پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں قومی وطن پارٹی سے راہیں جدا کرلیں

قومی وطن پارٹی نے پاناما معاملے پر ساتھ نہیں دیا اور دیگرکئی معاملات پر بھی سوچ میں تبدیلی پائی گئی، شاہ فرمان


ویب ڈیسک July 29, 2017
صرف اقتدار کی خاطر قومی وطن پارٹی کے ساتھ اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے، صوبائی وزیر شاہ فرمان فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں قومی وطن پارٹی سے راہیں جدا کر لیں ہیں۔

اسلام آباد میں صوبائی وزیرعلی امین گنڈا پور کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں قومی وطن پارٹی کے ساتھ نیک نیتی سے اتحاد کیا گیا تھا لیکن قومی وطن پارٹی نے پاناما کے معاملے پر پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا اور دیگر کئی معاملات پر سوچ میں تبدیلی پائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی راستے جدا کرنے کا فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا گیا، قومی وطن پارٹی کے رویے پر پارٹی ورکرز اور صوبے کے لوگ تذبذب کا شکار تھے، صرف اقتدار کی خاطر قومی وطن پارٹی کے ساتھ اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے، قومی وطن پارٹی پاناما کے معاملے پر ساتھ دیتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا تاہم قومی وطن پارٹی سے علیحد گی کے حوالے سے قانونی اور آئینی طریقہ کار موجود ہے جس پر وزیراعلیٰ عمل کریں گے۔

شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کرپشن کے خاتمے کیلئے اینٹی کرپشن یونٹ سے متعلق قانون میں 3 ترامیم کی گئیں جب کہ صوبائی احتساب کمیشن میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں وزراء پر قانونی طور پر کاروبار کرنے پر پابندی عائد ہے جب کہ صوبے میں ڈولی لفٹیں نجی طور پر چلائی جا رہی ہیں تاہم ان کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں اکثریت کھونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اکثریت اور اقلیت کی سیاست نہیں کرتی بلکہ ہم سمجھوتوں کی سیاست کرتے ہیں اور اس پر قائم رہیں گے۔

صوبائی وزیرعلی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ چیرمین تحریک انصاف نے جماعت کو کرپشن سے پاک کرنے کیلئے احتساب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا با ضابطہ اعلان عمران خان جلد کریں گے، احتساب کمیٹی پارٹی ورکرز اور رہنماؤں سمیت تنظیمی ذمہ داروں کا احتساب کرے گی کیوں کہ عمران خان خیبر پختونخوا حکومت کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے منشور پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔