شہید ملت ایکسپریس وے بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کی زندگی دائو پر لگادی
پشتوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ،صورتحال بھی کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے شہید ملت ایکسپریس وے پر پیڈسٹرین بجز کی تعمیر کیلیے بے ہنگم انداز میں تعمیراتی کام شروع کیا گیا ہے جس میں انجینئرنگ کے بنیادی اصولوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا ہے ۔
دنیا کے کسی بھی ملک میں ایکسپریس وے پرپیڈسٹرین برج نہیں ہوتے ناکہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ایکسپریس وے پر جگہ جگہ بنے ہوئے بس اسٹاپس کو ختم کراتی بلکہ حکومت ایکسپریس وے پر پیڈسٹرین برج تعمیر کرکے اپنی نوعیت کی انوکھی اور منفرد مثال قائم کر رہی جس پر کراچی کے شہریوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام بہت ہی بے ہنگم انداز میں ہو رہا ہے خصوصاً رات کے وقت بڑے بڑے گڑھوں اور بھاری مشینری کی موجودگی کے حوالے سے نشاندہی کے لیے کوئی واضح انتظام نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ایکسپریس وے پر تیز رفتاری سے آنے والی گاڑیوں کو گڑھوں اور مشینری کا اندازہ نہیں ہوتا اور یہی صورتحال کسی بڑے جان لیوا حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
دوسری طرف پیڈسٹرین برجز کی تعمیر کے لیے ایکسپریس کے وے کے اطراف میں بندوں پر گہری کھدائی کی جا رہی ہے جس کے باعث پشتوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور یہ صورتحال بھی کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے ، اس سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا کہنا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کی جانب سے شہید ملت ایکسپریس وے پر اقرا یونیورسٹی کے پاس ، محمودآباد اور اعظم بستی بس اسٹاپ پر3 پیڈسٹرین برجزکی تعمیرات کی جا رہی ہیں۔
ایک پیڈسٹرین برج پر تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ روپے لاگت آرہی ہے، بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہید ملت ایکسپریس وے پر 3 مقامات پر تعمیرات کی جارہی ہے جس کیلیے تمام حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ زمین میں ڈرلنگ کے ذریعے سوراخ کیا جارہا ہے اور بند کا اطراف پختہ و مضبوط ہے لہٰذا لینڈ سلائیڈنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ، پیڈسٹرین برجز کی تعمیر 2 ماہ میں مکمل کرلی جائے گی۔
دنیا کے کسی بھی ملک میں ایکسپریس وے پرپیڈسٹرین برج نہیں ہوتے ناکہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ایکسپریس وے پر جگہ جگہ بنے ہوئے بس اسٹاپس کو ختم کراتی بلکہ حکومت ایکسپریس وے پر پیڈسٹرین برج تعمیر کرکے اپنی نوعیت کی انوکھی اور منفرد مثال قائم کر رہی جس پر کراچی کے شہریوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام بہت ہی بے ہنگم انداز میں ہو رہا ہے خصوصاً رات کے وقت بڑے بڑے گڑھوں اور بھاری مشینری کی موجودگی کے حوالے سے نشاندہی کے لیے کوئی واضح انتظام نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ایکسپریس وے پر تیز رفتاری سے آنے والی گاڑیوں کو گڑھوں اور مشینری کا اندازہ نہیں ہوتا اور یہی صورتحال کسی بڑے جان لیوا حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
دوسری طرف پیڈسٹرین برجز کی تعمیر کے لیے ایکسپریس کے وے کے اطراف میں بندوں پر گہری کھدائی کی جا رہی ہے جس کے باعث پشتوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور یہ صورتحال بھی کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے ، اس سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا کہنا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کی جانب سے شہید ملت ایکسپریس وے پر اقرا یونیورسٹی کے پاس ، محمودآباد اور اعظم بستی بس اسٹاپ پر3 پیڈسٹرین برجزکی تعمیرات کی جا رہی ہیں۔
ایک پیڈسٹرین برج پر تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ روپے لاگت آرہی ہے، بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہید ملت ایکسپریس وے پر 3 مقامات پر تعمیرات کی جارہی ہے جس کیلیے تمام حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ زمین میں ڈرلنگ کے ذریعے سوراخ کیا جارہا ہے اور بند کا اطراف پختہ و مضبوط ہے لہٰذا لینڈ سلائیڈنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ، پیڈسٹرین برجز کی تعمیر 2 ماہ میں مکمل کرلی جائے گی۔