صوبوں کی تقسیم کیخلاف قرارداد منظور کی جائے اپوزیشن کا سندھ اسمبلی میں مطالبہ

پیرمظہرالحق کی موجودگی میں قرارداد کا معاملہ اٹھایا جائے،قائم مقام اسپیکر


Staff Reporter February 09, 2013
امتیازشیخ کی جانب سے سرکاری گاڑیاں واپس کرنے پررفیق انجینئراورجام مدد علی میں تکرار،بزنس اینڈلیڈرشپ انسٹیٹیوٹ کے قیام کابل منظورفوٹو: ایکسپریس/فائل

ISLAMABAD: سندھ اسمبلی میں جمعہ کو اپوزیشن نے صوبوں کی تقسیم کے خلاف اپنی پرانی قرارداد کا معاملہ دوبارہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ موجودہ اسمبلی ختم ہونے سے پہلے یہ قرارداد منظور کرلی جائے۔

اپوزیشن کے رکن جام مدد علی نے نکتہ اعتراض پرکھڑے ہوکرکہا کہ ایک سیاسی جماعت نے قومی اسمبلی میں ایک آئینی ترمیم پیش کی تھی،جس کا مقصد یہ تھا کہ کسی صوبے کی جغرافیائی حدود تبدیل کرنے سے متعلق متعلقہ صوبائی اسمبلی کی طرف سے قرارداد منظور کرنے کی شق ختم کی جائے۔ ہم نے اس مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سندھ اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی تھی کہ صوبوں سے ان کا یہ حق نہ چھینا جائے ۔ یہ قرارداد سندھ اسمبلی خصوصی کمیٹی کے سپرد کردی گئی تھی تاکہ وہ اس قرارداد کا مسودہ درست کرسکے ۔ سندھ اسمبلی میں جمعہ کو ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر سید سردار احمد نے بتایا کہ کراچی میں واقع تاریخی مہتا پیلس ایک ہندوکی ملکیت تھا۔ قیام پاکستان کے بعد حکومت نے اس سے یہ زبردستی خالی کرایا تو وہ دلبرداشتہ ہوکر بھارت ہجرت کرگیا۔

13

وزیر ثقافت سسی پلیجو نے سرداراحمد کی تائید کی اور کہا کہ ہندو جیم خانہ ہم نے ہندو برادری کو واپس کرانے کے لیے بہت کوششیں کی ہیں، ایک سوال کے تحریری جواب میں سسی پلیجو نے بتایا کہ مالی سال 2010-11 سے پہلے اور بعد میں حکومت نے سندھ کے مختلف9 مقامات پرکلچرل کمپلیکس قائم کیے۔ بعدازاں سندھ میں بچوں کولازمی اور مفت تعلیم دینے سے متعلق بل جمعے کو سندھ اسمبلی میں متعارف کرادیا گیا ۔ ''بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کا حق (سندھ) بل 2013''پیر کو سندھ اسمبلی میں منظورکیاجائے گا ۔ اس کے علاوہ ''سندھ پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائیلڈ نیوٹریشن بل 2013''بھی ایوان میں متعارف کرایا گیا ، اسمبلی نے "کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈرشپ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے بل کی بھی اتفاق رائے منظوری دے دی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں