امریکی ایجنڈے کی مزاحمت کیلیے اہل حق متحد ہو جائیں فضل کریم
ایک وزیر پر روزانہ ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں،مزدورصرف تین سو روپے کماتا ہے
سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی ایجنڈے کی مزاحمت کے لیے اہل حق متحد ہو جائیں۔
امریکہ ڈرون حملوں میں 3 ہزار بے گناہ انسانوں کی ہلاکتوں کا حساب دے، ڈرون حملوں میں 2 سو سے زائد معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر انسانی حقوق کے ادارے اور عالمی برادری کیوں خاموش ہے، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کمزور کارکردگی نے جمہوریت پر عوام کا اعتماد مجروح کیا ہے، 5 سالہ دور میں عوام گڈ گورننس سے محروم رہے، ہوسِ زر اور ہوسِ اقتدار میں مبتلا لیڈر اور حکمران ملک کے لیے ناسور بن چکے ہیں، گیارہ کروڑ افراد غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
قومی خزانے سے ایک وزیر پر روزانہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک مزدور دن میں صرف تین سو روپے کماتا ہے، جمہوری حکومت میں طلبا کے جمہوری حقوق بحال نہ ہونا المیہ ہے، طلبا یونینز کے انتخابات پر پابندی فی الفور ختم کی جائے، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ ملکی ترقی کے لیے ضروری ہے، طلبا یونینز پر پابندی سے تعلیمی اداروں کا ماحول بدامنی اور تشدد کی لپیٹ میں ہے، صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ پاکستان کو جیالے اور متوالے نہیں نظامِ مصطفٰی کے رکھوالے بچائیں گے، پاک سرزمین پر وائٹ ہائوس کا حکم نہیں چلنے دیں گے۔
سیاسی قیادت تکبر کی بجائے تدبر کا راستہ اختیار کرے، قومی قیادت نے ہوش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو سب کی چھٹی ہو جائے گی، آئینی اداروں کو متنازع بنانے کی بجائے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ 95 فیصد ملکی وسائل پر بااثر طبقے نے اپنے آہنی پنجے گاڑ رکھے ہیں، جمہوریت کا ایندھن بننے والے عوام تک صرف 5 فیصد وسائل کے ثمرات پہنچ رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ مظلوم طبقات کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے، قوم میں یکجہتی اور بھائی چارے کی فضا کو پروان چڑھا کر غیرملکی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
امریکہ ڈرون حملوں میں 3 ہزار بے گناہ انسانوں کی ہلاکتوں کا حساب دے، ڈرون حملوں میں 2 سو سے زائد معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر انسانی حقوق کے ادارے اور عالمی برادری کیوں خاموش ہے، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کمزور کارکردگی نے جمہوریت پر عوام کا اعتماد مجروح کیا ہے، 5 سالہ دور میں عوام گڈ گورننس سے محروم رہے، ہوسِ زر اور ہوسِ اقتدار میں مبتلا لیڈر اور حکمران ملک کے لیے ناسور بن چکے ہیں، گیارہ کروڑ افراد غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
قومی خزانے سے ایک وزیر پر روزانہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک مزدور دن میں صرف تین سو روپے کماتا ہے، جمہوری حکومت میں طلبا کے جمہوری حقوق بحال نہ ہونا المیہ ہے، طلبا یونینز کے انتخابات پر پابندی فی الفور ختم کی جائے، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ ملکی ترقی کے لیے ضروری ہے، طلبا یونینز پر پابندی سے تعلیمی اداروں کا ماحول بدامنی اور تشدد کی لپیٹ میں ہے، صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ پاکستان کو جیالے اور متوالے نہیں نظامِ مصطفٰی کے رکھوالے بچائیں گے، پاک سرزمین پر وائٹ ہائوس کا حکم نہیں چلنے دیں گے۔
سیاسی قیادت تکبر کی بجائے تدبر کا راستہ اختیار کرے، قومی قیادت نے ہوش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو سب کی چھٹی ہو جائے گی، آئینی اداروں کو متنازع بنانے کی بجائے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ 95 فیصد ملکی وسائل پر بااثر طبقے نے اپنے آہنی پنجے گاڑ رکھے ہیں، جمہوریت کا ایندھن بننے والے عوام تک صرف 5 فیصد وسائل کے ثمرات پہنچ رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ مظلوم طبقات کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے، قوم میں یکجہتی اور بھائی چارے کی فضا کو پروان چڑھا کر غیرملکی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔