خواتین میں ذیابیطس کی علامات
ہر سال اس مرض میں مبتلا 84000 پاکستانی موت کا شکار ہوجاتے ہیں، رپورٹ
ذیابیطس یا شوگر پاکستان میں تیزی سے بڑھتا ہوا مرض ہے۔ ستر لاکھ سے زائد مردوزن اس مرض کا شکار ہیں، اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
ذیابیطس کے ایک جان لیوا مرض ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال اس مرض میں مبتلا 84000 پاکستانی موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بڑی تعداد خواتین کی ہے ۔ عالمی ادارۂ صحت کی گذشتہ برس جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 9.7 فی صد پاکستانی خواتین کو یہ مرض لاحق ہے۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اس لاعلاج مرض کے لاحق ہونے کا ایک اہم سبب بے احتیاطی ہے۔ سستی، کاہلی اور بے پروائی سے بھرپور طرز زندگی دوسرے امراض کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کا بھی سبب بنتا ہے۔ کھانے پینے میں بے احتیاطی اور ورزش سے عدم رغبت کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔
اپنی صحت کی طرف سے بے پروائی پاکستانی معاشرے میں عام ہے۔ ہماری اکثریت اس وقت ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہے جب بیماری حد سے بڑھ جائے، اور سالانہ طبی معائنے کا رواج ہمارے معاشرے میں سرے سے ناپید ہے۔ جو لوگ اس کی استطاعت رکھتے ہیں وہ بھی اس سے صرف نظر کرتے ہیں، نتیجتاً بیماروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
مردوں کے مقابلے میں ہماری خواتین زیادہ سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور مُٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 23 فی صد پاکستانی خواتین مُٹاپے میں مبتلا ہیں۔ مٹاپا دوسری بیماریوں کے علاوہ ذیابیطس کو بھی دعوت دے سکتا ہے۔ ذیابیطس جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کی طرف سے بالکل غفلت نہ برتیں اور درج ذیل صورتوں میں فوراً ڈاکٹر سے رُجوع کریں کیوں کہ یہ ذیابیطس کی علامات ہوسکتی ہیں:
مُٹاپا: اگر وزن بڑھا ہوا ہو تو پھر ذیابیطس کا شکار ہونے کے امکانات بلند ہوجاتے ہیں۔ مقررہ حد سے محض پانچ سے سات کلو گرام زائد وزن بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا کرسکتا ہے۔ لہٰذا اپنا شوگر ٹیسٹ کروائیں۔ اس ٹیسٹ کے دوران خون میں گلوکوز ( شوگر) کی مقدار جانچی جاتی ہے۔ اگر یہ بہت زیادہ ہو تو آپ کو ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو ذیابیطس لاحق ہوسکتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کا وزن بڑھا ہوا ہے تو اسے کم کرنے پر توجہ دیں تاکہ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔
بار بار پیشاب کی حاجت: انسولین وہ ہارمون ہے جو جسمانی خلیوں میں گلوکوز پہنچاتا ہے جس سے انھیں توانائی ملتی ہے۔ اگر جسم انسولین پیدا نہیں کررہا تو دوران خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ زائد مقدار پیشاب کے ساتھ مثانے میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کی وجہ سے بار بار پیشاب کی حاجت ہوتی ہے اور پیاس بھی لگتی ہے۔ یہ صورت حال ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے۔
بصارت کا دھندلاپن: اگر بصارت دھندلارہی ہے اور ارد گرد کی چیزیں اور مناظر صاف دکھائی نہیں دے رہے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ آپ کا ذیابیطس کا شکار ہوگئی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جانے کے بعد یہ آنکھ کے عدسوں پر بھی جمع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بینائی دھندلا جاتی ہے۔
وزن میں کمی: اگر وزن کسی ظاہری وجہ کے بغیر گھٹتا چلا جارہا ہے تو یہ تشویش کی بات ہے۔ وزن میں یہ کمی کئی عوارض کی علامت ہوسکتی ہے جن میں سے ایک ذیابیطس ہے۔ عام طور پر یہ ٹائپ ون کی علامت ہے مگر بعض ٹائپ ٹو کے نتیجے میں بھی وزن گھٹتا چلاجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت نہ رہے تو خوراک میں شامل گلوکوز یعنی شکر کو جسمانی خلیے توانائی حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرپاتے۔ اس کے نتیجے میں چربی پگھلنا شروع ہوجاتی ہے، اور وزن میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔
گردن کے گرد سیاہ حلقے: اگر آپ کی گردن میں سیاہ حلقے پڑگئے ہیں تو شوگر ضرور چیک کروائیں۔ جب جسم بہت زیادہ انسولین بنارہا ہو ، جیساکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں ہوتا ہے، تو جسم کے ان حصوں میں جہاں جلد میں بل پڑتے ہیں، خلیے زیادہ پگمنٹ بنانے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں یہاں رنگت گہری ہوجاتی ہے۔
درج بالا صورتوں میں اپنے ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔
ذیابیطس کے ایک جان لیوا مرض ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال اس مرض میں مبتلا 84000 پاکستانی موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بڑی تعداد خواتین کی ہے ۔ عالمی ادارۂ صحت کی گذشتہ برس جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 9.7 فی صد پاکستانی خواتین کو یہ مرض لاحق ہے۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اس لاعلاج مرض کے لاحق ہونے کا ایک اہم سبب بے احتیاطی ہے۔ سستی، کاہلی اور بے پروائی سے بھرپور طرز زندگی دوسرے امراض کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کا بھی سبب بنتا ہے۔ کھانے پینے میں بے احتیاطی اور ورزش سے عدم رغبت کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔
اپنی صحت کی طرف سے بے پروائی پاکستانی معاشرے میں عام ہے۔ ہماری اکثریت اس وقت ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہے جب بیماری حد سے بڑھ جائے، اور سالانہ طبی معائنے کا رواج ہمارے معاشرے میں سرے سے ناپید ہے۔ جو لوگ اس کی استطاعت رکھتے ہیں وہ بھی اس سے صرف نظر کرتے ہیں، نتیجتاً بیماروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
مردوں کے مقابلے میں ہماری خواتین زیادہ سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور مُٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 23 فی صد پاکستانی خواتین مُٹاپے میں مبتلا ہیں۔ مٹاپا دوسری بیماریوں کے علاوہ ذیابیطس کو بھی دعوت دے سکتا ہے۔ ذیابیطس جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کی طرف سے بالکل غفلت نہ برتیں اور درج ذیل صورتوں میں فوراً ڈاکٹر سے رُجوع کریں کیوں کہ یہ ذیابیطس کی علامات ہوسکتی ہیں:
مُٹاپا: اگر وزن بڑھا ہوا ہو تو پھر ذیابیطس کا شکار ہونے کے امکانات بلند ہوجاتے ہیں۔ مقررہ حد سے محض پانچ سے سات کلو گرام زائد وزن بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا کرسکتا ہے۔ لہٰذا اپنا شوگر ٹیسٹ کروائیں۔ اس ٹیسٹ کے دوران خون میں گلوکوز ( شوگر) کی مقدار جانچی جاتی ہے۔ اگر یہ بہت زیادہ ہو تو آپ کو ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو ذیابیطس لاحق ہوسکتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کا وزن بڑھا ہوا ہے تو اسے کم کرنے پر توجہ دیں تاکہ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔
بار بار پیشاب کی حاجت: انسولین وہ ہارمون ہے جو جسمانی خلیوں میں گلوکوز پہنچاتا ہے جس سے انھیں توانائی ملتی ہے۔ اگر جسم انسولین پیدا نہیں کررہا تو دوران خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ زائد مقدار پیشاب کے ساتھ مثانے میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کی وجہ سے بار بار پیشاب کی حاجت ہوتی ہے اور پیاس بھی لگتی ہے۔ یہ صورت حال ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے۔
بصارت کا دھندلاپن: اگر بصارت دھندلارہی ہے اور ارد گرد کی چیزیں اور مناظر صاف دکھائی نہیں دے رہے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ آپ کا ذیابیطس کا شکار ہوگئی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جانے کے بعد یہ آنکھ کے عدسوں پر بھی جمع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بینائی دھندلا جاتی ہے۔
وزن میں کمی: اگر وزن کسی ظاہری وجہ کے بغیر گھٹتا چلا جارہا ہے تو یہ تشویش کی بات ہے۔ وزن میں یہ کمی کئی عوارض کی علامت ہوسکتی ہے جن میں سے ایک ذیابیطس ہے۔ عام طور پر یہ ٹائپ ون کی علامت ہے مگر بعض ٹائپ ٹو کے نتیجے میں بھی وزن گھٹتا چلاجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت نہ رہے تو خوراک میں شامل گلوکوز یعنی شکر کو جسمانی خلیے توانائی حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرپاتے۔ اس کے نتیجے میں چربی پگھلنا شروع ہوجاتی ہے، اور وزن میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔
گردن کے گرد سیاہ حلقے: اگر آپ کی گردن میں سیاہ حلقے پڑگئے ہیں تو شوگر ضرور چیک کروائیں۔ جب جسم بہت زیادہ انسولین بنارہا ہو ، جیساکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں ہوتا ہے، تو جسم کے ان حصوں میں جہاں جلد میں بل پڑتے ہیں، خلیے زیادہ پگمنٹ بنانے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں یہاں رنگت گہری ہوجاتی ہے۔
درج بالا صورتوں میں اپنے ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔