فلم ساز شوکت زمان کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ فلمی ستاروں سے جگمگا اُٹھی

تقریب نے کراچی میں ماضی کی یادوں کو تازہ کردیاجب فلم انڈسٹری کی شخصیات اتنی بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہوجاتی تھیں۔

پاکستان فلم پروڈیوسرایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین شوکت زمان کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں فلمی دنیا کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ فوٹو : فائل

ماضی میں کراچی فلم انڈسٹری کا مرکز ہوا کرتا تھا ۔

جہاں ہر وقت چہل پہل رہتی تھی اسٹوڈیوز کے تمام فلورز پر کسی نہ کسی فلم کی شوٹنگ ہوتی نظر آتی تھی نامور فنکار خوش گپیوں میں مصروف ہوا کرتے تھے،چہل پہل قابل دید ہوتی تھی پھر کراچی کی فلم انڈسٹری کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی، فلم انڈسٹری لاہور منتقل ہوگئی کراچی سے بیشتر فنکار ٹیکنیشنز لاہور منتقل ہوگئے لیکن کراچی میں کسی نہ کسی حوالے سے فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد آتے جاتے رہے، آئوٹ ڈور فلم بندی کے لیے فلموں کے یونٹ کراچی آتے رہے، چند سال قبل فلم انڈسٹری کو ایسی نظر لگی کے فلمیں بننا بند ہوگئیں، سنیمائوں کی رونقیں ماند پڑ گئیںاور پھر کراچی میں خراب صورتحال نے فلم انڈسٹری کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا اور یہ شہر خوشیوں سے محروم ہوتا چلا گیا۔ آج شہر میںروز انہ بے گناہ افراد بلاوجہ موت کی نیند سلا دیئے جاتے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ایسے میں کراچی میں ثقافتی سرگرمیوں کا ہوجاناکسی معجزے سے کم نہیں۔


گزشتہ دنوں کراچی میں ایک شانداراور پروقار تقریب نے کراچی شہر میں ماضی کی ان یادوں کو تازہ کردیا جب فلم انڈسٹری کی ممتاز شخصیات اتنی بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہوجاتی تھیں، یہ موقع فراہم کیا پروڈیوسر تقسیم کار اورپاکستان فلم پروڈیوسرایسوسی ایشن کے سابق چیئر مین شوکت زمان نے کہ جو فلم انڈسٹری کی ہر دلعزیز شخصیت مانی جاتی ہے، شوکت زمان نے پاکستانی فلمی صنعت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں اسی وجہ سے فلم انڈسٹری تمام لوگ ان کے معترف ہیں، ان کی ایک آواز پر سب اکھٹے ہوجاتے ہیں۔ وہ لاہور میں فلم انڈسٹری کے مرکز رائل پارک میں فلم انڈسٹری کے افراد کو ایک جگہ جمع کرکے ان کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں، گزشتہ دنوں کراچی میں انھوں نے اپنے صاحبزادے تحسین شوکت کی شادی کے موقع پر ایک پرتکلف دعوت ولیمہ کا اہتمام کیا۔ یہ تقریب اس لحاظ سے بہت یاد گار تھی کہ اس میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی نامور شخصیات نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی، تقریباً 40سے زائد شخصیات خاص طور پر لاہور سے دعوت میں شرکت کے لیے کراچی آئیں۔ کراچی کے کریک کلب میں ہونے والی اس تقریب میں میرا،ندیم، زیبا بختیار، مصطفی قریشی،سنگیتا،آصف رضا میر، عبداﷲکادوانی، غالب کمال، حسن جہانگیر،اعجاز درانی،سید نور سعید رضوی، سجاد گل، ایم افراہیم، شہزاد رفیق،ستیش آنند، ندیم مانڈوی والا، انور حسین چھاگلہ، جاوید وڑائچ،حسن ضیاء، انجم نثار،نواب حسن صدیقی،عدیل امتیاز، صفدر خان، فیاض خان، فاروق بٹ، کامران چوہدری،پپو سمراٹ، ارشد علی ورائچ، عاصم قریشی،میاں خالد، ملک بلو، ریاض چوہدری،ہارون میمن،گڈی خان،ماجد رانا، جونی ملک، سابق وزیر جاوید جبار، شیخ رشید احمد، سابق گورنر معین الدین حیدر،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ حافظ حسین احمد، مسلم لیگ(ن) کے سلیم ضیاء اور دیگر شخصیات تقریب میں موجود تھیں۔ یہ ایک منفرد بات تھی کہ سیاسی سماجی اور فلم انڈسٹری کی شخصیات ایک ساتھ موجود تھیں۔

فلم انڈسٹری کی تمام شخصیات نے شوکت زمان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آج سب کو انھوں نے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرلیا ہے کاش ایسا ہوجائے سب اکھٹے ہوکر اسی طرح یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلم انڈسٹری کی رونقوں کو بھی واپس لانے میںکامیاب ہوجائیں، اداکارہ میر ا سب کی توجہ کا مرکز بنی رہیں ان کی دلچسپ گفتگو سے سب ہی محظوظ ہوتے رہے جن کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کو تباہ کرنے والے اب ٹی وی ڈرامے کو بھی تباہ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انھوں نے غیر ملکی ڈراموں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان ڈراموں سے سیکھنے کا موقع ملے گا، ندیم نے کہا کہ فلم انڈسٹری کی رونقیں اسی طرح ہونی چاہیئے جیسا آج نظر آرہی ہیں ہم سب مل کر اس بحران کو ختم کرسکتے ہیں، مصطفی قریشی نے کہا کہ شوکت زمان نے ہمیشہ فلم انڈسٹری کی بقاء کی جنگ لڑی ہے وہ ہمارے آج بھی لیڈر ہیں امید ہے کہ جس طرح انھوں نے آج سب کو اکٹھا کیا ہے ہم اس انڈسٹری کے لیے بھی اسی طرح ایک ہوجائیں گے،سید نور نے کہا اگر ہم ایک مقصد کے لیے کام کریں گے تو ضرور کامیاب ہوجائیں گے ہم سب کی خواہش ہے فلم انڈسٹری کی رونقیں واپس آجائیں اور فلمیں بننا شروع ہوجائیں، زیبا بختیار نے کہا کہ خوشی ہورہی ہے کہ آج شوکت زمان کی اس تقریب میں سب ایک جگہ نظر آرہے ہیںاس قسم کی تقاریب کا ہونا ضروری ہے تاکہ ہم سب مل کر تبادلہ خیال کرکے بہت سے مسائل کو حل کرسکیں ہیں، فلمساز شہزاد رفیق کا کہنا تھا ان حالات میں بھی ہم فلم بنانے کا عزم لیکر موجود ہیں سنیما مالکان بھی تعاون کریں تو اچھی بات ہوگی، اعجاز درانی نے کہا بھارتی فلمیں کسی بھی طور ہمیں قبول نہیں ہمیںفلم انڈسٹری کے بارے میں فیصلے کرنا ہوں گے،ندیم مانڈوی والا نے کہا کہ نئے سنیمائوں کے قیام کے بعد فلم انڈسٹری کے حالات مزید بہتر ہوجائیں گے ہم اپنے ملک کی فلموں کو اہمیت دیتے ہیں فلمیں بنیں گی تو سنیما بھی چلیں گے،سنگیتا نے اس موقع پر کہا کہ فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگ جدوجہد کر رہے ہیں امید ہے کہ ہم اپنی کوششوں میں ضرور کامیاب ہوں گے۔

اس موقع پر لاہور سے آئے ہوئے مہمانوں نے کہا کہ ہمارے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں یہ اس بات کا ثبوت کہ ہم سب ایک جگہ جمع ہیں ایک دوسرے سے گلے شکوے بھی ہوئے لیکن یہ فلم انڈسٹری کے بہتر مفاد میں ہیں کیونکہ جب تک ہم ایک دوسرے کا موقف نہیں جانیں گے مسائل ختم نہیں ہوں گے، شوکت زمان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انھوں نے ایک شاندار موقع فراہم کیا اسی بہانہ ہم سب کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوگئی اور رائل پارک کی یاد تازہ ہوگئی،شوکت زمان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شادی کی یہ تقریب دراصل سب دوستوں سے ملاقات کا سب اہم ذریعہ ثابت ہوئی' مجھے خوشی ہے کہ میری دعوت پر سب لوگ شریک ہوئے' خاص طور سے جو لوگ لاہور سے آئے ان کی آمد سے اس تقریب کا رنگ دوبالا ہوگیا،کراچی اور لاہور کے دوست ایک دوسرے سے ملے۔ امید ہے کہ تبادلہ خیال کا کوئی اور موقع فلم انڈسٹری کی بحالی میں مزید پیشرفت کا ذریعہ ثابت ہوگا،2012ء کے اختتام پر ہونے والی یہ یاد گار تقریب2013ء کے لیے پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے امید کی کرن ہوسکتی ہے۔
Load Next Story