تھر کوئلہ اور ترقی کا سفر

بے شک جو ادارے بھی یہاں ایڈونچر میں کام کرنے کے خواہش مند ہیں وہ اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہناسکتے ہیں۔


فرح ناز July 29, 2017
[email protected]

صحرا تھر اور وہاں کے باسی، زندگی نہ صرف رُکی ہوئی بلکہ سالوں پیچھے نظر آتی ہے ۔ یہ دنیا کا 17 واں بڑا صحرا ہے۔ صحرا تھر ایک بڑا سمندر تھا جوکسی بڑے زلزلے اور طوفان کے آنے کے بعد صحرا میں تبدیل ہوگیا۔ تھرکا موسم اپریل سے جون تک گرم ترین ہوتا ہے۔ تقریباً دسمبر تک ٹمپریچر زیادہ سے زیادہ اورکم سے کم 41 تک رہتا ہے۔

جنوری اور فروری ٹھنڈے مہینے ہیں۔ 28 سے 9 تک ٹمپریچر ہوتا ہے برسات کا موسم مون سون کا موسم ہے جون جولائی سے ستمبر تک برسات کا موسم تھر اور یہاں کے باسیوں کے لیے بڑا بنیادی موسم رہتا ہے جس میں برساتی پانی جمع ہوتا ہے اور یہی پانی انسانوں، جانوروں کی بقا کا ذریعہ بنا ہوا ہے،کنویں کا پانی بہت نمکین ہے خوشی یقینی ہوتی ہے جب کنواں خوب گہرائی تک کھودا جائے اور پھر پانی میٹھا نکل آئے اور اگر ایسا ہوجائے تو ارد گرد آبادی بڑھ جاتی ہے۔

1980ء کے سروے تک 241,326 ہاؤسنگ یونٹس تھے ایک یا دو کمروں کے اور تقریباً 6 بندے ایک گھر میں اور 3 بندے ایک کمرے میں رہتے تھے۔ گھر کچی اینٹوں سے بنائے جاتے ہیں اور 10 پرسنٹ لکڑی کا استعمال ہوتا ہے اور ابھی تک 80 فی صد رہائشی جھگیوں میں ہی رہتے ہیں۔ ابھی تک تھر کی زندگی تکلیف دہ اور غیر اطمینان بخش ہے مگر باہر سے آنے والوں کے لیے تھر بہت ہی دلچسپی اور تھرلز سے بھرا ہوا ہے۔ تھر میں چاروں طرف ریت اور ریت کے ٹیلے نظر آتے ہیں۔ ننگر پارکر ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں Egg Shaped پہاڑیاں اور خوبصورتی ہے۔

لکڑی کا کام، کپڑوں پر دست کاری، ایمبرائڈری کپڑوں کو رنگنا اور ان پر کڑھی تھرکی جیولری، ایگری کلچر گوکہ ابھی تک صحرا تھر کے رہنے والے نہ تسلی بخش زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جب سے تھر میں کوئلے پر کام شروع ہوا ہے تو نہ صرف وہاں کے لوگوں کی امیدیں بڑھی ہے بلکہ ہم سب کی خواہش ہے کہ وہاں کے لوگوں کا زندگی کا مورال نہ صرف بلند ہو بلکہ یہ تمام لوگ پاکستان کا کار آمد حصہ ہیں، اینگرو کول پاور پلانٹ (Ihall) انڈرکنسٹرکشن تھر پار کر ڈسٹرکٹ سندھ پاکستان اسلام کوٹ سے 25 کلو میٹر دوری پر گاؤں سنگارو، بترا کے نزدیک یہ منصوبہ چائنا پاکستان اکنامک کوری ڈور، سندھ اینگروکول مائنگ کمپنی (ایک مشترکہ منصوبہ گورنمنٹ سندھ اینگرو وکارپوریشن اور چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن تھر بلاک ii ہے۔تھر کو اﷲ پاک نے کوئلے جیسی معدنیات سے بھرپورکیا ہے اور اسی کوئلے کی مدد سے یہ پروجیکٹ شروع کردیے گئے ہیں۔

پہلے Phase میں 600 میگا واٹس بجلی تیار کی جائے گی اور گاہے بگاہے یہ زیادہ ہوتے جائیں گے۔ یہ پہلا Phaseامید کی جارہی ہے کہ 2019 جون تک مکمل ہوجائے گا۔ 3.8 ملین ٹن کوئلہ ہر سال 135 میٹر کی گہرائی سے کام میں لایا جائے گا۔

الیکٹرانک پروجیکٹ سے جنریٹ ہونے کے بعد نیشنل الیکٹرک سٹی گرڈ مٹیاری سے Conneel کردی جائے گی وہاں سے کراچی اور ناردرن پاکستان اور مٹیاری سے لاہور اور مٹیاری سے فیصل آباد بے انتہا شاندار منصوبہ جو یقینا کامیابی سے اپنی ترقی کا سفر طے کر رہا ہے دن و رات اس منصوبے پر کام ہورہاہے اور اس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے تھر کے لوکل باسیوں کو اس منصوبے میں شامل کیا جارہا ہے۔ اینگرو اور گورنمنٹ سندھ کا مشترکہ منصوبہ نہ صرف کوئلے سے بجلی بنانے کا منصوبہ ہے بلکہ وہاں کی لوکل آبادی کو بھی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔

مقامی آبادی کے لیے اس منصوبے میں موجود ڈرائیورکی جاب اور ہیوی مشینری چلانے کی جاب اور ٹریننگ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ مقامی آبادی کے بلاک ii سے نزدیک ہی ماں اور بچے کے لیے ایک اسپتال بھی بنایا گیا ہے، ماروی نام کا یہ چھوٹا سا اسپتال فی الحال ماں اور بچہ کو Lookafterسہولت دے رہا ہے۔ 174 کپل Couple کے 11 سوگز کے 174 گھروں کی ایک کالونی بھی دو سال کی تکمیل ہونے کا منصوبہ ہے جو مکمل طور پر بناکر 174 فیملیز کے سپرد کی جائیں گی جس میں 3 کمرے، ایک ورانڈہ، ایک کچن، ایک باتھ روم اور مویشیوں کو رکھنے کی جگہ اور تھر کا روایتی ...

تعلیم پر بھی کام کیا جارہاہے۔ ایسٹرن فاؤنڈیشن کے ساتھ ایک تعلیمی بلاک شاہد آفریدی کے ساتھ اور اسی طرح مختلف تعلیمی پروجیکٹ پر کام کیا جارہا ہے تاکہ مقامی آبادی کو وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کے دھارے میں شامل کیا جاسکے ایک اندازے کے مطابق 3 ہزار مقامی لوگوں کو نوکریاں دیے جانے کا منصوبہ ہے کہ مقامی لوگوں کو باقاعدہ تربیت دی جائے گی اور ان کو اس ترقی کے سفر میں شامل کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو معدنیات اس صحرا میں موجود ہیں گویا وہ محنت اور صحیح پلاننگ کے ذریعے سے نہ صرف ہمارے ملک کا بلکہ تھر پارکر اور یہاں کے مقامی آبادی کا زندگی کے طور طریقہ بدل سکتی ہے۔ تھر کی خواتین کے لیے بھی ڈرائیور کی Jobs کا پلان کیا جارہا ہے۔

بے شک جو ادارے بھی یہاں ایڈونچر میں کام کرنے کے خواہش مند ہیں وہ اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہناسکتے ہیں۔ برسات کے موسم میں صحرا تھر ہرا بھرا خوبصورتی کا نمونہ بنا ہوا ہے خوبصورت مور ہرے بھرے سبزے پر اپنے رنگ بکھیرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، میٹھے پانی کی سہولت، بجلی، گیس، رہائش ان تمام مقامی آبادی کا نقشہ بدل سکتی ہیں جو 2017ء اور آنے والے برسوں میں اپنی محنت اور ذہانت سے وطن عزیز کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

احساس محرومی دورکرنے میں بلاشبہ تھر کول منصوبے میں مقامی لوگوں کی شمولیت ان کے لیے مناسب جاب اور بنیادی ضروریات کی فراہمی اینگرو اور حکومت سندھ کا بڑا کارنامہ ہوگا تھر کی نوجوان نسل اپنے گاؤں اور علاقوں میں اعتماد کے ساتھ بہتر سہولیات اور تعلیم کے ساتھ جب اس صحرا تھر کو ترقی کے راستوں پر دیکھیں گے تو یقینا زندگی کا مورال اور کچھ کرنے کی جستجو ان کو بہترین راستوں پر ڈالے گی جو آگے اور بہت آگے تک چلیں گے۔

ہم حکومت پاکستان، حکومت سندھ سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ چیک اینڈ بیلنس کے عمل کو بھی سختی سے ساتھ ساتھ رکھیں گے۔ اینگرو، حکومت سندھ، چائنا کارپوریشن بہت پلاننگ اور ذہانت کے ساتھ تھر کول کے منصوبے کو لے کر چل رہے ہیں۔ امید رکھتے ہیں کہ کول کے منفی اثرات کو بھی مد نظر رکھتے پلوشن نہ ہونے دی جائے گی تاکہ صحت و تندرستی قائم رہے اور ایک بہتر فضا بن سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں