عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

توہین عدالت کی کارروائی کیلیے الیکشن کمیشن کا قانون موجود ہونا ضروری ہے، بابر اعوان

آئین کے تحت صرف ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ ہی توہین عدالت کی کارروائی کر سکتی ہیں، بابر اعوان فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ فریقوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ 10 اگست تک محفوظ کرلیا۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار حاصل نہیں، اس کیلیے کمیشن کا اپنا قانون موجود ہونا ضروری ہے، 1976 کا توہین عدالت کا قانون ختم ہوچکا ہے اور آئین کے تحت صرف ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ ہی توہین عدالت کی کارروائی کر سکتے ہیں، لہذا الیکشن کمیشن سے عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ غیر قانونی ہے، آئین میں الیکشن کمیشن کو صرف انتخابی عمل سے متعلق اختیارات دیے گئے ہیں جبکہ آرٹیکل 6 کے تحت غداری کامقدمہ چلانے کا بھی الگ سے قانون اور طریقہ کارہے۔


یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے عمران خان کا جواب مسترد کردیا

درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی۔ فریقوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کا مطالبہ غیرقانونی ہے اور الیکشن کمیشن کا درجہ آئین میں الگ نوعیت کا ہے، اگر یہ کہا جائے کہ الیکشن کمیشن کا درجہ ہائی کورٹ کے برابر ہے تو پھر قواعد بھی ہائی کورٹس والے لاگو کرنے پڑیں گے، لیکشن کمیشن عدالت اور مدعی ایک ہی بن گیا یہ کیسے ممکن ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ حکومت نے عمران خان کے خلاف متعدد بے بنیاد مقدمات قائم کئے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حقائق عدالت میں جمع کر وا دیئے ہیں۔
Load Next Story