ہرکوئی خودکو قانون سے بالاتر سمجھتا ہےچیف جسٹس

چیک اینڈبیلنس ختم ہوگیا، ریمارکس،سی ڈی اے سے 10روزمیںدوبارہ رپورٹ طلب


Numainda Express February 09, 2013
ملوث افسران ڈیپوٹیشن پر تھے،وکیل،آپ لوگ انتظارکرتے ہیں عدالتیں فیصلے بھول جائیں۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے اسلام آبادکے پبلک پارک کوگالف کلب میں تبدیل کرنے کے خلاف دیے گئے فیصلے پرعملدرآمدکے حوالے سے سی ڈی اے کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کومستردکردیا ہے اور حکم دیا ہے کہ سی ڈی اے 10 روز میں دوبارہ رپورٹ پیش کرے جس میں ان افسران کی نشاندہی کی جائے جوفیصلے پرعمل نہ کرنے کے ذمے دار ہیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میںکہاکہ ملک میں ہرکوئی اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ پورے نظام میں چیک اینڈ بیلنس ختم ہوگیاہے جبکہ سی ڈی اے کے حالات بھی بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منی گالف کلب عملدرآمد کیس کی سماعت کی توسی ڈی اے کے وکیل افنان کریم کنڈی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جوافسران ملوث تھے وہ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے تھے جو اب اپنے محکموں میں واپس جا چکے ہیں ۔

6

سی ڈی اے نے ان کے خلاف کارروائی کے لیے سمری تیارکرکے متعلقہ محکموںکو بھجوا دی ہے اب کارروائی کے مجازمتعلقہ محکمے وہی ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے فیصلہ 2006 میں دیا تھا جس پرآج تک عمل نہیں ہو سکاسب کو بچا لیا گیا کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی ، آپ لوگ انتظارکرتے ہیںکہ عدالتیں اپنے فیصلوںکو بھول جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔