آئل ٹینکرز کی ہڑتال ختم ہوگئی
اوگرا کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ یک جنبش قلم قوانین نافذ نہیں ہوجایا کرتے
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن اور وزارت پٹرولیم کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد بالآخر آئل ٹینکرز نے ہڑتال ختم کردی لیکن ملک میں دو روز تک جاری رہنے والی ہڑتال کے باعث بیشتر شہروں میں پٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے شہری اذیت سے دوچار رہے۔ ہڑتال ختم ہونے کے باوجود صورتحال معمول پر آنے میں 3 سے 4 روز لگیں گے۔ ملک میں ٹرانسپورٹ کا نظام ویسے ہی بدحالی کا شکار ہے ایسے میں پٹرول کی قلت نے پرائیوٹ ٹرانسپورٹ کا پہیہ بھی جام کردیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ احمد پور شرقیہ میں ٹینکر الٹنے کا جو ہولناک حادثہ پیش آیا تھا اس کے تناظر میں اوگرا کی جانب سے آیندہ حادثات سے بچاؤ کے لیے کچھ سفارشات پیش کی گئی تھیں جن میں 3 ایکسل ٹینکرز استعمال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ابتدائی مراحل میں یہ قابل افسوس رویہ بھی سامنے آیا کہ 'احمد پور شرقیہ میں ٹینکر کو آگ ہم نے نہیں لگائی بلکہ لوگوں نے ٹینکر کو جلایا'۔ بلاشبہ احمد پور شرقیہ سانحہ ایک حادثہ تھا لیکن مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے صائب قوانین پر عملدرآمد ہونا لازم ہے۔ اگر 2 ایکسل ٹینکرز عرصہ دراز سے چل رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ انھیں 'اپ گریڈ' نہیں کیا جاسکتا۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کو ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے عوامی مفاد میں سوچنا ہوگا کیونکہ مذاکرات میں ان کی جانب سے 3 ایکسل ٹینکرز کا مطالبہ واپس لینے کا کہا گیا ہے۔
دوسری جانب اوگرا کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ یک جنبش قلم قوانین نافذ نہیں ہوجایا کرتے، ٹینکرز کی اپ گریڈیشن کے لیے وقت دیا جانا چاہیے اور بتدریج ملک میں موجود تمام ٹینکرز کو اپ گریڈ کیا جائے۔
اس کے علاوہ متبادل ذرائع کا استعمال بھی ناگزیر ہے تاکہ کوئی بھی فریق مستقبل میں بلیک میلنگ کا سہارا نہ لے سکے۔ شہریوں کا کہنا صائب ہے کہ ماضی کی طرح ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی ٹرین کے ذریعے کی جائے تاکہ ٹرانسپورٹ مافیا کی بلیک میلنگ سے بچا جاسکے۔ ٹرین کی مال بردار بوگیاں پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا موثر ذریعہ ثابت ہوسکتی ہیں، انتظامیہ کو اس جانب توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ملک بھر میں ٹریفک حادثات میں حد درجہ اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ماہ ہی بارہا آئل ٹینکرز الٹنے کے واقعات پیش آئے جن میں احمد پور شرقیہ سانحہ میں 200 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ مفاد عامہ میں ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کے لیے اگر کچھ قوانین بنائے جارہے ہیں تو سب کو ان قوانین کی پاسداری کرنا چاہیے، ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے۔
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ابتدائی مراحل میں یہ قابل افسوس رویہ بھی سامنے آیا کہ 'احمد پور شرقیہ میں ٹینکر کو آگ ہم نے نہیں لگائی بلکہ لوگوں نے ٹینکر کو جلایا'۔ بلاشبہ احمد پور شرقیہ سانحہ ایک حادثہ تھا لیکن مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے صائب قوانین پر عملدرآمد ہونا لازم ہے۔ اگر 2 ایکسل ٹینکرز عرصہ دراز سے چل رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ انھیں 'اپ گریڈ' نہیں کیا جاسکتا۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کو ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے عوامی مفاد میں سوچنا ہوگا کیونکہ مذاکرات میں ان کی جانب سے 3 ایکسل ٹینکرز کا مطالبہ واپس لینے کا کہا گیا ہے۔
دوسری جانب اوگرا کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ یک جنبش قلم قوانین نافذ نہیں ہوجایا کرتے، ٹینکرز کی اپ گریڈیشن کے لیے وقت دیا جانا چاہیے اور بتدریج ملک میں موجود تمام ٹینکرز کو اپ گریڈ کیا جائے۔
اس کے علاوہ متبادل ذرائع کا استعمال بھی ناگزیر ہے تاکہ کوئی بھی فریق مستقبل میں بلیک میلنگ کا سہارا نہ لے سکے۔ شہریوں کا کہنا صائب ہے کہ ماضی کی طرح ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی ٹرین کے ذریعے کی جائے تاکہ ٹرانسپورٹ مافیا کی بلیک میلنگ سے بچا جاسکے۔ ٹرین کی مال بردار بوگیاں پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا موثر ذریعہ ثابت ہوسکتی ہیں، انتظامیہ کو اس جانب توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ملک بھر میں ٹریفک حادثات میں حد درجہ اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ماہ ہی بارہا آئل ٹینکرز الٹنے کے واقعات پیش آئے جن میں احمد پور شرقیہ سانحہ میں 200 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ مفاد عامہ میں ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کے لیے اگر کچھ قوانین بنائے جارہے ہیں تو سب کو ان قوانین کی پاسداری کرنا چاہیے، ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے۔