معاشی شرح نمو کو لاحق خطرات

دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کے باعث پاکستانی معیشت عدم استحکام کا شکار رہی ہے

دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کے باعث پاکستانی معیشت عدم استحکام کا شکار رہی ہے . فوٹو: فائل

پاکستان نے جس تیزرفتاری سے گزشتہ چند برسوں میں معاشی استحکام اور ترقی کی طرف قدم بڑھائے اور شرح نمو میں پانچ فیصد کی رفتار سے اضافے سے امید ہو چلی تھی کہ یہ سفر نہ صرف جاری رہے گا بلکہ مزید شرح نمو میں اضافہ ہوگا ، لیکن ورلڈاکنامک آؤٹ لک2017 اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح نمو رواں برس پانچ فیصد سے کم ہوکر دو اعشاریہ چھ فیصد رہ جائے گی، جو افغانستان جیسے خانہ جنگی کے شکار ملک کے برابر ہی بنتی ہے ، آئی ایم ایف نے اسے ایک الارمنگ صورتحال کہا ہے۔


کیونکہ پہلے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کے باعث پاکستانی معیشت عدم استحکام کا شکار رہی ہے۔ اب بتدریج ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے ، دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی اور حکومت کی متوازن معاشی واقتصادی پالیسیوں کے باعث جو بہتری کے آثار پیدا ہوئے تھے ان میں پچاس فیصد کی کمی بہت بڑا دھچکا ثابت ہوسکتا ہے ۔چین، یورپ اور جاپان میں اقتصادی بہتری نے امریکا و برطانیہ میں معاشی ابتری کے اثرات زائل کردیے ہیں۔

دوسری جانب جن ممکنہ اقدامات کے ذریعے پاکستان نے معاشی نمو کی شرح میں اضافہ حاصل کیا تھا وہ آئی ایم ایف کو بقول آنے والے دنوں میں ضایع ہوسکتے ہیں، گو کہ ملک میںتوانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کئی پاور منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اور صنعتوں میں لوڈشیڈنگ بھی نہیں ہورہی ، جب کہ چین کے تعاون سے ملک بھر میں میگا پروجیکٹس سی پیک کے تحت جاری ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری میں کمی ہوئی ہے مگر مزدور طبقے اور سرکاری ملازمین کی اجرتوں میں اضافہ بہت کم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے معیار زندگی میں بہتری کا عمل رک گیا ہے ۔ سماجی کشیدگی کی وجہ سے اقتصادی پالیسیاں بدل رہی ہیں، عالمی دنیا میں اپنا وجود منوانے کے لیے کثیر جہتی تعاون خوشحالی کی کنجی ہے، حکومت کے سرکردہ معاشی ماہرین کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور ان عوامل اور اسباب کا بغور جائزہ لینے کے بعد ان کا سدباب کرنا چاہیے جن کی بنا پر معاشی شرح نمومیں کمی ہونے کا واضح امکانات نظر آرہے ہیں اسی میں ہمارے معاشی استحکام اور ملکی ترقی کا راز مضمر ہے۔
Load Next Story