سپریم کورٹمسیحیوں کے قتل پر ہونیوالاراضی نامہ مسترد
عدلیہ اقلیتوں کے حقوق کاتحفظ کرتی رہے گی، چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مسیحی نوجوان عدیل مسیح کے والدین کے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران فریقین کے درمیان ہونے والے راضی نامے کو مسترد کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں، خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کرے۔
اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو پھر یہ کام عدالتوں کا ہے اور ہم یہ کام کریں گے۔ یکم مارچ سے شروع ہونے والے ہفتے میں کیس کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اشتراوصاف نے عدالت کو بتایا کہ مسیحی نوجوان سے والدین کا معاملہ طے کر لیا گیا ہے اور فریقین میں راضی نامہ ہوگیا ہے، دیت کی رقم عیسائی ہونے کی وجہ سے نہیں دی گئی۔
ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے تو ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم راضی نامے کو تسلیم نہیں کرتے، کیس کو میرٹ پر پرکھیں گے، دلائل سن کر اس کا فیصلہ کریں گے۔ کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو پھر یہ کام عدالتوں کا ہے اور ہم یہ کام کریں گے۔ یکم مارچ سے شروع ہونے والے ہفتے میں کیس کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اشتراوصاف نے عدالت کو بتایا کہ مسیحی نوجوان سے والدین کا معاملہ طے کر لیا گیا ہے اور فریقین میں راضی نامہ ہوگیا ہے، دیت کی رقم عیسائی ہونے کی وجہ سے نہیں دی گئی۔
ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے تو ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم راضی نامے کو تسلیم نہیں کرتے، کیس کو میرٹ پر پرکھیں گے، دلائل سن کر اس کا فیصلہ کریں گے۔ کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔