آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
ہڑتال سے عوام کو جو مشکلات درپیش آئیں اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، یوسف شاہوانی
آئل ٹینکرزایسوسی ایشن نے حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد 3 روزتک جاری رہنے والی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزارت پیٹرولیم کے حکام اورآئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کامیاب ہوگیا۔ حکومت کی جانب سے آئل ٹینکرزکے کرایوں کی شرح بڑھانے پررضا مندی ظاہرکرنے اور15 روزمیں تمام مسائل کا حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد آئل ٹینکرزایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے سربراہ یوسف شاہوانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران وزارت پیٹرولیم کے سیکریٹری کی جانب سے اچھا رویہ رہا اورانہوں نے ہمارے مطالبات کوتسلیم کیا ہے جس پرہم ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کے باعث پٹرولیم نہ ملنے سے عوام کو جومشکلات درپیش آئیں اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ہم نے 20 جولائی کو ہڑتال کی کال دی تھی لیکن ہم نے اسے 24 جولائی تک مؤخر کیا۔
آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے ایک دھڑے کی جانب سے جاری ہڑتال کے باعث ملک کے کئی علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔ کراچی کے بیشتر پیٹرول پمپس پرگزشتہ شام معمول کے مطابق فیول کی سپلائی جاری تھی لیکن گزشتہ روز وزارت پیٹرولیم اورآئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے مابین ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد پیٹرول پمپس پرپہنچ گئی جس سے وہاں موجود پیٹرول کا ذخیرہ چند گھنٹوں میں ختم ہوگیا۔ شہر کے بیشتر پیٹرول پمپ بند ہیں اور جہاں پیٹرول دستیاب ہے وہاں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں ، پیٹرول کی کمی کے باعث لوگوں کو مخصوص مقدار سے زیادہ پیٹرول نہیں دیا جارہا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حکومت اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات ناکام
فیصل آباد میں بھی آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث شہر میں پیٹرول کی قلت بڑھ چکی تھی جہاں متعدد پٹرول پمپس پرپیٹرول دستیاب ہی نہیں ہے جب کہ چند پٹرول پمپس پٹرول دستیاب ہے جہاں کار میں ایک ہزار اور موٹرسائیکل میں 100 روپے کا پٹرول ڈالا جارہا ہے جب کہ لاہور میں پیٹرول کی فراہمی معمول کے مطابق ہے، پمپوں پر پیٹرول فراہم کیا جارہا ہے جس سے شہری مطمئن ہیں۔
کوئٹہ میں بھی پٹرول کی قلت سے فلنگ اسٹیشنز پرگاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے پٹرول مالکان کا کہنا ہے کہ سپلائی شروع نہ ہوئی تو اسٹاک میں موجود پٹرول بھی ختم ہوجائے گا۔ اسکردومیں بھی پٹرول سپلائی نہ ہونے کے سبب پمپس بند ہیں ، پٹرول نہ ملنے سے ذاتی گاڑیوں میں سیرکیلیے آنے والے سیاح پھنس گئے جب کہ ہڑتال کے باعث پٹرول اور ڈیزل نہ ملنے سے بلتستان ڈویژن میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزارت پیٹرولیم کے حکام اورآئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کامیاب ہوگیا۔ حکومت کی جانب سے آئل ٹینکرزکے کرایوں کی شرح بڑھانے پررضا مندی ظاہرکرنے اور15 روزمیں تمام مسائل کا حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد آئل ٹینکرزایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے سربراہ یوسف شاہوانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران وزارت پیٹرولیم کے سیکریٹری کی جانب سے اچھا رویہ رہا اورانہوں نے ہمارے مطالبات کوتسلیم کیا ہے جس پرہم ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کے باعث پٹرولیم نہ ملنے سے عوام کو جومشکلات درپیش آئیں اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ہم نے 20 جولائی کو ہڑتال کی کال دی تھی لیکن ہم نے اسے 24 جولائی تک مؤخر کیا۔
آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے ایک دھڑے کی جانب سے جاری ہڑتال کے باعث ملک کے کئی علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔ کراچی کے بیشتر پیٹرول پمپس پرگزشتہ شام معمول کے مطابق فیول کی سپلائی جاری تھی لیکن گزشتہ روز وزارت پیٹرولیم اورآئل ٹینکرزایسوسی ایشن کے مابین ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد پیٹرول پمپس پرپہنچ گئی جس سے وہاں موجود پیٹرول کا ذخیرہ چند گھنٹوں میں ختم ہوگیا۔ شہر کے بیشتر پیٹرول پمپ بند ہیں اور جہاں پیٹرول دستیاب ہے وہاں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں ، پیٹرول کی کمی کے باعث لوگوں کو مخصوص مقدار سے زیادہ پیٹرول نہیں دیا جارہا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حکومت اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات ناکام
فیصل آباد میں بھی آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث شہر میں پیٹرول کی قلت بڑھ چکی تھی جہاں متعدد پٹرول پمپس پرپیٹرول دستیاب ہی نہیں ہے جب کہ چند پٹرول پمپس پٹرول دستیاب ہے جہاں کار میں ایک ہزار اور موٹرسائیکل میں 100 روپے کا پٹرول ڈالا جارہا ہے جب کہ لاہور میں پیٹرول کی فراہمی معمول کے مطابق ہے، پمپوں پر پیٹرول فراہم کیا جارہا ہے جس سے شہری مطمئن ہیں۔
کوئٹہ میں بھی پٹرول کی قلت سے فلنگ اسٹیشنز پرگاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے پٹرول مالکان کا کہنا ہے کہ سپلائی شروع نہ ہوئی تو اسٹاک میں موجود پٹرول بھی ختم ہوجائے گا۔ اسکردومیں بھی پٹرول سپلائی نہ ہونے کے سبب پمپس بند ہیں ، پٹرول نہ ملنے سے ذاتی گاڑیوں میں سیرکیلیے آنے والے سیاح پھنس گئے جب کہ ہڑتال کے باعث پٹرول اور ڈیزل نہ ملنے سے بلتستان ڈویژن میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہوگئی ہے۔