مسلم لیگ ن کا شاہد خاقان کوعارضی اور شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کا اعلان

شاہد خاقان عباسی شہبازشریف کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے تک وزیر اعظم ہوں گے۔


ویب ڈیسک July 29, 2017
نئے وزیراعظم کے نام کا حتمی فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

KARACHI: مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے تک شاہد خاقان عباسی کو عارضی طور پر وزیر اعظم بنانے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں شہباز شریف کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے تک عبوری مدت کے وزیراعظم کے لیے شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف کا نام زیرغور آیا۔ بعد ازاں شاہد خاقان عباسی کو عارضی طور پر وزیراعظم بنانے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران شرکاء نے نواز شریف کی قیادت پر مکمل یکجہتی اور اعتماد کااظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم نظریاتی کارکن ہیں اور نواز شریف کے اشارے پر اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کے لئے تیار ہیں لیکن ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، ہمیں کسی عہدے کا لالچ نہیں، ہم پاکستان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں، ملک کی تعمیر و ترقی سے متعلق ان کا ایجنڈا جاری رکھیں گے۔



نواز شریف گزشتہ روز ہی شہباز شریف کو ملک کا اگلا وزیر اعظم بنانے کا عندیہ دے چکے تھے جب کہ شہبازشریف کو نوازشریف کی نااہلی سے خالی ہونے والی نشست این اے 120 سے الیکشن لڑوا کرمنتخب کرایا جائے گا اور وزیراعلی پنجاب کے عہدے کی سپردگی کے حوالے سے بھی اجلاس میں غور کیا گیا۔



عدالت سے سزا یافتہ کوئی شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا اس لیے نواز شریف وزارت عظمیٰ کے ساتھ پارٹی کی صدارت سے بھی فارغ ہوگئے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لئے جلد پارٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ پارٹی کے جنرل کونسل اجلاس میں شہباز شریف کو نیا صدر نامزد کردیا جائے گا۔ شہبازشریف کی بطور پارٹی صدر تقرری کے بعد الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب نوازشریف نے مسلم لیگ(ن)کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی (ن) لیگ کی حکومتیں مختلف طریقوں سے گرائی گئیں لیکن عوام نے ہمیشہ ان طریقوں کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ یہ کیا ہورہا ہے، اگر آپ کی فہم و فہراست تسلیم کرتی ہے تو میں مجرم ہوں، یہاں لوگوں کی جیبیں بھری ہوئی ہیں لیکن وہ ڈکلیئر نہیں کرتے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک نظریاتی انسان ہیں اور انہوں نے کبھی نظریات پر سمجھوتہ نہیں کیا،میں نے خلوص دل اور عزم سے ملک کی خدمت کی، میرا ضمیر صاف ہے، تین نسلوں کے احتساب سے ملا کیا؟ ایک اقامہ جو آمدن کا ذریعہ نہیں ہے، جو ذریعہ آمدن نہیں اسے ڈکلیئر کیسے کرتا، ہر آمدن اور اثاثے کو ڈکلیئر کیا ہے، اپنے ہراثاثے پر ٹیکس دیتا ہوں، ملک کو واپس کس سمت میں لے جایا جارہا ہے؟

نواز شریف نے کہا کہ ترقی کا یہ پہیہ رکنا نہیں چاہیے، فیصلے پر اختلاف کرنا میرا حق ہے، ایک دوسرے کو گریبان سے پکڑ کر جیلوں میں بھیج کر ملک نہیں چلائے جا سکتے، خیبرپختونخوا میں حکومت بنا سکتے تھے لیکن دوسروں کو موقع دیا، جائیں جاکر دیکھیں بلوچستان بدل رہا ہے، پہلا دھرنا، دوسرا دھرنا اور پھر پاناما کے باوجود اندھیرے چھٹ رہے ہیں۔



نوازشریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ نو وارد سیاستدانوں نے الزامات اور تہمتوں کی حد کردی، میرا ٹیکس مسلسل اوپر کی طرف جارہا ہے اور اگر میرا ضمیرمجھے ملامت کررہا ہوتا یا میں نے بےایمانی سے مال بنایا ہوتا تو میں خود استعفا دیتا جب کہ اگر پیسا ہی مطمع نظر ہوتا تو مجھے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو جدوجہد چاہتاہوں اس کا فائدہ 20 کروڑ عوام کو ملے جب کہ ہم نے پاکستان کو بدلنا ہے، خدا کی قسم اقتدارکی لالچ کی بات نہیں کررہا، میں آخری وقت تک پاکستان کے لیے مورچے پر کھڑا رہوں گا۔



سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ملکی تاریخ قابل افسوس ہے مگرہمارے ملک کا حال افسوسناک نہیں ہونا چاہیے، پاکستان میں آئین اورقانون کی پاسداری ہونی چاہیے اور اگروزیراعظم کو اسی طرح نکالنے کا سلسلہ جاری رہا تو اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے پاکستان کسی حادثے سے دوچارہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وزیراعظم کے ساتھ یہ کررہے ہیں جس نے پاکستان کو اقتصادی ترقی دی، اس ملک کے ایٹمی پروگرام کے بٹن پر ہاتھ رکھا، خلوص دل اور عزم سے اس ملک کی خدمت کی اور اس وجہ سے مجھے کوئی سزاملی تو اس کا دکھ نہیں بلکہ فخرہے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ہائی جیکنگ کا کیس بناکر مجھے ہائی جیکر بنادیا گیا، ایک رات میں وزیراعظم تھا،اگلے دن ہائی جیکر تھا اورپوری قوم نے دیکھا کہ 14مہینے قید میں گزارے۔



مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزد عارضی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑ رہی ہے، پارٹی متحد ہے جب کہ عوام نے پاناما فیصلے کو قبول نہیں کیا اور تاریخ بھی اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔