اسٹیل ملزنیشنل بینک سے 3 ارب روپے کا قرضہ لے سکے گی

وزارت خزانہ نے لیٹر آف کمفرٹ اور گیس بل ادا کرنے کیلیے30کروڑ روپے جاری کر دیے


Khususi Reporter August 03, 2012
وزارت خزانہ نے لیٹر آف کمفرٹ اور گیس بل ادا کرنے کیلیے30کروڑ روپے جاری کر دیے فائل فوٹو

وزارت خزانہ نے پاکستان اسٹیل کو تنخواہوں کی ادائیگی ودیگر اخراجات کے لیے نیشنل بینک سے 3 ارب روپے کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے لیٹر آف کمفرٹ جاری کردیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے اسٹیل ملز کو سوئی گیس کا بل ادا کرنے کے لیے 30کروڑ روپے بھی جاری کر دیے اور یہ دونوں اقدامات گزشتہ دنوں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی طرف سے منظور کردہ بیل آئوٹ پیکیج کے تحت کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ شدید ترین مالی بحران کے باعث پاکستان اسٹیل کے ملازمین 2 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، نیشنل بینک سے 3 ارب روپے ملنے پر ملازمین کو تنخواہیں بھی دی جائیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے مالی بحران کی بنیادی وجہ مالی بدانتظامی اور بے جا سیاسی و بیرونی مداخلت ہے، ایک طرف پاکستان اسٹیل کے پاس ملازمین کو تنخواہیں تک دینے کے لیے پیسے نہیں جبکہ دوسری طرف وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ممکنہ دورے کے پیش نظر تیاریوں پر بھاری اخراجات کیے جارہے ہیں۔

اسی طرح اس وقت پاکستان اسٹیل کی سی بی اے یونین کی مدت ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک یونین کے عہدیدار نہ صرف ادارے کی درجنوں گاڑیاں اور پٹرول استعمال کررہے ہیں بلکہ دیگر مراعات بھی لے رہے ہیں اور جس افسر نے سی بی اے کے عہدیداروں سے گاڑیاں و مراعات واپس لینے کے حوالے سے لیٹر لکھا اسے تبدیل کردیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اب حکومت نے پاکستان اسٹیل کیلیے دوبارہ بیل آئوٹ پیکیج دیا ہے لیکن مالی بدانتظامی اور بے جا سیاسی و بیرونی مداخلت کو نہ روکاگیا تو یہ بیل آئوٹ پیکیج بھی سود مند ثابت نہیں ہوگا اور محض وسائل کا ضیاع ہوگا۔ وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وزارت خزانہ نے ای سی سی کے فیصلے کی روشنی میں گزشتہ روز اسٹیل ملز کو نیشنل بینک سے 3ارب روپے کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے لیٹر آف کمفرٹ جاری کردیا اور سوئی گیس کا بل ادا کرنے کے لیے 30کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کردیے ہیں ۔

جہاں تک اسٹیل ملز کی مالی انتظامیہ کا تعلق ہے تو اس کے لیے تو پہلے سے ہی ری ویمپنگ اور اصلاحات کے پلان کے حوالے سے حکومت ہدایات جاری کرچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں