پروڈکشن ہاؤس میرٹ پر کام دیں سائرہ یوسف
سفارش اور پیسے کے بل پرکام مل جاتا ہے لیکن کیمرے کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا اظہار ہرکسی کے بس کی بات نہیں، اداکارہ
اداکارہ وماڈل سائرہ یوسف نے کہا ہے کہ سفارش اور پیسے کے بل پر کام تو مل جاتا ہے لیکن کیمرے کی آنکھ میں آنکھیں ڈال کراپنی ؔصلاحیتوں کا اظہارہرکسی کے بس کی بات نہیں۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ یوسف نے کہا کہ اس وقت بہت سے نوجوان اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنا رہے ہیں، مگرانھیں یہاں درست سمت میں آگے بڑھانے والے بہت کم ہیں۔ حالانکہ موجودہ دورمیں پاکستان فلم انڈسٹری ترقی کی منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں بہت سے نوجوانوں کی ضرورت بھی ہے۔ لیکن پروڈکشن ہاؤسزاورفلم پروڈیوسرزاور دیگر کو سفارش پرنہیں صرف اورصرف میرٹ پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے ترقی کے سفرمیں سب سے ضروری دوسرے ممالک کا ساتھ ہے، جو 'کوپروڈکشن ' کے فروغ کے عمل کوتیزکرنے کے لیے موجودہ دورکی اہم ضروت ہے۔ کہنے کو فلم بنانا آسان کام ہے، مگراس شعبے سے وابستہ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ فلم بنانے سب سے مشکل کام ہے کیونکہ ایک پروڈیوسرکوفلم بناتے ہوئے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب اگردیکھا جائے توحکومت کوبھی اس سلسلہ میں بھرپورتعاون کرنا چاہیے، مگرفی الوقت توایسے آثاردکھائی نہیں دیتے۔
ایک سوال کے جواب میں سائرہ یوسف نے کہا کہ بطوراداکارہ میری کوشش رہتی ہے کہ میں منفرد کرداروں کا انتخاب کیاجائے۔ ہماری عوام اورخاص طورپرفلم بین اتنے باشعور ہیں کہ وہ معمول کی فلموںکے بجائے ایسی فلموںکو دیکھنا پسند کرتے ہیں، جن کی کہانی، میوزک اورکردارجاندارہوں۔ بلاشبہ اس وقت ہمارے ہاں بننے والوں فلموں کے معیارمیں بہتری آئی ہے اوراس سلسلہ میں نوجوان فنکاروں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
سائرہ نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے چند برسوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کا نام اور مقام بلند ہوگا اورآج اپنا فنی سفر شروع کرنے والے باصلاحیت فنکار مستقبل کے سپراسٹار ہوں گے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ یوسف نے کہا کہ اس وقت بہت سے نوجوان اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنا رہے ہیں، مگرانھیں یہاں درست سمت میں آگے بڑھانے والے بہت کم ہیں۔ حالانکہ موجودہ دورمیں پاکستان فلم انڈسٹری ترقی کی منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں بہت سے نوجوانوں کی ضرورت بھی ہے۔ لیکن پروڈکشن ہاؤسزاورفلم پروڈیوسرزاور دیگر کو سفارش پرنہیں صرف اورصرف میرٹ پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے ترقی کے سفرمیں سب سے ضروری دوسرے ممالک کا ساتھ ہے، جو 'کوپروڈکشن ' کے فروغ کے عمل کوتیزکرنے کے لیے موجودہ دورکی اہم ضروت ہے۔ کہنے کو فلم بنانا آسان کام ہے، مگراس شعبے سے وابستہ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ فلم بنانے سب سے مشکل کام ہے کیونکہ ایک پروڈیوسرکوفلم بناتے ہوئے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب اگردیکھا جائے توحکومت کوبھی اس سلسلہ میں بھرپورتعاون کرنا چاہیے، مگرفی الوقت توایسے آثاردکھائی نہیں دیتے۔
ایک سوال کے جواب میں سائرہ یوسف نے کہا کہ بطوراداکارہ میری کوشش رہتی ہے کہ میں منفرد کرداروں کا انتخاب کیاجائے۔ ہماری عوام اورخاص طورپرفلم بین اتنے باشعور ہیں کہ وہ معمول کی فلموںکے بجائے ایسی فلموںکو دیکھنا پسند کرتے ہیں، جن کی کہانی، میوزک اورکردارجاندارہوں۔ بلاشبہ اس وقت ہمارے ہاں بننے والوں فلموں کے معیارمیں بہتری آئی ہے اوراس سلسلہ میں نوجوان فنکاروں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
سائرہ نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے چند برسوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کا نام اور مقام بلند ہوگا اورآج اپنا فنی سفر شروع کرنے والے باصلاحیت فنکار مستقبل کے سپراسٹار ہوں گے۔