پولیس مفرور اور اشتہاری قرار دیے گئے 89ہزار ملزمان گرفتار کرنے میں ناکام
ملزمان سنگین مقدمات میں ملوث ہیں،کراچی میں22535 ملزمان مفرورہیں،سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف.
صوبہ سندھ میں ایک لاکھ پولیس فورس کے باوجودقتل ،اغوا برائے تاوان اوردیگر مقدمات میں ملوث 89 ہزارمفروراور اشتہاری ملزمان کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن میں 22535 مفرورملزمان کا تعلق کراچی سے ہے۔
کراچی میں بھی خصوصی طور پر ریڈ زون پرمشتمل ضلع جنوبی میں بھی مفروراور اشتہاری قراردیے ملزمان کی تعداد4901 ہے، ان ملزمان کو گزشتہ 4 سالوں میں عدالتوں نے مفروریا اشتہاری قراردیا مگر پولیس انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے، یہ انکشاف سندھ ہائیکورٹ کے ممبرانسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں کیا گیاہے جو سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ہے، رپورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے لاہور میں ہونیوالے اجلاس کیلیے تیار کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ یہ ملزمان 2008 میں صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دور میں مفرور قراردیے گئے ہیں ، رپورٹ کے مطابق گذشتہ 4 سالوں کے دوران یکم جنوری 2008سے نومبر2012 تک صوبے بھر کی عدالتوں نے قتل،اقدام قتل،اغوا برائے تاوان، پولیس مقابلہ، ڈکیتی، ہنگامہ آرائی اور دیگر مقدمات میں ملوث 88998 ملزمان کو مفرور اور اشتہاری قراردیا ہے مگر پولیس ان ملزمان کو گرفتار نہ کرسکی،کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے گزشتہ روز مفرور اور اشتہاری ملزمان کی اتنی بڑی تعداد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے آبزروکیا تھا کہ سندھ پولیس کے تفتیشی افسران جدید تقاضوں سے ناواقف ہیں، اور انھیں تربیت کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ سندھ پولیس کے سالانہ بجٹ میں گزشتہ چار سالوں میں خطیر اضافہ کیا گیا ہے، بجٹ 2008 سے 2012 تک21ارب روپے سے39 روپے کردیا گیا ہے، جن میں ریڈزون اور ہائی سیکیورٹی والے ضلع جنوبی میں4901، ضلع غربی میں4900، ضلع شرقی میں5907، ضلع وسطی میں 2698 اورضلع ملیر میں4209 ہے، ضلع کشمور،کندھکوٹ میں10969،خیر پور میں6968، لاڑکانہ میں 6394، شکار پور میں5553، جیکب آباد میں 5295، سکھر میں 5206،گھوٹکی میں5406، دادومیں3669، شہید بینظیرآباد میں2129،میرپورخاص میں 1150،نوشہروفیروز میں 1775،حیدرآباد میں 1532،سانگڑھ میں1523،ٹھٹھہ میں 1150،بدین میں1003،عمرکوٹ میں531،ٹنڈومحمد خان میں272،مٹیاری میں 243،ٹنڈوالہیار میں186اورمٹھی میں 133ملزمان شامل ہیں۔
کراچی میں بھی خصوصی طور پر ریڈ زون پرمشتمل ضلع جنوبی میں بھی مفروراور اشتہاری قراردیے ملزمان کی تعداد4901 ہے، ان ملزمان کو گزشتہ 4 سالوں میں عدالتوں نے مفروریا اشتہاری قراردیا مگر پولیس انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے، یہ انکشاف سندھ ہائیکورٹ کے ممبرانسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں کیا گیاہے جو سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ہے، رپورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے لاہور میں ہونیوالے اجلاس کیلیے تیار کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ یہ ملزمان 2008 میں صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دور میں مفرور قراردیے گئے ہیں ، رپورٹ کے مطابق گذشتہ 4 سالوں کے دوران یکم جنوری 2008سے نومبر2012 تک صوبے بھر کی عدالتوں نے قتل،اقدام قتل،اغوا برائے تاوان، پولیس مقابلہ، ڈکیتی، ہنگامہ آرائی اور دیگر مقدمات میں ملوث 88998 ملزمان کو مفرور اور اشتہاری قراردیا ہے مگر پولیس ان ملزمان کو گرفتار نہ کرسکی،کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے گزشتہ روز مفرور اور اشتہاری ملزمان کی اتنی بڑی تعداد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے آبزروکیا تھا کہ سندھ پولیس کے تفتیشی افسران جدید تقاضوں سے ناواقف ہیں، اور انھیں تربیت کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ سندھ پولیس کے سالانہ بجٹ میں گزشتہ چار سالوں میں خطیر اضافہ کیا گیا ہے، بجٹ 2008 سے 2012 تک21ارب روپے سے39 روپے کردیا گیا ہے، جن میں ریڈزون اور ہائی سیکیورٹی والے ضلع جنوبی میں4901، ضلع غربی میں4900، ضلع شرقی میں5907، ضلع وسطی میں 2698 اورضلع ملیر میں4209 ہے، ضلع کشمور،کندھکوٹ میں10969،خیر پور میں6968، لاڑکانہ میں 6394، شکار پور میں5553، جیکب آباد میں 5295، سکھر میں 5206،گھوٹکی میں5406، دادومیں3669، شہید بینظیرآباد میں2129،میرپورخاص میں 1150،نوشہروفیروز میں 1775،حیدرآباد میں 1532،سانگڑھ میں1523،ٹھٹھہ میں 1150،بدین میں1003،عمرکوٹ میں531،ٹنڈومحمد خان میں272،مٹیاری میں 243،ٹنڈوالہیار میں186اورمٹھی میں 133ملزمان شامل ہیں۔