واضح رہے کہ اس سے قبل سی بی ایس بی آرسے مختلف گریڈزکے کئی ملازمین کویہ کہہ کرفارغ کردیاگیاتھاکہ یہاں کوئی ریسرچ اسٹڈی موجود نہیں جبکہ یہ ملازمین کسی اسٹڈی کے پے رول پرکام نہیں کررہے تھے جن ر ٹائرڈ افرادکی ایک بارپھرتقرری کی گئی ہے ان میں پروفیسر بینا صدیقی، پروفیسر محمد اقبال بھنگر، پروفیسر ڈاکٹر درخشاں جے حلیم، پروفیسر عبیداللہ بیگ، پروفیسروقارالدین احمد، شیخ اعجاز رسول اور پروفیسرعرفان سمیت دیگرشامل ہیں۔

جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس اورایچ ای جے ریسرچ سینٹرکے خلاف بے قاعدگیوں کی شکایات عام ہیں تاہم وائس چانسلرز کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں یہ واحد سرکاری ادارہ ہے جس میں پیٹرن انچیف کاعہدہ تخلیق کرکے اس پر سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمٰن کی تقرری کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلرجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمداجمل خان کی تقرری میں بھی جب سابق چیف سیکریٹری مارکس شامل نہ کیے جانے کا تنازع سامنے آیا تھا تو نئی شیٹ پر ڈاکٹرعطاالرحمن نے دستخط سے انکارکردیا تھا جس کے سبب میرٹ تبدیل ہوا اور ڈاکٹر اجمل کی بحیثیت وائس چانسلر تقرری کانوٹیفکیشن جاری ہوا۔
Load Next Story