نرسنگ امتحانی بورڈ میں من پسند افسران کی تعیناتی جاری

نرسنگ انسٹرکٹراورکلینکل انسٹرکٹروںکی اسامیاں کئی سال سے خالی ہیں، انسٹرکٹروں کو13سال سے ترقیاں نہیں ملیں


Tufail Ahmed July 24, 2017
سندھ بھرمیں پرنسپل کی28اوروائس پرنسپل کی24اسامیاں خالی، شعبہ نرسنگ ایڈہاک ازم کی بنیادپر چلایا جانے لگا۔ فوٹو : ایکسپریس/فائل

DELHI: صوبائی محکمہ صحت کی شعبہ نرسنگ میں عدم دلچسپی اور من پسند افسران کی تعیناتیوں کی وجہ سے نرسنگ تعلیم پستی کا شکار ہوگئی۔

محکمہ صحت کے مطابق کراچی سمیت اندرون سندھ میں پرنسپل کی 28 اور وائس پرنسپل کی 24 اسامیاں خالی ہیں نرسنگ اسکول وکالجز بغیر پرنسپل کے کام کررہے ہیں ذرائع نے بتایاکہ پرنسپل کی اسامیاںگریڈ18 اور19 کی ہیں لیکن محکمہ صحت تعلیم وتدریس کے اس شعبے کو بھی ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چلا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی وجہ سے نرسنگ انسٹرکٹراورکلینکل انسٹرکٹروں کی اسامیاں گزشتہ کئی سال سے خالی پڑی ہیں، ان انسٹرکٹروں کو 13سال سے گریڈ18میں ترقیاں نہیں دی جاسکیں اس وقت کراچی سمیت سندھ کے نرسنگ اسکولوں وکالجوں میں کلینکل ونرسنگ انسٹرکٹروں کی 24اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ کلینکل انسٹرکٹروں کی تعداد 110اور نرسنگ انسٹرکٹروں کی تعداد108ہے لیکن ان 218انسٹرکٹروں کو گریڈ18میں ترقیاں نہیں دی جاسکیں جس کی وجہ سے نرسنگ اسکولوں وکالجوں میں انسٹرکٹروں کی شدید کمی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انسٹرکٹروں کا آخری ترقیاں 2004میں کی گئی تھیں، گریڈ17کے کلینکل انسٹرکٹر اور نرسنگ انسٹرکٹر اپنی اگلے گریڈ میں ترقیوں سے محروم ہیں، محکمہ صحت کی عدم دلچسپی اور من پسند افسران کی تعیناتیوں کی وجہ سے شعبہ نرسنگ کا انتظامی ڈھانچہ شدید متاثر ہے۔

گزشتہ دنوں ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے ایک کلینکل انسٹرکٹرکو نرسنگ امتحانی بورڈ کا کنٹرولر مقرر کیا ہے جبکہ ان کی تعیناتی سپریم کورٹ کے احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ذرائع نے بتایا کہ شعبہ نرسنگ اور تدریس میں بے پناہ بے قاعدگیاں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے شعبے سے وابستہ طالب علموں کو تدریس کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

نرسنگ شعبے سے وابستہ ماہرین اور زیر تعلیم طالب علموں کا کہنا ہے کہ محکمہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل کی وجہ سے نرسنگ شعبہ پستی کا شکارہوگیا ہے، انھوں نے من پسند تعیناتیاں کرکے نرسنگ شعبہ کا بنیادی ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا جس سے تدریسی عمل شدید متاثر ہورکر رہ گیا، نرسنگ کے تمام اسکولوں وکالجوں میں بغیر پرنسپلزاور وائس پرنسپلز کے انتظامی امور درہم برہم ہوچکے ہیں ان اسکولوں میں پرنسپلز کی تعیناتیاں نہیں کی جاسکیں ایڈہاک ازم پر شعبہ نرسنگ کو چلا یا جارہا ہے۔

نرسنگ طالب علموں کے امتحانی نتائج 10ماہ تاخیرکے باوجود بھی جاری نہیں کیے جاسکے جبکہ ضمنی امتحانات بھی التواکا شکار ہیں امیدواروں نے سیکریٹری صحت اور وزیر صحت سمیت وزیر اعلی سندھ سے اپیل کی ہے کہ شعبہ نرسنگ میں جاری بے قاعدگیوں کا نوٹس لیاجائے اور امتحانی کاپیوں کی ازسر نو چیکنگ کا نوٹس لیاجائے اسکولوں میں پرنسپل اور کلینکل انسٹرکٹروں کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

تشویشناک صورتحال

Dec 28, 2024 01:16 AM |

چاول کی برآمدات

Dec 28, 2024 01:12 AM |

ملتے جلتے خیالات

Dec 28, 2024 01:08 AM |