روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن شروع کرنے کااعلان
ٹی ڈی اے پی اور اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے برآمدات بحال،زرمبادلہ ذخائربڑھیں گے،جنرز
PESHAWAR:
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ) اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) کے سخت دبائو کے باعث ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا جس سے توقع ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان سے روئی کی برآمدات دوبارہ شروع ہونے سے نہ صرف ذرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو سکیں گے۔
بلکہ اس سے روئی کی قیمتوں میں متوقع اضافے سے کسانوں کی فی ایکٹر آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ ایک مضبوط لابی کے دبائو کے باعث رواں سال ٹی ڈیپ نے غیر قانونی طور پر تجارتی پالیسی 2009 کو غیر موثر قرار دے کر روئی کی نئی فصل کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے پاکستان سے روئی کی برآمد مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی تھی۔
جس کے باعث اندرون ملک بھی روئی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کے رحجان کے باعث کسانوں کی فی ایکٹر آمدنی میں بھی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا تاہم پی سی جی اے اور کے سی اے کے وزارت تجارت سے سخت احتجاج کے بعد ٹی ڈیپ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ روز روئی کی برآمدی سودوں کی رجسٹریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال بھارت میں کپاس کی نئی فصل کی آمد میں غیر معمولی تاخیر کے باعث بھارتی درآمد کنندگان کی جانب سے پاکستان سے روئی کی خریداری میں غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا تھا،2ہزار ٹن روئی کی برآمد کے معاہدے بھی کر لیے گئے تھے
لیکن روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث پاکستان سے عملی طور پر روئی کی برآمد شروع نہ ہو سکی اور خدشہ تھا کہ کچھ عرصہ میں رجسٹریشن پر پابندی ختم نہ ہوتی تو اس سے ملک میںروئی کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی سے کسان اور جنرز بحران میں مبتلا ہوجاتے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ) اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) کے سخت دبائو کے باعث ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا جس سے توقع ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان سے روئی کی برآمدات دوبارہ شروع ہونے سے نہ صرف ذرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو سکیں گے۔
بلکہ اس سے روئی کی قیمتوں میں متوقع اضافے سے کسانوں کی فی ایکٹر آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ ایک مضبوط لابی کے دبائو کے باعث رواں سال ٹی ڈیپ نے غیر قانونی طور پر تجارتی پالیسی 2009 کو غیر موثر قرار دے کر روئی کی نئی فصل کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے پاکستان سے روئی کی برآمد مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی تھی۔
جس کے باعث اندرون ملک بھی روئی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کے رحجان کے باعث کسانوں کی فی ایکٹر آمدنی میں بھی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا تاہم پی سی جی اے اور کے سی اے کے وزارت تجارت سے سخت احتجاج کے بعد ٹی ڈیپ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ روز روئی کی برآمدی سودوں کی رجسٹریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال بھارت میں کپاس کی نئی فصل کی آمد میں غیر معمولی تاخیر کے باعث بھارتی درآمد کنندگان کی جانب سے پاکستان سے روئی کی خریداری میں غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا تھا،2ہزار ٹن روئی کی برآمد کے معاہدے بھی کر لیے گئے تھے
لیکن روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث پاکستان سے عملی طور پر روئی کی برآمد شروع نہ ہو سکی اور خدشہ تھا کہ کچھ عرصہ میں رجسٹریشن پر پابندی ختم نہ ہوتی تو اس سے ملک میںروئی کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی سے کسان اور جنرز بحران میں مبتلا ہوجاتے۔