سوئس حکام کا صدر زرداری کیخلاف مقدمات کھولنے سے انکار

،اب سوئس کیسزکا معاملہ بند ہوا،فاروق نائیک،صدرکیخلاف مقدمات کا نہ کھلناخوش آئند ہے مگرشادیانے نہ بجائے جائیں، کائرہ


مقدمات نہ کھولنے کی3 وجوہ تحریر ہیں،جب تک زرداری صدرہیں ان کے خلاف مقدمات پر کارروائی نہیں ہو سکتی،بی بی سی ،نائیک بریفنگ کیلیے لاہور پہنچ گئے فوٹو: فائل

KARACHI: صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں کیسزکے حوالے سے سوئس حکام کا جواب پاکستان کو موصول ہوگیا ہے۔

خط میںکہا گیا ہے کہ صدر زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف سوئس عدالتوں میں مقدمات نہیں کھولے جاسکتے۔ ہفتے کونجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے خط ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئس حکام کی جانب سے صدر زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں مقدمات سے متعلق پاکستان کی جانب سے لکھے گئے خط کا سوئس حکام کی جانب سے جواب موصول ہوگیا ہے۔ ادھر وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ صدر کے خلاف مقدمات کا نہ کھولے جانا خوش آئند ہے، تاہم فتح کے شادیانے نہیں بجانے چاہئیں۔

ذرائع کے مطابق سوئس حکام کی طرف سے موصول ہونے والے جواب میںسوئس حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف سوئس عدالتوں میں مقدمات نہیں کھولے جاسکتے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اب سوئس کیسز کا معاملہ بند ہوچکا۔

2

ذرائع کے مطابق سوئس حکام کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں صدر زرداری کے خلاف مقدمات نہ کھولنے کی3 وجوہ تحریرکی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کیسز دوبارہ کھولنے کا وقت گزر چکا ہے، کیسز ابتدائی نوعیت کے تھے، آگے کوئی وضاحت نہیں کی گئی اس لیے یہ مقدمات نہیں کھولے جاسکتے۔

بی بی سی کے مطابق وزارت قانون کو ملنے والے خط میں سوئس حکام نے کہا ہے کہ آصف زرداری کو بطور صدر عالمی طور پر استثنیٰ حاصل ہے اسلیے جب تک وہ اس عہدے پر فائز ہیں ان کے خلاف کسی بھی قسم کے مقدمات پر کارروائی شروع نہیں ہو سکتی۔ 2009 کے سپریم کورٹ کے حکم پر سوئس حکام کو خط لکھا گیا تھا کہ صدر زرداری کے خلاف جو مقدمات این آر او کے تحت بند کیے گئے تھے انھیں دوبارہ کھولا جائے۔ اس وقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم نے مقدمات کے حوالے سے سوئس حکام کو خط لکھا تھا۔ دریںاثنا وزیر قانون فاروق ایچ نائیک لاہور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ صدر کو سوئس حکام کے جواب پر بریفنگ دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں