احتساب قانون کی منظوری باہمی مشاورت اور اتفاق رائے ضروری

پہلے سے احتساب بیورو کے موجود ہونے کے باوجود ایک اور احتساب کے ادارے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟


Editorial July 28, 2017
پہلے سے احتساب بیورو کے موجود ہونے کے باوجود ایک اور احتساب کے ادارے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی میں پیش کیا جانے والا ترمیم شدہ 'سندھ احتساب ایکٹ 2017' کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت سندھ احتساب ایجنسی کے نام سے احتساب کا صوبائی ادارہ قائم کیا جائے گا، صوبے میں احتساب عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ احتساب سے متعلق ملک میں نیب آرڈیننس کا قانون موجود ہے لیکن دیگر تین صوبوں کو چھوڑ کر صرف سندھ میں نیب آرڈیننس کا خاتمہ کیا گیا ہے جس کی بنا پر بل کی منظوری کے دوران ایم کیو ایم سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

معترضین کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے سے متعلق قانون سازی وفاقی حکومت کر سکتی ہے اور وفاقی قوانین موجودہیں، سندھ احتساب بل ان قوانین سے متصادم ہے۔ جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ احتساب قانون کی منظوری آئین کے مطابق ہے، قومی احتساب آرڈیننس غلط تھا، اس لیے اسے منسوخ کیا۔

یہ امر قابل غور ہے کہ پہلے سے احتساب بیورو کے موجود ہونے کے باوجود ایک اور احتساب کے ادارے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیا یہ صائب نہ ہوتا کہ وفاق و سندھ حکومت باہمی اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرتیں۔ ملک میں جاری کرپشن اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے کرپٹ لوگوں پر احتساب کا خوف ہونا لازمی ہے، ورنہ کرپشن کا شتر بے مہار ملکی معیشت کو تباہ کردے گا۔ احتساب کے ادارے کا نام چاہے کچھ بھی رکھ لیا جائے اصل مقصد ملک سے کرپشن اور انصافی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ملک میں موجود قوانین کی اگر پاسداری کی جائے تو وائٹ کالر جرائم کا خاتمہ بھی ممکن ہے لیکن یہ اسی صورت ہوسکتا ہے جب ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں۔ سندھ اسمبلی میں چونکہ احتساب بل منظور کیا جاچکا ہے اس لیے صائب ہوگا کہ اختلافات کو دور کرتے ہوئے باہمی مشاورت اور اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا جائے۔ کوئی بھی اقدام جو ملکی معیشت، امن و استحکام اور سالمیت کے خلاف ہو ناقابل قبول ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔