سعودی اتحاد کا اقدام قطر یمن لیبیا کے خیراتی گروپ 89 افراد بلیک لسٹ

سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر نے مشترکہ اعلامیے میں دہشت گرد قرار دیدیا، قبل ازیں 59 افراد کی فہرست جاری ہوئی تھی


AFP July 26, 2017
باہمی احترام کی بنیاد پر ہی مذاکرات ہو سکتے ہیں، قطر، بحران کے جلد حل میں دلچسپی رکھتے ہیں، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف۔ فوٹو : فائل

سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں نے یمن، قطر اور لیبیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور خیراتی گروپوں کو مبینہ طور پر اسلامی شدت پسندی کا الزام لگاتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق تازہ ترین جاری لسٹ بین الاقوامی دبائو کے پیش نظر جاری کی گئی ہے، جس میں 89 خیراتی ادارے اور افرد شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ دوبارہ سرگرم ہو گئے ہیں جبکہ دوسری طرف ریکس ٹیلرسن کا حالیہ خلیجی ممالک کے دورے کا مقصد خلیجی بحران کا حل تھا اور اس سلسلے میں انھوں نے دہشت گردی کے خلاف قطر کی کوششوں کو بھی سراہا تھا، دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا جبکہ سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے ایک مشترکہ اعلامیے میں قطری حکام سے براہ راست یا بالواسطہ رابطے میں رہنے والے9 افراد اور 9 خیراتی اداروں کے نام شامل کرتے ہوئے انھیں دہشت گرد قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ ان 4 عرب ریاستوں نے گزشتہ ماہ اسلامی شدت پسندوں سے مبینہ تعلقات کا الزام لگاتے ہوئے دوحہ سے اپنے تعلقات ختم کر دیے تھے تاہم قطر ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے، سعودی اتحاد کے حالیہ مشترکہ بیان کے مطابق جن تنظیموں پر پابندی لگائی گئی، ان میں 3 یمن اور 6 لیبیا سے تعلق رکھتی ہیں جن پر القاعدہ اور شام سے تعلق رکھنے والے گروپس سے تعلقات کا الزام ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ بلیک لسٹ قرار دیے جانے والے 3 قطری، 3 یمنی، 2 لیبیائی اور ایک کویتی شہری پر النصرہ فرنٹ اور شام سے تعلق رکھنے والی دیگر دہشت گرد مسلح تنظیموں کیلیے فنڈز مہم چلانے کا الزام ہے، واضح رہے کہ کویت نے قطر کے خلاف سعودی اتحاد کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی حمایت نہیں کی تھی اور اس مسئلے کے حل کیلیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہے۔

دریں اثنا روس نے قطر بحران کے حل کیلیے ثالثی کی پیش کش کر دی، روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر روس سے کہا جائے تو وہ عرب ممالک اور قطر کے درمیان ثالث بننے کیلیے تیار ہیں، وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ بحران کے جلد حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ادھر قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا ہے کہ قطر کے اقتدار اعلیٰ اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی گروپ کے ساتھ باہمی احترام کے ساتھ اس موضوع پر گفتگو کی جا سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں