نئے وزیراعظم کا انتخاب کل ہوگا
مشترکہ امیدوار پر اپوزیشن تقسیم، آج اجلاس طلب
ISLAMABAD/BISHKEK:
وزارت عظمیٰ کیلیے مسلم لیگ (ن)کے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی، تحریک انصاف کے امیدوار شیخ رشید احمد اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے۔
تمام امیدوار آج قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں کاغذات جمع کرائیں گے، آج ہی کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی اور حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی جائیگی۔ نئے وزیراعظم کا انتخاب کل منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں رائے شماری کے ذریعے ہو گا۔
شاہد خاقان کے بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہونے کا امکان ہے، توقع ہے کہ وہ منگل کو ہی حلف اٹھالیں گے۔ ن لیگ کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے جبکہ اسے جمعیت علمائے اسلام (ف)، مسلم لیگ (فنکشنل)، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، اور فاٹا کے اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی شاہد خاقان کو ووٹ دے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ن لیگ کی قومی اسمبلی میں 188نشستیں ہیں جبکہ سادہ اکثریت کیلیے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی (ف) کے13، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی3 ، مسلم لیگ(فنکشنل) کے5، نیشنل پارٹی کے ایک رکن کی بھی انھیں حمایت حاصل ہے۔ مسلم لیگ(ضیا) ایک، نیشنل پیپلز پارٹی کے 2 اور آل پاکستان مسلم لیگ کے ایک ممبرکی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو ووٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وہ جلد ہی شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ٹھیکے سے متعلق کیس دائر کریں گے۔ شہباز شریف بھی حدیبیہ پیپرز کیس میں پھنس جائینگے کیونکہ وہ اس میں مرکزی کردار ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ ملک میں چیف ایگزیکٹو کے حوالے سے خلا پایا جاتا ہے اس لیے مختصر ترین وقت میں وزیر اعظم کا انتخاب کرایا جا رہا ہے۔ آئین کے مطابق ڈویژن کی بنیاد پر وزیراعظم کا انتخاب کھلی رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔
دوسری جانب نئے وزیراعظم کے لیے مشترکہ امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہوگئی۔ تحریک انصاف کی جانب سے شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی نے شیخ رشید پر تحفظات کا اظہارکیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج صبح 10 بجے اپنے چیبمر میں طلب کر لیا ہے جس میں وزارت عظمٰی کیلیے مشترکہ امیدوار لانے پر غور کیا جائیگا۔ ایک بیان میں خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان نے شیخ رشید کووزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانے کے معاملے پراعتماد میں نہیں لیا۔ مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس سے پہلے وزیراعظم کے امیدوارکا اعلان زیادتی ہو گی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں سے اس لیے رابطہ کیا کہ وزارت عظمیٰ کا مشترکہ امیدوار لانا چاہیے، جس کیلیے پیر کو ملاقاتیں ہوں گی۔
اپوزیشن لیڈر نے فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی سے بھی فون پر بات کی اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ قومی وطن پارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ طے ہوا تھا کہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کا معاملہ تمام جماعتیں مل کر کریں گی جبکہ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور کا کہناہے کہ شیخ رشید مشترکہ اپوزیشن کے امیدوار نہیں اور حتمی فیصلہ آج ہونے والے اجلاس میں کیا جائیگا۔ اے این پی کے مطابق اگر اپوزیشن کا متفقہ امیدوار سامنے نہ آ سکا تو وہ وزیراعظم کے انتخاب کیلیے رائے شماری میں حصہ نہیں لے گی۔
ادھر شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن کا امیدوار میں بنوں یا کوئی اور، متفقہ ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے وزارت عظمٰی کے انتخاب پر حمایت حاصل کرنے کیلیے متحدہ قومی موومنٹ سے رابطہ کیا تاہم ایم کیو ایم پاکستان نے جواب دیا کہ اگر وزیراعظم کا امیدوار خود بات کرنے آئیگا تو بات کریں گے۔
وزارت عظمیٰ کیلیے مسلم لیگ (ن)کے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی، تحریک انصاف کے امیدوار شیخ رشید احمد اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے۔
تمام امیدوار آج قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں کاغذات جمع کرائیں گے، آج ہی کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی اور حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی جائیگی۔ نئے وزیراعظم کا انتخاب کل منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں رائے شماری کے ذریعے ہو گا۔
شاہد خاقان کے بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہونے کا امکان ہے، توقع ہے کہ وہ منگل کو ہی حلف اٹھالیں گے۔ ن لیگ کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے جبکہ اسے جمعیت علمائے اسلام (ف)، مسلم لیگ (فنکشنل)، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، اور فاٹا کے اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی شاہد خاقان کو ووٹ دے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ن لیگ کی قومی اسمبلی میں 188نشستیں ہیں جبکہ سادہ اکثریت کیلیے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی (ف) کے13، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی3 ، مسلم لیگ(فنکشنل) کے5، نیشنل پارٹی کے ایک رکن کی بھی انھیں حمایت حاصل ہے۔ مسلم لیگ(ضیا) ایک، نیشنل پیپلز پارٹی کے 2 اور آل پاکستان مسلم لیگ کے ایک ممبرکی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو ووٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وہ جلد ہی شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ٹھیکے سے متعلق کیس دائر کریں گے۔ شہباز شریف بھی حدیبیہ پیپرز کیس میں پھنس جائینگے کیونکہ وہ اس میں مرکزی کردار ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ ملک میں چیف ایگزیکٹو کے حوالے سے خلا پایا جاتا ہے اس لیے مختصر ترین وقت میں وزیر اعظم کا انتخاب کرایا جا رہا ہے۔ آئین کے مطابق ڈویژن کی بنیاد پر وزیراعظم کا انتخاب کھلی رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔
دوسری جانب نئے وزیراعظم کے لیے مشترکہ امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہوگئی۔ تحریک انصاف کی جانب سے شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی نے شیخ رشید پر تحفظات کا اظہارکیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج صبح 10 بجے اپنے چیبمر میں طلب کر لیا ہے جس میں وزارت عظمٰی کیلیے مشترکہ امیدوار لانے پر غور کیا جائیگا۔ ایک بیان میں خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان نے شیخ رشید کووزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانے کے معاملے پراعتماد میں نہیں لیا۔ مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس سے پہلے وزیراعظم کے امیدوارکا اعلان زیادتی ہو گی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں سے اس لیے رابطہ کیا کہ وزارت عظمیٰ کا مشترکہ امیدوار لانا چاہیے، جس کیلیے پیر کو ملاقاتیں ہوں گی۔
اپوزیشن لیڈر نے فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی سے بھی فون پر بات کی اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ قومی وطن پارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ طے ہوا تھا کہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کا معاملہ تمام جماعتیں مل کر کریں گی جبکہ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور کا کہناہے کہ شیخ رشید مشترکہ اپوزیشن کے امیدوار نہیں اور حتمی فیصلہ آج ہونے والے اجلاس میں کیا جائیگا۔ اے این پی کے مطابق اگر اپوزیشن کا متفقہ امیدوار سامنے نہ آ سکا تو وہ وزیراعظم کے انتخاب کیلیے رائے شماری میں حصہ نہیں لے گی۔
ادھر شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن کا امیدوار میں بنوں یا کوئی اور، متفقہ ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے وزارت عظمٰی کے انتخاب پر حمایت حاصل کرنے کیلیے متحدہ قومی موومنٹ سے رابطہ کیا تاہم ایم کیو ایم پاکستان نے جواب دیا کہ اگر وزیراعظم کا امیدوار خود بات کرنے آئیگا تو بات کریں گے۔