شہر میں پانی چوروں کے خلاف موثر کارروائی کا حکم

زیرزمین پانی کی فروخت پر واٹر بورڈ اوراداروں کو قانون کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنانے کا حکم


Arshad Baig July 30, 2017
شہر بھر میں نئی سیوریج لائنیں ڈالنے کا منصوبہ شروع کرینگے،ایم ڈی واٹر بورڈ۔ فوٹو: فائل

MULTAN: پانی، صحت اور صفائی سے متعلق قائم کیے گئے کمیشن کے اجلاس میں واپڈا کی جانب سے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس اقبال کلہوڑو نے15 روز میں کنکشن فراہم کرنے کا حکم دیدیاعدالت نے کہا ہے کہ حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو جرمانے کی ادائیگی اور سود کے ساتھ رقم واپس کرنا ہوگی، کمیشن نے زیر زمین پانی کی تجارتی بنیاد پر فروخت کے لیے واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کو قانون کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے کمیشن نے پانی چوری کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے کمیشن نے وفاقی حکومت کے زیر انتظام اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے موثر انتظامات کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ روز کمیشن کے اجلاس میں حکومت سندھ نے پیشرفت رپورٹ جمع کرائی اور بتایا کہ اکرم واہ نہر کے کنارے سے 541 پکے گھر مسمارکیے جاچکے ہیں یہ تاثر نہ لیا جائے کہ صرف کراچی میں ہی کارروائی ہورہی ہے بلکہ صوبے بھر میں کام کیا جارہا ہے،کراچی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ نمبر دو سے تجاوزات ہٹانے کے لیے کام جاری ہے،ٹریٹمنٹ پلانٹ کو کہیں اور یا ملیر منتقل کرنے پر بھی غور جاری ہے، ایم ڈی واٹر بورڈ نے خوشخبری سناتے ہوئے بتایا کہ شہر بھر میں نئی سیوریج لائنیں ڈالنے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے منصوبے کے لیے ورلڈ بینک 2.89 بلین ڈالرز کا پیکج دینا چاہتا ہے ستمبر میں ورلڈ بینک وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دے گا۔

منظوری ملنے کے بعد 5 سال میں سارے شہر کی سیوریج لائنیں نئی ڈالی جائیں گی سیوریج لائنوں کی مکمل تبدیلی کے لیے فی الحال وسائل کی کمی ہے،گزشتہ 45 روز میں 117 سیوریج لائنیں مرمت کی گئی ہے،شہر میں صاف اور سیوریج کے پانی ملنے کی15 سے 20 شکایات ہفتہ وار موصول ہورہی ہیںاس وقت کراچی میں سیوریج لائنوں کی کل لمبائی 9 ہزار کلو میٹر ہے۔

گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں واٹر کمیشن کے اجلاس میں وفاقی سیکرٹری پلاننگ شعیب صدیقی، سیکریٹری آبپاشی غلام شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ، ایس ایس پی ملیر راو انوار اور ماحولیاتی ماہرین بھی پیش ہوئے اس موقع پر سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ تمیز الدین نے بتایا کہ واپڈا کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے منصوبوں کے لیے پبلک ہیلتھ انجینیرنگ کی جانب سے 250 کنکشنوں کے لیے رقم ادا کی جاچکی ہے تاہم ادائیگی کے باوجود تاحال حیسکو اور سیپکو نے 65 مقامات پر بجلی کے کنکشن فراہم نہیں کیے جس کے باعث منصوبے التوا کا شکار ہورہے ہیں،کمیشن نے حیسکو اور سیپکو پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور15 روز میں کنکشن فراہم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کنکشن فراہم نہ کیے گئے تو جرمانے کی ادائیگی اور سود کے ساتھ رقم واپس کرنا ہوگی۔

ادھر وفاقی سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی نے بتایا کہ آر بی او ڈی ٹو کے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوگئے ہیں کے فور اور دیگر 2 منصوبوں پر بھی وفاق اور صوبے کے معاملات طے ہوگئے ہیں، شعیب صدیقی نے بتایا کہ کے فور اور ایس تھری اب مقررہ مدت میں مکمل ہوجائیں گے، یہ کراچی کیلیے اچھی خبر ہے کمیشن نے ڈی آئی جی ویسٹ سے استفسار کیا کہ آپ کے علاقے میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور پانی چوری کے مسائل زیادہ ہیں، ڈی آئی جی ویسٹ نے کہا کہ میں نے سب کو اپنا ذاتی نمبر دیا ہے شکایت پر کارروائی کرتے ہیں۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ہم پانی چوری کو برداشت نہیں کریں گے،کمیشن نے پانی چوری کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ مستقل مانیٹرنگ اور کارروائی کی ضرورت ہے ایسے کام نہیں چلے گا، کمیشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرنا چاہے تو 15روز میں ہوسکتا ہے آپ کرنا ہی نہیں چاہتے کمیشن نے ریمارکس دیے کہ لائنوں کو پنکچر کرنا اور پانی چوری اہم مسئلہ ہے ، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی نے بتایا کہ صرف کیسز درج کرنے سے کام نہیں ہوگا پانی چوری میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق پانی چوری کے خلاف ضلع غربی میں 128 مقدمات درج ہوئے، پولیس اب تک 109 مقدمات کا چالان پیش کیا، 300 سے زائد ملزمان گرفتار ہوئے، ڈاکٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر میں ہزاروں دکانوں پر زیر زمین پانی کو فلٹر پلانٹ سے فلٹر کرکے پانی فروخت کیا جارہا ہے کمیشن نے زیر زمین پانی کے تجارتی بنیاد پر فروخت پر برہمی کا اظہار کیاکمیشن نے استفسار کیا کہ بتایا جائے یہ کاروبار کس قانون کے تحت ہورہا ہے اور حکومت کو ریونیو ملتا ہے یا نہیں ؟

کمیشن نے زیر زمین پانی کی تجارتی بنیاد پر فروخت کے حوالے سے واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کو قانون کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی بنانے کا حکم دیا ملیر ندی سے ریتی بجری چوری سے متعلق رینجرز نے کمیشن میں رپورٹ جمع کرائی، رپورٹ کے مطابق رینجرز کی موبائلیں اور موٹرسائیکل اسکواڈ ملیر ندی پر مسلسل گشت کرتے ہیں رینجرز کے وکیل ذوالقرنین نے بتایا کہ رینجرز کی نگرانی سے علاقے میں ریتی بجری چوری پر قابو پالیا گیا ہے۔

سیکریٹری بلدیات رمضان اعوان نے بتایا کہ ٹھٹھہ میں شرپسندعناصر کام نہیں ہونے دیتے، پانی کے چارجز صرف 30 روپے انتہائی کم ہیں، سیاسی عناصر چارجز نہیں بڑھانے دیتے،کمیشن نے ریمارکس دیے کہ ریاست سے کون لڑسکتا ہے آپ کے پاس اختیار ہے کارروائی کریں، اگر سیکریٹری لیول کا افسر بھی بے چارگی ظاہر کرے گا تو کیسے کام ہوگا سیکریٹری صحت نے بتایا کہ اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے کمیشن نے استفسار کیا کہ اسپتالوں کی رپورٹس بہت تشویشناک تھی ٹھوس اقدامات بتائیں کیا کیا گیا ؟

سیکریٹری صحت نے کہا کہ اسپتالوں کے میڈیکل افسران کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کمیشن نے وفاقی حکومت کے زیر انتظام اسپتالوں میں بھی موثر انتظامات کرنے کا حکم دیا، ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ ماحولیات پر اثر انداز ہونے والی صنعتوں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ صنعتوں کی درجہ بندی کرکے علیحدہ فہرست بنائیں اور کارروائی کریں،کمیشن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ 4 ماہ میں ہوم ورک بھی نہیںکرسکے صرف نوٹس جاری کرنے سے کچھ نہیں ہوتاکمیشن نے سیکریٹری صنعت کو ہدایت کی کہ 3 ہفتے میں کام مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں جسٹس اقبال کلہوڑو نے معاملات پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 12 اگست تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔