ایف بی آر حکام نے خلاف قانون ٹیکس چھوٹ سرٹیفکیٹ جاری کردیے قومی خزانے کو نقصان
ہیڈکوارٹرز کا نوٹس، چیف کمشنرز آئی آر کو تمام سرٹیفکیٹ منسوخ، واجبات ریکور، حکام کوآگہی کی ہدایت
لاہور:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ماتحت اداروں کے کمشنرز ان لینڈریونیو کی جانب سے غیرقانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹس جاری کرکے پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کو ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے جس پر ایف بی آر ہیڈکوارٹرز نے ایکشن لیتے ہوئے کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ تمام غیر قانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹ فوری طور پر منسوخ کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2017 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 148 میں ترمیم کے ذریعے فائلرز کے لیے پلاسٹک خام مال کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کی ہے جو کم ازکم ٹیکس ہوگا، اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کے پارٹ فورکی شق72 بی میں کی جانے والی ترمیم میں واضح طور پر کہا گیا کہ صنعت کاروں کو پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کے لیے ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کے لیے کسی قسم کا کوئی ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ مذکورہ ترامیم کا نفاذ یکم جولائی2017 سے ہو چکا ہے مگر ایف بی آر کو رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کے متعدد کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے اب بھی پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کے لیے صنعتی انڈرٹیکنگ کے تحت غیرقانونی طور پر ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں جس سے ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈ کوارٹرز نے تمام ماتحت اداروں کے چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو احکام جاری کیے ہیں کہ کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ تمام غیرقانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹ فوری طور پر منسوخ کیے جائیں اور چھوٹ منسوخ کرنے کے بعد یکم جولائی سے نافذالعمل شرح کے مطابق واجبات کے ساتھ ٹیکس ریکوری کی جائے اور اس بارے میں تمام کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو لیٹرز جاری کیے جائیں اور انہیں بتایا جائے کہ پلاسٹک کے خام مال کی درآمد پر ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔
واضح رہے کہ چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کویہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بارے میں آگہی کے لیے خصوصی ورکشاپس بھی منعقد کرائیں جہاں کمشنرز کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے تاکہ ٹیکسوں کی مد میں ریونیو کا نقصان نہ ہو سکے اور مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس ریونیو اکٹھا جائے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ماتحت اداروں کے کمشنرز ان لینڈریونیو کی جانب سے غیرقانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹس جاری کرکے پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کو ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے جس پر ایف بی آر ہیڈکوارٹرز نے ایکشن لیتے ہوئے کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ تمام غیر قانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹ فوری طور پر منسوخ کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2017 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 148 میں ترمیم کے ذریعے فائلرز کے لیے پلاسٹک خام مال کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کی ہے جو کم ازکم ٹیکس ہوگا، اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کے پارٹ فورکی شق72 بی میں کی جانے والی ترمیم میں واضح طور پر کہا گیا کہ صنعت کاروں کو پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کے لیے ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کے لیے کسی قسم کا کوئی ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ مذکورہ ترامیم کا نفاذ یکم جولائی2017 سے ہو چکا ہے مگر ایف بی آر کو رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کے متعدد کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے اب بھی پلاسٹک کے خام مال کی درآمد کے لیے صنعتی انڈرٹیکنگ کے تحت غیرقانونی طور پر ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں جس سے ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈ کوارٹرز نے تمام ماتحت اداروں کے چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو احکام جاری کیے ہیں کہ کمشنرز ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ تمام غیرقانونی ایگزمشن سرٹیفکیٹ فوری طور پر منسوخ کیے جائیں اور چھوٹ منسوخ کرنے کے بعد یکم جولائی سے نافذالعمل شرح کے مطابق واجبات کے ساتھ ٹیکس ریکوری کی جائے اور اس بارے میں تمام کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو لیٹرز جاری کیے جائیں اور انہیں بتایا جائے کہ پلاسٹک کے خام مال کی درآمد پر ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔
واضح رہے کہ چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کویہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بارے میں آگہی کے لیے خصوصی ورکشاپس بھی منعقد کرائیں جہاں کمشنرز کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے تاکہ ٹیکسوں کی مد میں ریونیو کا نقصان نہ ہو سکے اور مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس ریونیو اکٹھا جائے۔