’’ڈرافٹ سسٹم ریجنل فرسٹ کلاس کرکٹ کو تباہ کر دے گا‘‘

بورڈ کو فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے، صدر کراچی کرکٹ اعجاز فاروقی


Zubair Nazeer Khan July 30, 2017
ہم اپنے حق کے لیے احتجاج کرتے ہوئے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے، صدر کراچی کرکٹ۔ فوٹو: ایکسپریس

CHARSADDA: قومی کرکٹ میں کراچی اور لاہورکو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور ملک میں کرکٹ کی نرسری قرار پانے والے کراچی نے ہر دور میں ملک کو بہترین کرکٹرز فراہم کیے، اسی طرح زندہ دلان کے شہر لاہور سے بھی ہر دور میں کئی بڑے کھلاڑی سامنے آئے، اس وقت بھی کراچی سے تعلق رکھنے والے قومی کپتان سرفراز احمد نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرا کر پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک نئی توانائی اور قوت فراہم کرکے بہتر مستقبل کے حوالے سے پوری قوم کو پُرامید کر دیا ہے۔

آج بھی ڈھائی کروڑ سے زیادہ آبادی والے کراچی ریجن کے 250 سے زائد کلبز باقاعدگی سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، لاہور میں بھی ہزاروں کھلاڑی ایکشن میں ہیں، پی سی بی ہمیشہ ڈومیسٹک کرکٹ سے چھیڑچھاڑ کرتا رہا ہے اس لیے اب تک کوئی سسٹم نہیں بن سکا، اب فرسٹ کلاس ایونٹ میں بھی ڈرافٹنگ سسٹم لایا گیا جس کا سب سے زیادہ نقصان کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں کو ہی ہوگا، بورڈکے اقدامات سے نالاں کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن نے نئے نظام پر علم بغاوت بلند کردیا ہے۔

6 اگست کو اپنی آئینی مدت مکمل کرنے والے ممبر پی سی بی گورننگ بورڈ و صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے اپنے آخری اجلاس میں ڈرافٹ سسٹم پر سخت احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرکے ہلچل سی مچا دی، پورے پاکستان کو پتہ چل گیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے ساتھ کیا ہورہا ہے،اس حوالے سے ہونے والی ایک نشست میں پروفیسر اعجاز فاروقی نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ میں پی سی بی کے کراچی کے حوالے سے تحفظات کو وقتا فوقتا سامنے لاتا رہا مگر دلاسے دیے جاتے رہے۔

اب اجلاس میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بھر پور دلائل بھی دیے، سب کو سمجھانے کی کوشش کی مگر کچھ فائدہ نہ ہوا، پانی سر سے اونچا ہونے پر گورننگ بورڈ کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا، انھوں نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک سیزن کے لیے ریجن کی ٹیموں کا سلیکشن ڈرافٹنگ کے ذریعہ کرنا درست نہیں، یہ عمل نوجوان کرکٹرز کا مستقبل تباہ و برباد کرنے کا سبب بنے گا، سارا پاکستان جانتا ہے کہ میں نے گورننگ بورڈ کے اجلاسوں میں ہر غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر ضروری اقدامات کی مخالفت کی اور غیر ضروری تجاویز کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے ان کو منظوری سے روکا، بورڈکی ڈومیسٹک افیئرز کمیٹی کی تجویز کی روشنی میں آئندہ ڈومیسٹک سیزن کے لیے ریجن کی ٹیموں کا سلیکشن ڈرافٹنگ کے ذریعہ کرنے کے فیصلہ کی گورننگ بورڈ سے منظوری انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہے۔

مذکورہ تجویز کے تحت ریجن کے 8 کھلاڑی ریجنل سلیکشن کمیٹی منتخب کرتی جبکہ 8 کھلاڑی بذریعہ ڈرافٹنگ منتخب ہوتے لیکن میرے احتجاج پر 10 کھلاڑیوں کو سلیکشن کمیٹی اور 10 کھلاڑیوں کو ڈرافٹنگ کے ذریعہ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، میرا موقف تھا کہ ڈرافٹنگ کا سسٹم ہی غیر منصفانہ ہے جو کراچی ریجن کی تباہی کا باعث بنے گا،ہم ڈرافٹنگ کے اس عمل کو یکسر مستردکرتے ہیں، اس سسٹم کے نتیجے میںکسی بھی ٹورنامنٹ میں آخری پوزیشن آنے پر کراچی کی ٹیم اگلے برس کے ایونٹ سے خارج ہوجائے گی،کے سی سی اے کراچی ریجن کی ایک ٹیم کرنے پر پہلے ہی اپنا احتجاج ریکارڈ کرا چکی ہے۔

یہ امر دلچسپی کا باعث ہے کہ پی سی بی نے پہلے طے کیا تھا کہ 3 سال سے پہلے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ اس سے بڑی تبدیلی آگے آنے والی ہے جس میں پیٹرنز ٹرافی اور ریجنز کا فرسٹ کلاس ایونٹ الگ ہوا کرے گا، اعجاز فاروقی نے کہا کہ ہمارا پہلے بھی موقف تھا کہ کراچی ریجن کی دو مستقل ٹیمیں ہونی چاہئیں،اس کا ثبوت یہ ہے کہ پی سی بی کی جانب سے منعقدہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ2016 میں کراچی کی دونوں ٹیموں نے فائنل تک رسائی حاصل کی۔

پی سی بی نے نیشنل ون ڈے کپ2016-17 منعقد کیا تو اس کے فائنل میں کراچی بلوز نے جگہ بنائی،کراچی ریجن کی انڈر 16ٹیم مسلسل 3 سال سے چیمپئن ہے، اسی ریجن کی انڈر 19ٹیم 2 سال سے چیمپئن ہے،گزشتہ قائداعظم ٹرافی میں سپر ایٹ مرحلے میں واحدکراچی ریجن تھا جس نے رسائی حاصل کی دیگر7 ٹیمیں ڈپارٹمنٹس کی تھیں، کراچی ریجن ڈرافٹنگ کے ذریعے سلیکشن پر اپنے سخت تحفظات رکھتا ہے، اس سسٹم کوزبردستی رائج کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، یہ ممکن نہیں کہ 7 زون کے 140کھلاڑی انٹر ڈسٹرکٹ سینئر کرکٹ میں حصہ لیں اور ان میں سے صرف 10کھلاڑی پورے کراچی ریجن کی نمائندگی کے لیے منتخب کیے جائیں، باقی10کھلاڑی بذریعہ ڈرافٹنگ منتخب ہوں۔

انھوں نے کہا کہ کے سی سی اے کا موقف ہے کہ کراچی ریجن میں3 بڑے ڈپارٹمنٹس گریڈ ٹو کھیل رہے ہیں، ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی، اسٹیٹ بنک اور پی آئی اے شامل ہیں،ان میں سرفراز احمد، انور علی، محمد سمیع، فیصل اقبال اور خرم منظور جیسے نامورکھلاڑی موجود ہیں،ان کو کراچی ریجن میں مواقع دینے پرریجن کے ساتوں زونز کے 140کھلاڑی انٹر ڈسٹرکٹ سینئر میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے کے باوجود کراچی کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے، ہم اس ڈرافٹنگ سسٹم کو کسی طور قبول نہیں کریں گے، اس سے ریجن کے سربراہ کی حیثیت یکسر ختم ہو کر تمام تر اختیارات کوچ اور کپتان کو چلے جائینگے جس سے سینئر کرکٹ کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا، یہ ڈرافٹنگ سسٹم ریجنل کرکٹ کو تباہ کردے گا۔

پی سی بی کے 16 میں سے8 ریجنزکو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا درجہ حاصل ہے، دیگر ان کی ہاں میں ہاں ملانے پر مجبور ہیں، گورننگ بورڈ کے اجلاس میں نئے ڈومیسٹک فارمیٹ کی منظوری سے سب سے زیادہ نقصان کراچی کا ہی ہوگا، یہ شہر منی پاکستان کا درجہ رکھتا اور ہر زبان بولنے والے کراچی کی ٹیم میں شامل ہوتے ہیں۔

اعجاز فاروقی نے کہا کہ ہم نے سلیکشن میں کبھی مداخلت نہیں کی اور سلیکٹرو کوچز پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا، کراچی کی ٹیمیں ہمیشہ میرٹ پر منتخب ہوتی رہیں جس کی بدولت اس شہر کی ٹیموں نے قومی کرکٹ میں بہترین نتائج دیے، ایک سوال پر اعجاز فاروقی نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے احتجاج کرتے ہوئے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے، امید ہے بورڈ فیصلے پر نظرثانی کرے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں