افغانستان میں طالبان کا قندوز کے 13 دیہات پر بغیر مزاحمت قبضہ
بدامنی کیخلاف مظاہرے، مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، مظاہرین
افغان صوبہ قندوز کے 13 دیہات پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔
صوبہ قندوز کے صوبائی کونسل کے صدر امرالدین ولی نے کہا کہ طالبان نے کسی مزاحمت کے بغیر ہی صوبہ قندوز کے 13 دیہات پر قبضہ کر لیا ہے، انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان علاقوں پر فوج نے کنٹرول حاصل کیا تھا لیکن فوج کی جانب سے سیکیورٹی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے طالبان نے دوبارہ ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، حالیہ دنوں میں طالبان نے ہرات، ہلمند، بدخشاں اور بغلان سمیت کئی صوبوں پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
دوسری طرف کابل میں شہریوں نے ملک میں جاری بدامنی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، مظاہرین قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر اور نیشنل انٹیلی جنس چیف معصوم استانکزئی سمیت بعض سیکیورٹی عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک کابل کی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہیں گے۔
علاوہ ازیں امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں اس کی فوجی حکمت عملی کے غالباً مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں چنانچہ اس تصادم کے مستقل حل کیلیے طالبان اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ امن مذاکرات کی ضرورت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناوریٹ نے کہا کہ وزیر خارجہ ریکسن ٹلرسن پوری شدت کے ساتھ امن مساعی جاری رکھنا چاہتے ہیں جس کا مطلب طالبان کے ساتھ بیٹھنا اور بات چیت شروع کرنا ہے۔
دریں اثنا پکتیکا میں افغان اور امریکی فوج کے مشترکہ آپریشن میں عالمی دہشت گرد تنظیم 'القاعدہ' سے تعلق رکھنے والے2 مشتبہ دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔
صوبہ قندوز کے صوبائی کونسل کے صدر امرالدین ولی نے کہا کہ طالبان نے کسی مزاحمت کے بغیر ہی صوبہ قندوز کے 13 دیہات پر قبضہ کر لیا ہے، انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان علاقوں پر فوج نے کنٹرول حاصل کیا تھا لیکن فوج کی جانب سے سیکیورٹی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے طالبان نے دوبارہ ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، حالیہ دنوں میں طالبان نے ہرات، ہلمند، بدخشاں اور بغلان سمیت کئی صوبوں پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
دوسری طرف کابل میں شہریوں نے ملک میں جاری بدامنی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، مظاہرین قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر اور نیشنل انٹیلی جنس چیف معصوم استانکزئی سمیت بعض سیکیورٹی عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک کابل کی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہیں گے۔
علاوہ ازیں امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں اس کی فوجی حکمت عملی کے غالباً مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں چنانچہ اس تصادم کے مستقل حل کیلیے طالبان اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ امن مذاکرات کی ضرورت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناوریٹ نے کہا کہ وزیر خارجہ ریکسن ٹلرسن پوری شدت کے ساتھ امن مساعی جاری رکھنا چاہتے ہیں جس کا مطلب طالبان کے ساتھ بیٹھنا اور بات چیت شروع کرنا ہے۔
دریں اثنا پکتیکا میں افغان اور امریکی فوج کے مشترکہ آپریشن میں عالمی دہشت گرد تنظیم 'القاعدہ' سے تعلق رکھنے والے2 مشتبہ دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔