پہلی ششماہی بجٹ خسارہ624 ارب تک پہنچ گیا

موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے6 ماہ کے دوران بینکوں سے 557 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں.

پہلی ششماہی کے دوران حکومت کے اخراجات اخراجات1721.79 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 277.775 رہے ہیں. فوٹو فائل

رواں مالی سال 2012-13 کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر) کے دوران ملک کا بجٹ خسارہ 624 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

جسے پوار کرنے کیلیے موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے6 ماہ کے دوران بینکوں سے 557 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں جبکہ 68.134 ارب روپے کا باقی خسارہ نان بینکنگ ذرائع سے پورا کیا گیا ہے، البتہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران چاروں صوبائی حکومتوں کے بجٹ فاضل رہے ہیں جس سے وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملی ہے اور رواں مالی سال 2012-13کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر)کے دوران چاروں صوبوں میں سے پنجاب کا بجٹ سب سے زیادہ فاضل بجٹ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پنجاب حکومت کا بجٹ 66.380 ارب روپے ۔

سندھ کا45.558 ارب روپے،خیبر پختونخواہ کا 11.877ارب روپے اور بلوچستان حکومت کا بجٹ 18.474ارب روپے فاضل رہا ہے۔ اس ضمن میں وزارت خزانہ کی طرف سے گزشتہ روز پاکستان فسکل آپریشن جولائی دسمبر 2012 کے نام سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر)کے دوران حکومتی اخراجات 2086 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ اس کے مقابلہ میں آمدنی آمدنی 1461 ارب 84 کروڑ روپے رہی ہے، تاہم صوبائی حکومتوں کے فاضل بجٹ کی وجہ سے وفاقی حکومت کے مجموعی بجٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے۔




 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلی ششماہی کے دوران حکومت کے اخراجات جاریہ )کرنٹ اخراجات1721.79( ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 277.775 رہے ہیں جبکہ اخراجات جاریہ میں سے 256.570ارب روپے کے دفاع پر خرچ کیے گئے ہیں اور552.612 ارب روپے قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں خرچ کیے گئے ہیں جن میں سے 507 ارب روپے ملکی سطع پر بینکوں سے حاصل کردہ حکومتی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میںادا کیے گئے ہیں جبکہ 44 ارب 64 کروڑ روپے غیر ملکی حکومتی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں خرچ کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں پنشن والاونسز کی مد میں 74 ارب روپے، متفرق جنرل پبلک سروسز کی مد میں 198 ارب ر وپے، پبلک آرڈر اینڈ سیفٹی افیئرز پر 33 ارب روپے ، تعلیمی امور اور خدمات پر 21 ارب 64 کروڑ روپے۔

جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 468 ارب روپے دیے گئے، جن میں سے وفاق کے ترقیاتی پروگرام پر 251 ارب روپے جن میں سے وفاق کے ترقیاتی پروگرام پر 129 ارب روپے اور متفرق ترقیاتی اخراجات کی مد میں 20 ارب روپے خرچ کیے گئے، اس دوران حکومت کی مجموعی آمدنی 1461 ارب 84 کروڑ روپے رہی ہے، ان میں سے ٹیکس آمدنی سے 1012 ارب 73 کروڑ روپے اور غیر ٹیکس آمدنی کی مد سے 449 ارب روپے وصول کیے ہیں، اس دوران حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلیے 626 ارب روپے کے قرضے لیے ہیں جن میں مقامی ذرائع سے 626 اور بیرونی ذرائع سے 102 ارب روپے کے قرضے لیے، غیر ملکی قرضوں میں سے پراجیکٹ لون کی مد میں 67 ارب 58 کروڑ روپے، متفرق قرضوں کی مد میں 25 ارب 77 کروڑ روپے، پروگرام لونز کی مد میں ایک ارب 63 کروڑ روپے حاصل کیے ہیں۔

اس دوران حکومت نے نان بنکنگ ذرائع سے 68 ارب اور بینکنگ سیکٹر سے 557 ارب 92 کروڑ روپے کے قرضے وصول کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صوبوں کا بجٹ فاضل رہا، جس کے وفاقی بجٹ خسارے پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ رپورٹ میں صوبوں کی آمدنی اور اخراجات کی دی جانیو الی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پنجاب کی آمدنی 340.440 ارب روپے اور اخراجات 274.060 ارب روپے رہی ہے، اسی طرح صوبہ سندھ کی آمدنی 213.881 ارب روپے اور اخراجات 168.323 ارب روپے رہے ہیں جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کی آمدنی 112.372ارب روپے اور اخراجات 100.496 ارب روپے رہی ہے اور صوبہ بلوچستان کی آمدنی 74.192 ارب رپے اور اخراجات 55.817 ارب روپے رہے ہیں۔
Load Next Story