وینیسا او برائن کے ٹو سر کرنے والی پہلی امریکی خاتون کوہ پیما
’کے ٹو‘ کو اب تک صرف 18 خواتین ہی سر کرسکی ہیں جن میں کسی امریکی خاتون کا نام شامل نہیں تھا۔
الپائن کلب پاکستان نے اعلان جاری کیا ہے کہ 52 سالہ امریکی خاتون وینیسا او برائن نے جمعے کے روز دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ''کے ٹو'' سر کرلی ہے اور اب وہ بیس کیمپ کی جانب واپسی کے سفر پر ہیں۔
اس کامیابی کے ساتھ ہی وینیسا وہ پہلی امریکی خاتون کوہ پیما بھی بن گئی ہیں جنہوں نے ''کےٹو'' کو کامیابی سے سر کیا ہے۔
بلتی زبان میں ''چھوغوری'' اور دنیا بھر میں ''وحشی پہاڑ'' کے نام سے شہرت رکھنے والے ''کے ٹو'' کو اب تک صرف 18 خواتین ہی سر کرنے میں کامیاب ہوسکی ہیں جبکہ ان میں اب تک کسی امریکی خاتون کا نام شامل نہیں تھا۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ سے وابستہ تنظیم ''الپائن کلب'' کے مطابق وینیسا نے اس سال جولائی کے دوسرے ہفتے میں کے ٹو پر چڑھنا شروع کیا تھا جبکہ ان کے ہمراہ دیگر ٹیم ممبرز بھی تھے۔
وینیسا او برائن اگرچہ اس سے پہلے دنیا کی سب سے بلند چوٹی ''ماؤنٹ ایورسٹ'' بھی سر کرچکی ہیں تاہم کے ٹو سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ جب آپ ایورسٹ سر کرتے ہیں تو دنیا کی نظر میں کوہ پیما ہوتے ہیں لیکن ''جب آپ کے ٹو سر کرتے ہیں تو کوہ پیماؤں کی نظر میں آپ کوہ پیما قرار پاتے ہیں۔''
یہ بات اس لیے بھی درست ہے کیونکہ کے ٹو کی چوٹی پر پہنچنا خود کوہ پیماؤں کےلیے بھی بے حد دشوار ہے جبکہ چوٹی سر کرنے کی کوششوں میں اور واپس نیچے اُترتے دوران ہر چار کوہ پیماؤں میں سے ایک موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
اب تک مجموعی طور پر 377 کوہ پیما کے ٹو کو سر کرنے میں کامیاب رہے ہیں جن میں 18 امریکی ہیں لیکن ان میں کوئی خاتون کوہ پیما نہیں تھیں۔ اس لحاظ سے وینیسا اوبرائن 19 ویں امریکی اور پہلی امریکی خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے کے ٹو سر کیا ہے۔
اس کے مقابلے میں اب تک تقریباً 3000 کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ سر کرچکے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کے ٹو کو سر کرنا ماؤنٹ ایورسٹ سے کہیں زیادہ مشکل کام ہے۔
اس کامیابی کے ساتھ ہی وینیسا وہ پہلی امریکی خاتون کوہ پیما بھی بن گئی ہیں جنہوں نے ''کےٹو'' کو کامیابی سے سر کیا ہے۔
بلتی زبان میں ''چھوغوری'' اور دنیا بھر میں ''وحشی پہاڑ'' کے نام سے شہرت رکھنے والے ''کے ٹو'' کو اب تک صرف 18 خواتین ہی سر کرنے میں کامیاب ہوسکی ہیں جبکہ ان میں اب تک کسی امریکی خاتون کا نام شامل نہیں تھا۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ سے وابستہ تنظیم ''الپائن کلب'' کے مطابق وینیسا نے اس سال جولائی کے دوسرے ہفتے میں کے ٹو پر چڑھنا شروع کیا تھا جبکہ ان کے ہمراہ دیگر ٹیم ممبرز بھی تھے۔
وینیسا او برائن اگرچہ اس سے پہلے دنیا کی سب سے بلند چوٹی ''ماؤنٹ ایورسٹ'' بھی سر کرچکی ہیں تاہم کے ٹو سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ جب آپ ایورسٹ سر کرتے ہیں تو دنیا کی نظر میں کوہ پیما ہوتے ہیں لیکن ''جب آپ کے ٹو سر کرتے ہیں تو کوہ پیماؤں کی نظر میں آپ کوہ پیما قرار پاتے ہیں۔''
یہ بات اس لیے بھی درست ہے کیونکہ کے ٹو کی چوٹی پر پہنچنا خود کوہ پیماؤں کےلیے بھی بے حد دشوار ہے جبکہ چوٹی سر کرنے کی کوششوں میں اور واپس نیچے اُترتے دوران ہر چار کوہ پیماؤں میں سے ایک موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
اب تک مجموعی طور پر 377 کوہ پیما کے ٹو کو سر کرنے میں کامیاب رہے ہیں جن میں 18 امریکی ہیں لیکن ان میں کوئی خاتون کوہ پیما نہیں تھیں۔ اس لحاظ سے وینیسا اوبرائن 19 ویں امریکی اور پہلی امریکی خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے کے ٹو سر کیا ہے۔
اس کے مقابلے میں اب تک تقریباً 3000 کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ سر کرچکے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کے ٹو کو سر کرنا ماؤنٹ ایورسٹ سے کہیں زیادہ مشکل کام ہے۔